مرکزی بجٹ میں اقلیتوں سے ناانصافی - اسدالدین اویسی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-03-01

مرکزی بجٹ میں اقلیتوں سے ناانصافی - اسدالدین اویسی

صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین و رکن پارلیمنٹ حیدرآباد بیرسٹر اسد الدین اویسی نے مرکزی بجٹ کو اقلتیوں سے نا انصافی کے مترادف قراردیا۔ انہوں نے وزیر فینانس پی چدمبرم کی جانب سے آج پارلیمنٹ میں پیش کردہ بجٹ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہاکہ اس بجٹ میں غریب، پسماندہ بالخصوص اقلیتوں کیلئے کوئی خاطرخواہ تجاویز شامل نہیں ہیں ۔ اقلیتوں کیلئے مختص بجٹ کو ناکافی قرار دیتے ہوئے بیرسٹر اویسی نے کہاکہ 35وزارتوں و محکمہ جات کے تحت درج فہرست طبقہ کیلئے 35ہزار کروڑروپئے درج فہرست اقوام کیلئے 24کروڑروپئے مختصں کئے گئے جب کہ ان کی آبادی ترتیب وار 16اور 8فیصد ہے ۔ بیرسٹر اویسی نے مطالبہ کیا کہ14فیصد اقلتیوں کو ان ہی خطوط پر رقم مختص کی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ سماجی۔ معاشی طورپر اور تعلیمی خواندگی میں مسلمانوں کا موقف درج فہرست اقوام و قبائل سے زیادہ خراب ہے ۔ اس طبقے کو اونچا ہونے کیلئے درکار فنڈس جاری کئے جائیں ۔ انہوں نیکہاکہ کئی اسکیمات کیلئے مختص رقم یا تو جاری نہیں کی گئی یا پھر نئے بجٹ میں اسکیمات کو سرے سے ہی ختم کر دیا گیا۔ مولانا آزاد فاونڈیشن کیلئے 100کروڑروپئے مختص کئے گئے اور دکھ کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ اس کے منجملہ صرف ایک لاکھ روپئے کی رقم جاری کی گئی۔ بیرسٹر اویسی نے اقلیتوں کے ئلے مختص مختلف اسکیمات کے حوالے دئے اور ان کی عمل آوری اور رقومات کی اجرائی کے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے یہ الزام لگایا کہ حکومت بجٹ میں رقومات مختص تو کرتی ہے لیکن ان کی اجرائی میں کافی کمی کر رہی ہے جس کی وجہہ سے جن مقاصد کیلئے یہ رقم منظور کی جاتی ہے وہ پورے نہیں ہو پا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے اقلیتوں کی تعلیمی و معاشی پسماندگی کو دور کرنے جسٹس راجندسنگھ سچر کی قیادت میں ایک کمیٹی تشکیل دی اور جسٹس رنگناتھ مشرا کی قیادت میں کمیش قائم کیا لیکن اس کمیٹی و کمیشن کی سفارشات کو روبہ عمل لانے حکومت کوئی سنجیدہ قدم نہیں اٹھائے ہیں ۔ جس کی وجہہ سے مسلمانوں میں پسماندگی کا تناسب دیگر آبنائے وطن کے مقابلے زیادہ ہو گیا ہے ۔ 10ویں جماعت میں کامیابی کا تناسب اقلیتوں میں گھٹ گیا ہے ۔ ترک تعلیم کا رجحان بڑھ گیا ہے ۔ اعلیٰ تعلیم کے شعبہ میں ان کا تناسب کافی کم ہو گیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ خاطر خواہ بجٹ مختص کرنے اور اعلان کردہ رقم جاری کرنے میں حکومت کو کوئی دستوری رکاوٹیں تو نہیں ہیں جیسا کہ تحفظات کے معاملہ میں رکاوٹیں پیدا کی گئی ہیں ۔ اس حقیقت کے باوجود کہ حکومت کو اس کام کیلئے کوئی قانونی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا نہیں ہے اس کے باوجود حکومت کی یہ کارکر دگی اقلیتوں کے ساتھ ایک بڑا دھوکہ ہے ۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اقلیتوں کے تئیں اپنی سنجیدگی کو ثابت کرنے مختص رقومات کو صدفیصدی جاری کروانے کو یقینی بنائیں ۔ انہوں نے کہاکہ بجٹ 2013-14 کیلئے اقلیتی بہبود کیلئے جو رقم مختص کی گئی ہے وہ انتہائی ناکافی ہے ۔ انہوں نے اس رقم کو بڑھا کر 5ہزار کروڑروپئے کرنے کامطالبہ کیا اور کہاکہ جن اسکیمات کیلئے اس مرتبہ رقم مختص نہیں کی گئی اس کے ئلے خاطر خواہ فنڈ جاری کئے جائیں ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں