وارٹن انڈیا اکنامک فورم - مودی خطاب تنازعہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-03-05

وارٹن انڈیا اکنامک فورم - مودی خطاب تنازعہ

وارٹن انڈیا اکنامک فورم نے گجرات کے چیف منسٹر نریندر مودی کوکلیدی خطاب کیلئے مدعو کرنے کا ان کا فیصلہ مسنوخ کر دیا جب یونیورسٹی آف پنسلوانیہ کے 3 ہندوستانی نژاد امریکی پروفیسر س نے تقریباً 35افراد کی دستخطوں پر مشتمل ایک پٹیشن روانہ کیا جس میں مودی کو مدعو کرنے کے فیصلہ پر برہمی کا اظہار کیا گیا۔ بہرحال تعجب کی بات یہ ہے کہ وارٹن اسکول کے کسی بھی پروفیسر نے اس درخواست پر دستخط نہیں کی ہے ۔ اس اسکول کا شمار امریکہ کے نہایت باوقار بزنس اسکولس میں ہوتا ہے اور یہ یونیورسٹی آف پنسلوانیہ کا ایک حصہ ہے ۔ مودی کو فوری کی جانب سے 23مارچ کو سالانہ کانفرنس کے موقع پر کی نوٹ اڈریس کیلئے مدعو کیا گیا تھا اور مودی ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ مخاطب کرنے والے تھے تاہم یونیورسٹی کے 3 ہندوستانی نژاد پروفیسرس کی جانب سے درخواست پیش کئے جانے کے اندرون 50گھنٹے مودی کو مدعو کرنے کا فیصلہ منسوخ کر دیا گیا۔ اس کے بعد کل شب تک مودی کو مدعو کرنے کے خلاف درخواستوں کی تعداد تیزی سے بڑھ کر 250 سے زائد ہو گئی۔ یونیورسٹی آف پنسلوانیہ کے ایک اسسٹنٹ پروفیسر ٹور جو گھوش نے پی ٹی آئی سے کہاکہ ہم نے پچھلے 2دن کے دوران یونیورسٹی کے انتظامیہ پر جو دباؤ ڈالا یہ اسی کا نتیجہ ہے ۔ مجھے وارٹن اور پن یونیورسٹی پر انتہائی فخر ہے تاہم یہ بات ہمارے لئے ہنوز تشویش کا باعث ہے کہ مودی کو اولین ترجیح کے طورپر مدعو کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ گھوش کے علاوہ انیا لومبا اور اے ایم روسنت لال بھی ان پروفیسرس میں شامل ہیں جنہوں نے مودی کو مدعو کئے جانے کے خلاف مہم کی قیادت کی۔ گھوش نے کہاکہ جب تک ہم نے اس معاملہ میں دباؤ نہیں ڈالا وارٹن کا کوئی پروفیسر اس میں شامل نہیں ہوا۔ اس کے بعد پین یونیورسٹی کے بعض فیکلٹی ممبرس اور چند کمیونٹی ارکان بھی اس معاملہ میں ہمارے ساتھ شامل ہو گئے ۔ دوسری جانب سالانہ وارٹن انڈیا اکنامک فورم (ڈبلیو آئی ای ایف) کے منتظمین نے توثیق کی کہ متذکرہ درخواست کے موصول ہونے کے بعد مودی کو مدعو کئے جانے کے فیصلہ پر نظر ثانی کی گئی۔ انہوں نے کہاکہ اس سلسلہ میں میڈیا میں پریس نوٹ روانہ کرنے سے قبل مودی کے دفتر کو مطلع کر دیا گیا۔

Wharton India Economic Conference: Narendra Modi out

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں