راجہ بھیا کے خلاف مقدمہ قائم کیے جانے کا امکان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-03-31

راجہ بھیا کے خلاف مقدمہ قائم کیے جانے کا امکان

کنڈہ کے بلی پور گاؤں میں گذشتہ 2مارچ کو ڈپٹی ایس پی ضیاء الحق سمیت تہرے قتل معاملہ کی جانچ کررہی سی بی آئی سابق وزیر رگھو راج پرتاب سنگھ عرف راجہ بھیا کے خلاف مقدمہ قائم کرنے کی تیاری میں مصروف ہوگئی ہے؟ مقتول نہتے پردھان کے بھائی پون یادو نے جمعہ کو کنڈہ سی بی آئی کیمپ دفتر میں پہنچ کر راجہ بھیا سمیت 3 نامزد اور دیگر نامعلوم کے خلاف دھمکی دینے کا تحریری بیان دیا ہے اس کے علاوہ سی بی آئی موصول بیان اوربرآمد پستول اور دیگر اشیاء کے متعلق بھی مطالعہ کررہی ہے۔ دوسری جانب تفتیشی ایجنسی نے دیر رات بلی پور گاؤں پہنچ کر چوکھے لال پٹیل اور بلی سمیت7افراد کو اپنے کیمپ دفتر لے جاکر ان سے پوچھ تاچھ کی ہے۔ واضح رہے کہ چوکھے لال پٹیل پردھان قتل معاملہ کا اہم چشم دید ہے۔ اس کی دکان کے سامنے ہی ننھے یادو کو قتل کیا گیا تھا۔ دریں اثناء سی بی آئی نے راجہ بھیا کے چچیرے بھائی اور قانون ساز اسمبلی کے رکن اکشے پرتاب سنگھ سے آج پوچھ تاچھ کی ہے۔ سی بی آئی ذرائع کے مطابق ان سے یہ پوچھا گیا کہ ڈی ایس پی ضیاء الحق جس روز مارے گئے تھے اس وقت وہ کہاں تھے اور کیا کیا کررہے تھے۔ سی بی آئی ذرائع کے مطابق جلد ہی راجہ بھیا سے بھی پوچھ تاچھ ہوسکتی ہے۔ مانا جارہا ہے کہ ننھے یادو کے بھائی کی تحریری شکایت کی بنیاد پر سی بی آئی سابق وزیر سے پوچھ گچھ کرسکتی ہے اور ان کے خلاف مقدمہ قائم کرسکتی ہے۔ ادھر سی بی آئی نے ان واقعات کے ملزمین کے اسکیج بھی جاری کردئے ہیں۔ یہ اسکیج معاملہ کے اہم گواہوں کے بیانات کی بنیاد پر جاری کئے گئے ہیں۔ سی بی آئی یہ مان کر چل رہی ہے کہ ننھے یادو کا قتل کسی شارپ شوٹر کے ذریعہ کرایا گیا ہے۔ ایجنسی نے ضیاء الحق اور پردھان وان کے بھائی کے تہرے قتل معاملہ میں خون لگا ہوا ڈنڈا اور 6کارتوس والے بلیٹ بھی برآمد کئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق خون کے دھبے والی کارتوس کی بلیٹ سریش یادو کے گھر میں ایک صندوق سے برآمد کی گئی تھی جس سے ننھے یادو اور اس کے بھائی کو گولی ماری گئی تھی۔ ڈنڈا بھی مقامی پولیس اہلکاروں کی نشاندہی پر گاؤں سے ہی برآمد کیا گیا۔ اس معاملہ میں سی بی آئی مقامی پولیس اہلکاروں سے بھی پوچھ تاچھ کررہی ہے۔

DSP murder case: CBI likely to question Raja Bhaiya

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں