اکبر اویسی تقریر کیس - مختلف مقدمات کی یکجائی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-03-19

اکبر اویسی تقریر کیس - مختلف مقدمات کی یکجائی

جناب اکبر الدین اویسی قائد مجلس لیجلسیچر پارٹی کی تقریر کے خلاف مختلف مقدمات کو یکجا کرنے ہائی کورٹ میں جاری سماعت میں سری رام ایڈوکیٹ نے آج اپنی بجث جاری رکھی۔ ہائی کورٹ میں جسٹس رمیش رنگناتھن کے اجلاس پر مقدمہ نمبر 824/2013 کے تحت مدعی علیہ نمبر 10 کی جانب سے سری رام ایڈوکیٹ نے بحث کرتے ہوئے کہاکہ قانون کی دفعہ 21 کے تحت کسی کی دل آزاری ہورہی ہے اور ان کے جذبات مجروح ہوں تو ایسے مقدمہ میں ملزم ایک سے زائد مرتبہ گرفتار کیا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عدالت ایک سے زائد ایف آئی آر کے اندراج کو روک نہیں سکتی۔ انہوں نے کہاکہ درخواست گذار یعنی (جناب اکبر الدین اویسی) کی جانب سے مقدمات کویکجا کرنے کی جو درخواست دائر کی گئی تھی اس پر بحث کی جانی چاہئے ۔ انہوں نے کہاکہ اگر عدالت میں کسی ملزم کے خلاف مقدمہ جاری ہے تو ملزم کی جانب سے اس کے خلاف مقدمہ نہ چلانے کی درخواست نہیں دی جاسکتی۔ انہوں نے عدالت کو بتایاکہ درخواست گذار کی نظام آباد اور نرمل دونوں تقاریر کو اگر دیکھا جائے تو یہ دونوں بہت زیادہ منافرت پھیلانے والی ہیں ۔ سری رام ایڈوکیٹ نے کہاکہ نظام آباد میں پولیس نے از خود یہ مقدمہ درج کیا ہے ۔ اس مقدمہ میں درخواست گذار کے خلاف 3پیرا گراف میں شکایت کی گئی ہے ۔ ہو سکتا ہے کہ تقاریر کے بعض جملوں کے خلاف نظام آباد میں مقدمہ درج کیا گیا ہے تقریر کے دوسرے حصوں سے بھی لوگوں کے جذبات مجروح ہو سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ اگر ایک سے زائد کئی افراد کے الگ الگ جملوں پر جذبات مجروح ہوئے ہیں تو وہ سب مل کر نظام آباد میں اپنی شکایت درج نہیں کرواسکتے ۔ انہوں نے عدالت میں دیگر ہائی کورٹس کے مختلف مقدمات کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ایک سے زائد دائر کردہ ایف آئی آر کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔ لوگ تقاریر کے کئی حصوں کے بارے میں شکایات کر سکتے ہیں ۔ اس پر جسٹس رمیش رنگناتھن نے کہاکہ ہر ایک ایف آئی آر کے اندراج پر درخواست کو علیحدہ طورپر عدالت سے رجوع ہونا ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ عدالت میں موجود فریقین کے وکلاء قانونی اور تکنیکی بنیادوں پر جواب دیں گے اگر کسی ایک شخص کے خلاف 100مقدمات درج کئے جائیں تو کیا عدالت موقف اختیار کرے گی۔ انہوں نے فریقین کے وکلاء کو ہدایت دی کہ وہ حکومت کی جانب سے تمام مقدمات کو یکجا کرنے کے سرکاری احکامات کے بارے میں تفصیلات عدالت میں پیش کریں ۔ اس پر سری رام ایڈوکیٹ نے بتایاکہ حکومت اگر چاہے تو اسپیشل برانچ یا سی آئی ڈی کو تمام مقدمات کی ایک ساتھ تحقیقات کی ہدایت دے سکتی ہے ۔ جسٹس رمیش رنگناتھ نے فریقین کے وکلاء سے دریافت کیا کہ مشہور آرٹسٹ ایم ایف حسین کے خلاف ملک کے مختلف مقامات پر900 سے زائد مقدمات درج کئے گئے تھے اس سلسلہ میں عدالت نے کیا کار روائی کی تھی۔ اس پر عدالت میں بتایا کہ تمام مقدمات کویکجا کرنے کی درخواست پر بحث جاری تھی اسی دوران ایم ایف حسین کا بیرونی ملک انتقال ہو گیا جس پر یہ مقدمہ ختم ہو گیا۔ جسٹس رمیش رنگناتھ نے کہاکہ وہ اس مقدمہ کی سماعت کو جلد مکمل کرنا چاہتے ہیں ۔ اس لئے فریقین کی جانب سے بحث کو جلد ازجلد مکمل کر لیاجائے ۔ انہوں نے مقدمہ کی آئندہ سماعت منگل 19مارچ کو مقررکی۔

Akbaruddin Owaisi speech case - Highcourt debate

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں