Why no action against Babri Masjid demolishers, asks Abu Azmi
سماج وادی پارٹی کے لیڈر ابو عاصم اعظمی نے ہندوستانی حکمرانوں سے ببانگِ دہل سوال کیا ہے کہ بابری مسجد شہید کرنے والوں کو پھانسی پر کیوں لٹگایا نہیں گیا ، ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جاتی ؟ ممبئی میں نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج شر پسند لیڈر کھلے عام بابری مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر کرنے کی باتیں کررہے ہیں ۔ ٹامل ناڈو اسمبلی میں راجیو گاندھی کے قاتلوں کے حق میں قرارداد منظور کی جاچکی ہے ۔ اکالی لیڈروں نے بھی اندراگاندھی کے قاتلوں کو بچانے کامطالبہ کیا ہے ۔ اس طرح دہشت گردوں کی حمایت کیونکر کی جاسکتی ہے ؟ اگر کوئی مسلم لیڈر یا عبداللہ افضل گرو کی ہمدردی میں دو بول بولتے ہیں ، تو ساری قوم چراغ پا ہوجاتی ہے ۔انہیں سب سے بڑا دہشت گرد قرار دیا جارہا ہے ۔ ہم اس بات پر یقین کیسے کریں کہ اس ملک کا قانون سب کے لیے یکساں ہے ۔ افضل گرو کے خاندان کو پھانسی سے قبل اطلاع کیوں نہیں دی گئی ؟ ابو عاصم نے مزید سوال کیا کہ مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنے والی پولیس انسپکٹر سجاتاپاٹل کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی گئی ؟ اس بدذہن عورت نے مسلمانوں کو زہریلا سانپ قرار دیا تھا اور اس کی شاعری ممبئی پولیس کے رسالہ میں شائع ہوئی تھی ۔ اپنی نظم میں انہوں نے مسلمانوں کو غدار قرار دیا اور کہا کہ ان کے ہاتھ کاٹ دیے جانے چاہیے ۔ پروین توگاڑیا اور سنگھ پریوار کے لیڈر آزادی کے بعد سے اب تک مسلمانوں کے خلاف زہر اگل رہے ہیں ۔ ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی ۔ اگر اکبر اویسی سلاخوں کے پیچھے ہیں تو پروین توگاڑیا آزاد کیوں گھوم رہا ہے ۔ ہندوستان کے مسلمان کیسے یقین کر لیں گے کہ قانون سب کے لیے یکساں ہے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں