پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم انسانی تاریخ کی عظیم شخصیت - سوامی شنکر اچاریہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-02-03

پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم انسانی تاریخ کی عظیم شخصیت - سوامی شنکر اچاریہ

پٹنہ کے انجمن اسلامیہ ہال میں منعقدہ سیرت لبنی صلی اﷲ علیہ وسلم کے جلسہ سے حطاب کرتے ہوئے جن ایکتا منچ کے بانی سوامی لکشمی شنکر آچاریہ نے کہاکہ پیغمبر اسلامﷺ تاریخ کی عظیم شخصیت ہیں ۔ اگر کسی کو اسلام کے بارے میں تحقیقات کرنی ہوتو اسوہ حسنہ اور تعلیمات نبویؐ کی روشنی میں اسلام کو سمجھنا ہو گا۔ انسان نوازی اور امن اسلام کی بنیادی تعلیمات ہیں ۔ اس کے ساتھ ہی ایک تلخ حقیقت اور افسوسناک مقام ہے کہ مسلمان خود اسلامی تعلیمات سے بے بہرہ ہیں ۔ انہیں اسوہ حسنہ کا کوئی پاس و لحاظ نہیں ہے ۔ سوامی لکشمی آچاریہ نے کہاکہ انسانیت کی حفاظت کرنا ہر مسلمان کا مذہبی فریضہ ہے ۔ پیغمبرﷺ کے اخلاق حسنہ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ دشمنوں کی ایذا رسانی کو درگذر کرنا اور انہیں معاف کرنا رحمت العالمینؐ کی خصوصیت تھی۔ یہ وہ اخلاق حسنہ ہیں جن کی وجہہ سے اسلام کو ساری دنیا میں ممتاز مقام حاصل ہو گیا۔ شنکر آچاریہ نے اپنے خطاب میں فتح مکہ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ مکہ فتح ہونے کے بعد بھی مسلمانوں نے بڑے فراخ دلانہ انداز میں تمام دشمنوں کو معاف کر دیا۔ جنگی قیدی بنائے جانے کے باوجود انہیں ان کی جائیدادیں واپس کر دی گئیں ۔ واضح رہے کہ سوامی لکشمی آچاریہ اس سے قبل اسلام کے سخت ناقد رہ چکے ہیں ۔ انہوں نے جہاد پر سخت تنقیدیں کی تھیں اور کہا تھا کہ اسلام ہی عالمی دہشت گردی کی جڑہے ۔ بعد میں انہوں نے اپنے خیالات کا اصلاح کر لی۔ اسلام کی حقیقت کو سمجھنے کیلئے انہوں نے راست قرآن حکیم اور نبویؐ تعلیمات کا مطالعہ کیا۔ اسلام کی مخالفت میں انہوں نے پہلے "اسلامی دہشت گردی کی تاریخ" کے نعوان پر ایک کتاب تصنیف کی تھی اس کی تلافی کے طورپر حقیقت دریافت کرنے کے بعد سوامی نے دوسری کتاب "اسلام۔ آتنک یا آدرش" کے نام سے ہندی میں تصنیف کی۔ اس کتاب میں انہوں نے ثابت کے اسلام امن کا علمبردار ہے ۔ مسلمانوں کو اپنے دفاع میں لڑنے کا حق حاصل ہے ۔ اسی کا نام جہاد ہے ۔ سیرت النبیؐ کے اس جلسہ میں علمائے کرام اور دیگر دانشوروں نے بھی مخاطب کیا۔

Islam is the other name of humanity, Judge Islam by Propthet's life and teachings: Shankar acharya

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں