مسلمانوں میں دوسری شادی - دہلی سشن کورٹ کا ایک فیصلہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-01-02

مسلمانوں میں دوسری شادی - دہلی سشن کورٹ کا ایک فیصلہ

دہلی سیشن کورٹ کا ایک فیصلے میں تبصرہ، خصوصی حالات کا تذکرہ
نئی دہلی۔
یکم/جنوری (پی۔ٹی۔آئی)
ایک شادی شدہ شخص کے ساتھ ایک لڑکی کا زبردستی نکاح کروانے کے ملزم ایک ملوی کو ضمانت ماقبل گرفتاری منظور کرنے سے دہلی کی ایک عدالت نے انکار کرتے ہوئے کہاکہ شرعی قانون کثرت ازدواج کی اجازت دیتا ہے لیکن اس کیلئے خصوصی حالات کی شرط بھی عائد کرتا ہے۔ عدالت نے دہلی کے مولوی مصطفی راجہ کو حرات رسانی سے انکار کرتے ہوئے ان دلائل کو مسترد کردیا کہ شرعی قانون کے بموجب مردکو بیک وقت چار بیویاں رکھنے کی اجازت ہے۔ ایڈیشنل جج کامینی لاؤ نے کہا ’’ان معاملات میں جہاں پہلی بیوی کی رضامندی حاصل ہو مردوبارہ شادی کرسکتا ہے اور اس کا حوالہ کثیر زوجگی کے طورپر دیا جاتاہے۔ ایک ذیلی فرقہ کثیر زوجگی کی شادیاں کرتاہے۔ قرآن مجید مسلم مرد کو ایک سے زائد خاتون سے بیک وقت( اعظم ترین حدچار) رشتہ ازدواج کی اجازت دیتا ہے لیکن ایسے رویہ کی افزائی نہیں کرتا ۔ عدالت نے یہ بھی کہاکہ کثرت ازواج کی مخصوص حالت میں بشمول شوہر کے انتقال یا اس کے اپنی بیوی کو چھوڑدینے کی صورت میں جبکہ اس کو مددگار دیگر ذرائع موجود نہ ہوںاجازت ہے لیکن ایسے معاملے میں بالعموم حوصلہ افزائی نہیں کی جاتی۔ عدالت نے پیشگی ضمانت کی درخواست کرتے ہوئے کہاکہ اکثر ازواج کے عمل پر کئی مسلم مملکتوں اور ممالک میں یاتو تحدیدات عائد کردی گئی ہیں یا پھر امتناع عائد کیاگیاہے۔ ہندوستان جیسی فراخ دل جمہوریت میں ایسے عمل کی حوصلہ افزائی نہیں کی جاسکتی۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ایک مرد کو مزید بیوی(بیویاں) حاصل کرنے سے پہلے اپنی موجودہ بیوی یا بیویوں سے رضامندی حاصل کرنا چاہئے۔ جج نے یہ بھی کہاکہ شرعی قانون کے تحت کثرت ازواج کی سماجی فرض کے ایک حصے کے طورپر اور فلاحی مقاصد کیلئے بے سہارا افراد کو سہارا دینے کے مقصد سے اجازت دی گئی ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں