Kerala Police have decided to blacklist Free Gaza Movement co-founder and globally-known advocate of the Palestinian cause Paul Larudee
کیرالہ پولیس نے حکومت اور اسرائیل کے اشارے پر فری غزہ موومنٹ کے بانی اور پوری دنیا میں فلسطین میں قیام امن کی آواز بلند کرنے والے امریکی دانشور ڈاکٹر پال لاروڈی کو بغیر کسی وجہہ کے نہ صرف گرفتارکرلیا بلکہ اناًفاناً میں انہیں ملک چھوڑنے کا حکم بھی دے دیا گیا۔ اب ان کو بلیک لسٹ کرنے کے بارے میں بھی سوچا جارہا ہے تاکہ وہ پھر کبھی ہندوستان میں داخل نہ ہوسکیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ڈاکٹر پال اسٹوڈنٹ اسلامک آرگنائزیشن کی ایک کانفرنس میں بطور مہمان خصوصی مدعو تھے۔ جیسے ہی ان کی تقریر ختم ہوئی کیرالا پولیس نے انہیں گرفتارکرلیا۔ اطلاع کے مطابق اس عالمی امن کے حامی رہنما کو فوراً ہندوستان چھوڑنے کا نوٹس جاری کردیاگیا اور کہا گیا کہ جتنی جلد ہوسکے وہ ہندوستان چھوردیں‘ اسی میں ان کی بھلائی ہے۔ کیرالا کے ضلع ملاپورم کے ایس پی کے سیتھورمن پوری ٹیم کے ساتھ جلسہ گاہ پہنچ گئے اور جیسے ہی ان کاخطاب ختم ہوا انہیں حراست میں لے لیا گیا۔ ڈاکٹر پال اس وقت "نوجوان اور بہا عرب" کے موضوع پر اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن کی کانفرنس میں خطاب کررہے تھے بعد میں میڈیا سے ایس پی نے بتایاکہ ڈاکٹر پال وزٹ ویزا پر ہندوستان آئے ہوئے تھے اس صورت میں انہیں کسی کانفرنس میں شرکت کی اجازت نہیں تھی اور ایسا ہم نے امن و امان قائم کرنے کیلئے کیا ہے۔ خیال رہے کہ ڈاکٹر پال نے غزہ کے عوام پر لگی اسرائیلی پابندیوں کو توڑتے ہوئے فریڈم فلوٹیلا میں بھی سفر کیا تھا۔ ان کو صیہونی حکومت اپنے بدترین دشمنوں میں شمار کرتی ہے۔ ادھر ڈاکٹرپال کو اس طرح سے مسلمانوں کے جلسہ گاہ سے گرفتار کئے جانے پر ریاست کے مسلمانوں میں زبردست غم و غصہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اب ہندوستان میں بھی مظلوم عوام اور کمزور ممالک کے حق میں آوازبلند کرنا آسان نہیں رہا۔ ہندوستان جو کبھی فلسطین کا زبردست حامی اور وہاں کی پریشان حال لوگوں کا مددگار تھا اب نہیں ہے۔ عام مسلمانوں کو لگتا ہے کہ گذشتہ چند برسوں میں ہندوستان کے نظریے میں کافی تبدیلی آئی ہے۔ جب سے اسرائیل سے یارانہ بڑھا ہے حکمران جماعت کے لیڈران بھی اسرائیل کی زبان بولنے لگے ہیں اور جب اسرائیل کا سفارت خانہ ہندوستان میں قائم ہوا ہے یہاں کے مسلمانوں کی پریشانیاں بڑھنے لگی ہیں۔ عام تاثر یہی ہے کہ ہندوستانی حکومت یہ سب اسرائیل کے دباؤ میں کررہی ہے۔ چونکہ ڈاکٹر پال فلسطین میں اسرائیل کی بربریت اوردہشت گردی کے خلاف ہمیشہ آواز بلند کرتے رہے ہیں اس لئے اسرائیل کے اشارے پر ہی انہیں حراست میں لیا گیا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں