urdu language problems in uttar pradesh
سرودھرم صابری ایکتا سنگھ کے ضلع صدر اور شہرکی مشہور خانقاہ ساغریہ کے سجادہ نشین نے محمد معز ساغری نے اردو زبان کے ساتھ کئے جارہے سوتیلے برتاؤ پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اس کی ترقی کیلئے ٹھوس اقدام کا مطالبہ ریاستی حکومت سے کیا۔ انہوں نے بتایا کہ حالانکہ ریاست میں سماج وادی پارٹی کی سرکار ہے۔ اس سرکار کو حکومت میںلانے میں نمایاں رول مسلمانوں کا ہے لیکن ریاستی حکومت نے مسلمانوں کو اقتصادی طورپر مضبوطی دینے کیلئے کوئی ٹھوس قدم نہیں کیا۔ انہوں نے کہاکہ ریاست کے پرائمری سے لے کر ثانوی تعلیم کیلئے چل رہے اسکولوں میں اردو کی ایک لاکھ اسامیاں خالی پڑی ہیں۔ اس کے علاوہ اردو مترجمین کے 2500 عہدے خالی ہیں۔ ان پر تقررات کے سلسلے میں حکومت نے کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔ ریاستی حکومت اردو کی ترقی کیلئے صرف بیان بازی کررہی ہے۔ راجیہ سبھا میں سماج وادی پارٹی کے ایم پی منور سلیم نے اردو کا سرکاری کام کاج کی دوسری زبان کا درجہ دینے، مرکزی کمیشن بنانے اور اردو اخبارات کو اشتہارات دینے کا مطالبہ رکھا لیکن وہ شائد یہ بھول گئے کہ اس ریاست میں جہاں ان کی ہی پارٹی کی حکومت ہے وہاں اردو اخبارات کا حال نہایت ابتر ہے۔ سماج وادی پارٹی ایم ایل اے، ایم پی اور دیگر عہدیداران بھی اردو کے اخبارات کے نمائندوں پر کوئی توجہ نہیں دیتے ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں