انٹارٹیکا میں قدیم زندگی کے آثار کی تلاش معطل - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2012-12-31

انٹارٹیکا میں قدیم زندگی کے آثار کی تلاش معطل

براعظم انٹارٹیکا میں برف تلے ایک قدیم جھیل میں زندگی کے آثار ڈھونڈے کا برطانوی منصوبہ تکنیکی مسائل اور ایندھن کی کمی کی وجہہ سے ملتوی کر دیا گیا ہے ۔ سات ارب برطانوی پاونڈ کی مالیت سے یہ منصوبہ تشکیل دیا گیا تھا۔ جس کے ذریعے اس قدیم جھیل کے مقام پر طرز زندگی اور موسمیاتی تبدیلیوں کے آثار کی تلاش کی جانی تھی۔ برٹش انٹارٹک سروے BAS کے تحت شروع کئے گئے اس منصوبے کے پرنسپل محقق پروفیسر مارٹن سیگرٹ تھے جو برسٹل یونیورسٹی سے وابستہ ہیں ۔ ان کے بقول ایندھن کی کمی اور کھدائی کے دوران کچھ تکنیکی مسائل رکاوٹ بنے ہیں ۔ ان کے بقول اگرچہ یہ ایک انتہائی افسوسناک بات ہے تاہم اس منصوبے سے کافی کچھ سیکھنے کو ملا جو اگلی بار کام آئے گا۔ برطانوی ماہرین کو امید تھی کہ انہیں انٹارٹیکا کی برف تلے دومیل کی گہرائی میں پائی جانے والی جھیل میں زندگی کے آثار مل جائیں گے ۔

یہ قدیم جھیل کرہ ارض پر موسم کے حوالے سے سخت ترین اور فاصلے کے حوالے سے دور ترین خیال کی جاتی ہے ۔ اہم نکتہ یہ ہے کہ سائنسدان پرامید تھے کہ اس قدیم جھیل سے حاصل شدہ سیپیوں کی مدد سے وہ یہ جان سکیں گے کہ آخری بار برف کی یہ تہہ کب ٹوٹی تھی اور یوں اس بات کا اندازہ لگایا جاسکے گا کہ ممکنہ طورپر دوبارہ ایسا کب ہو سکتا ہے ۔ برطانیہ کی جانب سے یہ منصوبہ معطل کئے جانے کے بعد اب روس اور امریکہ کیلئے اس محاذ پر سبقت لیجانے کے راستے کھل گئے ہیں ۔ امریکہ اور روس کے سائنسدان اس برطانوی منصوبے کے سبب خاصے چراغ پا ہیں جس کے تحت انٹارٹیکا کی برف تلے چھپی ہوئی ایسی جھیلوں تک رسائی کی کوشش کی گئی ہے جو ہزاروں سال تک خفیہ رہیں ۔ امریکیوں کی کوشش ہے کہ وہ جنوری 2013ء سے جھیل وہیلنز Whillans کیلئے کھدائی شروع کر دیں ۔ یہ جھیل گلیشے ئرز تلے دبی 360 جھیلوں میں سے ایک ہے ۔ اس ضمن میں روس سب سے آگے ہے جس نے سب سے پہلے 2012ء کے اوائل میں برف میں قریب تین ہزار 800 میٹر کی گہرائی تک سوراخ کر کے جھیل و وسٹوکVastkoتک رسائی حاصل کی تھی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں