ملک میں یکساں سول کوڈ کی وکالت - وزیر اعلیٰ اتر پردیش - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-04-18

ملک میں یکساں سول کوڈ کی وکالت - وزیر اعلیٰ اتر پردیش

17/اپریل
ملک میں یکساں سول کوڈ کی وکالت - چیف منسٹر اتر پردیش
لکھنو
پی ٹی آئی
چیف منسٹراتر پردیش یوگی آدتیہ ناتھ نے آج کہا کہ طلاق ثلاثۃ کے مسئلہ پر خاموشی اختیار کرنے والے سیاستداں اتنے ہی ذمہ دار ہیں جتنا کے طلاق دینے والے ۔ انہوں نے طلاق کا تقابل مہا بھارت میں دروپدی کا لباس اترواے سے کیا۔ سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے آدتیہ ناتھ کے ریمارکس کو جاہلانہ قرار دیا۔ یوگی نے کہا کہ ان دنوں ملک میں نئی بحث جاری ہے ۔بعض لوگ اس مسئلہ پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں جس سے مجھے مہا بھارت میں دروپدی والا منظر یاد آتا ہے ۔ وہ وہاں موجو لوگوں سے پوچھتی ہے کہ اس کے لئے کون ذمہ دار ہے ؟ آدتیہ ناتھ نے طلاق ثلاثہ کے حوالہ سے کہا کہ کوئی ایک لفظ کہنے کے موقف میں نہیں تھا ۔ اس وقت ودور نے کہا تھ اکہ جرم کرنے والے ساتھ دینے والے اور خاموش رہنے والے سبھی ذمہ دار ہیں ۔ یوگی نے سابق وزیر اعظم چندر شیکھر کے91ویں یوم پیدائش پر منعقدہ ایک تقریب میں یہ بات کہی۔ انہوں نے طلاق ثلاثۃ کے خاتمہ اور ملک میں یکساں سول کوڈ لاگو کرنے کی وکالت کی ۔ آدتیہ ناتھ کے بیان پر جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ مولانا ولی رحمانی نے کہا کہ مجھے یہ پتہ نہیں کہ اس جاہلانہ بیان پر کیسے رد عمل ظاہر کروں ۔ یوگی چیزوں کو دوسرے چشمہ سے دیکھ رہے ہیں ۔ یوگی نے سابق وزیر اعظم چندر شیکھر کے حواہ سے کہا کہ انہوں نے ملک میں یکساں سول کوڈ کی وکالت کی تھی ۔ جب ہمارے مسائل ایک جیسے ہیں تو پھر شادی کے تعلق سے مختلف قوانین کیوں ہوں۔ یوگی نے کہا کہ چندر شیکھر ، یکساں سول کوڈ کی واضح سمجھ رکھتے تھے ۔ ان کے نزدیک ملک کا مفاد ہماری آئیڈیا لوجی سے زیادہ اہم تھا۔ ہماری سیاست ملک کے مفاد پر تنقید کے ارد گرد نہیں گھومنی چاہئے بلکہ اسے دستور کے چوکھٹے میں ہونا چاہئے ۔ اسی دوران آل انڈیا شیعہ پرسنل لا بورڈ کے ترجمان مولانا یعثوب عباس نے کاہ کہ طلاق کا تقابل دروپدی کو برہنہ کرنے سے جوڑنا غلط ہے ۔ طلاق ثلاثۃ غلط ہے اور اس مسئلہ پر خاموش رہنے کا رجحان بھی غلط ہے ۔ کسی عورت کو طلاق دینا گناہ ہے لیکن اس کا تقابل دروپدی واقعہ سے نہیں کیا جاسکتا ۔ صرد آل انڈیا ویمن پرسنل لابورڈ شائستہ عنبر نے کہا کہ طلاق کا تقابل دروپدی کا لباس اتروانے سے نہیں کیاجانا چاہئے ۔ جہیز کے لئے ہماری ہندو بہنوں کو بھی مارا جاتا ہے ۔ وزیر اعظم اور چیف منسٹر کو اس مسئلہ پر بھی کچھ کہنا چاہئے ۔ جرم کو ہوتے دیکھنا بھی جرم ہے ۔ مجرمانہ عناصر سے نمٹنے کے لئے سخت قوانین ہونے چاہئیں ۔آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے اس بیان پر کہ شرعی جواز کے بغیر طلاق ثلاثہ دینے والوں کا سماجی بائیکاٹ ہونا چاہئے، شائستہ عنبر نے کہا کہ صرف سماجی بائیکاٹ سے کام نہیں چلے گا کیونکہ اس سے مظلوم عورتوں کو اصاف نہیں مل سکتا ۔ یو این آئی کے بموجب چیف منسٹر اتر پردیش یوگی آدتیہ ناتھ نے ملک میں یکساں سیول کوڈ کی تائید کی ۔ انہوں نے طلاق ثلاثہ کے مسئلہ پر خاموشی اختیار کرنے والی سیاسی جماعتوں اور دیگر پر تنقید کی ۔ انہوں نے کہا کہ جب نظریہ ایک قومی ہے تو مختلف کوڈس کیوں؟ دیگر مسائل سے زیادہ ملک ہمارے لئے اہم ہے ۔ انہوں نے سابق وزیر اعظم چندر شیکھر کے حوالہ سے یہ بات کہی، جنہوں نے یکساں سول کوڈ کی تائید کی تھی ۔ شاید پہلی مرتبہ بی جے پی کے کسی قائد نے جو دستوری عہدہ پر فائز ہے، یکساں سول کوڈ کی بر سر عام تائید کی ہے ۔ چیف منسٹر نے چند ر شیکھر کو ریاستی اسمبلی کے احاطہ میں ان کے91ویں یوم پیدائش پر خراج عقیدت ادا کرنے کے بعد کہا کہ ہر ادارہ کو کام کرنا چاہئے اور سب سے پہلے ملک کے بارے میں سوچنا چاہئے۔ طلاق ثلاثۃ کے مسئلہ پر خاموشی اختیار کرنے پر سیاسی جماعتوں اور دیگر کو نشانہ تنقید بناتے ہوئے چیف منسٹر نے کہا کہ یہ لوگ مسلم خواتین کو ہراسانی کے لئے برابر کے ذمہ دار ہیں ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں