طاقت کے استعمال سے فوج گریز نہیں کرے گی - نئے فوجی سربراہ جنرل بپن راوت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-01-02

طاقت کے استعمال سے فوج گریز نہیں کرے گی - نئے فوجی سربراہ جنرل بپن راوت

نئی دہلی
پی ٹی آئی
بری فوجی کے نئے سربراہ جنرل بیپن راوت نے آج کہا کہ فوج کا کام سرحد پرامن، سکون س سلامتی قائم کرنا ہے لیکن اگر ضرورت پڑے تو طاقت کا استعمال کرنے سے ہچکچائے گی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ شمالی فوج کے کمانڈر لیفٹننٹ جنرل پراوین بخشی اور جنوبی کمانڈر لیفٹننٹ جنرل پی ایم حارث فوج میں اپنی خدمات کو جاری رکھیں گے اور فوجی کے اتحاد کو برقرار رکھیں گے ۔ جنرل راوت جنہوں نے بری فوج کے27ویں سربراہ کی حیثیت سے ہفتہ کو جائزہ لیا ہے نے ساؤتھ بلاک میں گارڈ آف آنر کا معائنہ کرنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فوج کے تمام یونٹس اور سرویسس ایک ساتھ رہیں گے اور ہمیشہ اپنے آپ کو ایک ہی یونٹ تصور کریں گے ۔ جنرل راوت نہیں فوج میں ان سے سینئر دو لیفٹننٹ جنرلس پراوین بخشی اور پی ایم حارث کو نظر انداز کرتے ہوئے بری فوج کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔ لیفٹننٹ جنرل بخشی نے ہفتہ کو اعلان کیا تھا کہ وہ جنرل راوت کی مکمل تائید کریں گے اور عہدیداروں سے اپنے ویڈیو پیام میں کہا تھا کہ وہ فوج کے نئے سربراہ کو پیشہ ورانہ انداز میں ہر سطح پر مکمل تائید کرتے رہیں گے۔ قبل ازیں سرکاری ذرائع نے بتایا تھا کہ فوجی سربراہ کے عہدہ کے لئے راوت دیگر لیفٹننٹ جنرل میں موزوں ہیں جو کہ فوج کو آنے والے جوکھم بشمول فوج فورسس کی تنظیم نو اور تعمیر نو سے بہترطور پر نمٹ سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ شمایل خطہ میں جاری دہشت گردی ، مغربی خطہ کی در پردہ جنگ اور شمال مشرقی علاقہ کی صورتحال سے بہتر طور پر نمٹ سکتے ہیں۔ جنرل راوت نے کہا کہ ہمارا ملک ، ہماری فوج سرحد پر امن و سکون چاہتی ہے لیکن اس کا مقصد یہ نہیں ہے کہ ہم کمزور ہیں۔ ہم میں صلاحیت ہے اور ہم ہر زرہ میں طاقتور ہیں، اگر ضرورت پڑے تو ہم طاقت کا استعمال کرنے سے پس و پیش نہیں کریں گے۔ راوت نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کے ساتھ کا3,323کلو میٹر کی سرحد ہے جس میں749کلو میٹر خطہ قبضہ میں شامل ہے ۔جموں و کشمیر میں سال2016میں ہندوستان فوج کے ساٹھ سپاہی ہلا کہوئے اور خطہ قبضہ پر پاکستان نے جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزی کی۔ جنرل راوت نے فوج کے تمام عہدیداروں کو پیام دیتے ہوئے کہا کہ ہر سپاہی کا حساب رکھاجائے گا، میں اس بارے میں اپنی ذمہ داریوں سے مکمل طور پر آگاہ ہوں اور فوج کے رینکس اور فائلز سے واقف ہوں۔ بلا لحاظ ملسح افوان اور خدمت گزار فوج کا ہرشخص، ہر سپاہی کا مجھے سے اس لئے تعلق ہے کیونکہ میں فوج کا ہر سپاہی فوج کو فعا ل اور مستحکم کرنے میں اپنا کردار ادا کرتا ہے ۔ جنرل راوت نے ہفتہ کو1.3ملین مضبوط فوج کے27ویں سربراہ کی حیثیت سے جائزہ لیا ہے۔ وہ جنرل دلبیر سنگھ سہاگ کے جانشین بنے ہیں جو فوج میں42سل خدمات انجام دینے کے بعد31دسمبر کو وظیفہ پر سبکدوش ہوئے جنرل راوت نے کہا کہ مجھے جو موقع ملا ہے اسے استعمال کرتے ہوئے میں فوج کے تمام عہدیداروں کو یہ پیام دینا چاہوں گا کہ فوج میں شامل ہر کوئی بھی اور کسی بھی عہدہ پر ہو وہ انہیں دئیے گئے ہدف پر کارکردگی دکھانے کے لئے میں نظر میں یکساں ہیں۔ جنرل راوت کے یہ ریمارکس ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب کہ مسلح فوج کے چند گوشوں مین یہ احساس پایاجاتا ہے کہ صرف پیادہ فوج میں ہی جنرل راوت کا اونچا رینک ہے اور لفٹننٹ جنرل بخشی کو اس لئے سربراہ فوج نہیں بنایا گیا کہ ان کا تعلق مسلح فوج سے ہے ۔ دونوں جنرل راوت اور اس کے پیشرو جنرل سہاگ اور اہم عہدوں پر فائز سینئر عہدیدار کا تعلق گورکھا سے ہے ۔ جنرل راوت نے کہا کہ انہیں فوجی سربراہ مقرر کرنے کے حکومت کے فیصلہ کو میں نے تہہ دل سے قبول کیا ہے ۔ میں ان عہدیداروں کی عزت و توقیر کرتا ہوں جو مجھ سے سینئر ہیں۔ ان عہدیداروں نے فوج کے استحکام اور یکجہتی کو برقرار رکھنے کے لئے میرے ساتھ کاندھ سے کاندھا ملا کر کام کیا ہے ۔ میں ان سے کہنا چاہوں گا کہ وہ مستقبل میں بھی اپنا کام جاری رکھیںگے۔

The Indian Army "will not hesitate to use force", General Bipin Rawat, who took over as the Chief of Indian Army, told reporters in New Delhi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں