مودی کی اسکیمات کا مقصد عوامی رویہ میں تبدیلی - مرکزی وزیر وینکیا نائیڈو - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-01-02

مودی کی اسکیمات کا مقصد عوامی رویہ میں تبدیلی - مرکزی وزیر وینکیا نائیڈو

نئی دہلی
پی ٹی آئی
وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے شروع کردہ سوچھ بھارت مشن کی طرح جس نے گزشتہ ڈھائی برسوں کے دوران عوام کے رویہ تبدیلی لائی ہے، نوٹ بندی کے باعث بھی عوام کے رویہ میں اسی طرح تبدیلی آئی ہے ۔ مرکزی وزیر شہری ترقیات ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ عوام کے ذہنوں میں تبدیلی اور منتقلی لانا ہی مودی کا مشن ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ گزشتہ ڈھائی برسوں کے دران بڑے اختراعی پروگرامس کو دیکھیں تو اس سے آپ کو عوام کے ذہنوں میں آئی تبدیلی کو واضح نظر آئے گی۔ مودی چاہتے ہیں کہ عوام مختلف انداز میں سوچیں اور کام کریں۔ سوچھ بھارت مشن کیا ہے ، یہ بنیادی طور پرشہریوں کو یہ سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ وہ کھلے طور پر کچرا پھینکنے سے پہلے ایک مرتبہ غور کریں، نوٹ بندی کا مقصد بھی عوام کے ذہنوں میں تبدیلی لانے اور پیسہ و رقومات کی منتقلی کے لئے ان کے انداز کارکردگی میں تبدیلی لائیں اور رقومات کو اپنے اکاؤنٹس سے خرچ کریں یہ رویہ میں تبدیلی کا ایک بڑا پراجکٹ ہے۔ نوٹ بندی کے باعث عوام کے رویہ میں تبدیلی لائی ہے ۔ وزیر شہری ترقیات نائیڈو نے اپنی یادداشت سے کہا کہ وزیر اعظم نے سوچھ بھارت اسکیم شروع کرنے سے قبل ان سے کہا تھا کہ اس کو سیاسی یا حکومت کا پراجکٹ نہ بنایاجئے میں اس وقت اس بات کو سمجھنے سے قاصر تھا، ابتدائی طور پر انہوںنے کہا تھا کہ سوچھ بھارت مشن کو سیاسی یا حکومت کا پراجکٹ نہ بنایاجائے ۔ اس کے بعد مودی نے اپنا دوسر جملہ جو کہا وہ تھا اس پراجکٹ کو عوامی تحریک بنایاجائے ۔ یہ ہی اضافی تبدیلی تھی جسے مودی چاہتے تھے ۔ وینکیا نائیڈو نے کہا کہ یہاں تک بل گیٹس نے بھی جب سوچھ بھارت مشن میں اپنی مدد کی پیشکش کی تب مودی نے مجھ سے کہا تھا کہ مسٹر نائیڈو رقم کوئی مسئلہ نہیں ہے ۔ ذہنیت ہی اصل مسئلہ ہے۔ وینکیا نائیڈو نے حکومت کی مختلف اسکیمات جیسے مدرا یوجنا، بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایک اسکیم کا مقصد کمزور طبقات کی مدد کے تئیں بینکوں کے رویہ میں تبدیلی لانا ہے جب کہ دوسرا اسکیم کا مقصد خواتین کے تعلق سے رویہ میں تبدیلی لانا ہے ۔ آپ دیکھ رہے ہیں اس سے ہریانہ میں بڑی تبدیلی آئی اور وہاں مرد۔ عورت کے تناسب میں فرق آیا۔ انہوں نے کہا کہ مودی فصلوں کے بیمہ پر زور دے رہے ہیں۔ جس سے کسانوں کے رویہ میں تبدیلی آئے گی۔ عوام انشورنس کے بارے میں بات کرتے ہیں لیکن وہ اپنا پریمیم ادا کرنا نہیں چاہتے۔ اس کے لئے مودی نے راغب کرنے وایل سہولتیں دیں کہ آپ اس میں شامل ہوجائیں ۔ اس سے آپ میں اعتماد پیدا ہوگا ۔ مودی نے کہا کہ میں آپ کے پریمیم کا ایک حصہ ادا کروں گا اس لئے کہ اس سلسلہ میں کسانوں کی خود کشی سے مایوسی چھائی ہوئی تھی ۔ سبسیڈی کے بارے میں بیان کرتے ہوئے مودی کابینہ کے سینئر وزیر نائیڈو نے کہا کہ مودی نے امیر خاندانوں سے کہا کہ وہ ایل پی جی پر سبسیڈی چھوڑ دیں۔ چند افراد نے اس کا مضحکہ اڑایا لیکن اب تک ایک کروڑ دس لاکھ افراد نے رضا کارانہ طور پر ایل پی جی سلینڈر پر سبسیڈی حاصل کرنے ترک کردیا اور یہ سبسیڈی غریب عوام کو پہنچائی گئی ۔ انہوں نے بتایا کہ پانچ کروڑ افراد کو گیاس کنکشن دیا گیا ہے ۔ ایل پی جی سبسیڈی نے عوام کے رویہ میں اضافی تبدیلی ہے ۔ مودی کو عوام سے بہت بڑی تائید حاصل ہوئی۔ نائیڈو نے کہا کہ مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد ہندوستان اب تری کا متمنی بن گیا ہے ۔ عوام کو یہ آرزو مندی آگے بڑھ رہی ہے۔ اس سے مکمل طور پر عوام کے رویہ میں تبدیلی آئی ہے ۔ عوام اپنے اپنے آس پاس کے ماحول سے لے کر سما میں اور ملک بھر میں عوامی رجحان و رویہ میں تبدیلی آئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گاندھی جی نے کہا ہے کہ سوراجیہ کو سوراجیہ میں تبدیلی کیاجانا چاہئے ۔ وینکیا نائیڈو نے کہا کہ ہم شہرت یافتہ ہونے کے بجائے عوامی سطح پر کام کرتے ہیں۔ مودی شہرت میں یقین رکھتے ہیں اور وہ عوامیت میں یقین رکھتے ہیں۔ ہماری اسکیمات کا مرکزی نقطہ نظر عوام ہیں اور رویہ میں سوچ پیدا کرنا ہوتا ہے ۔ مودی سیاسی فائدہ کے لئے شہرت میں یقین نہیں رکھتے۔ نائیڈو نے کہا کہ کرنسی نوٹوں سے دستبرداری یا تبدیلی بھی اسی کی ایک مثال ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قومی مفادات کے لئے کوئی بھی سخت فیصلہ لینے سے وزیر اعظم ہچکچاتے نہیں۔ میں کہوں گا کہ مودی ایک جہد کار ہیں۔ نائیڈو نے کہا کہ شہرت کے ذریعہ یوں ہی انتخابات میں یوں ہی کامیابی حاصل نہیں کی جاسکتی۔ نائیڈو نے کہا کہ ان لوگوں نے انتخابات سے پہلے فوڈ سیکوریٹی قانون لایا تھا ان لوگوں نے منریگا اسکیم لے آئے تھے ، اور اب وہ کم ہوکر44تک ہوگئے ۔ سوال حکومت کی اسکیمات کے ثمرات کو عوام تک پہنچانے کا ہے اور عوام کو اپنی ترقیاتی حکمت عملی کا مرکز بنانا ہوگا اس کے بعد اس پر پابند عہد رہنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا یہاں لیڈر وعدہ کرتا ہے اور عوا م اس پر بھروسہ کرتی ہے ۔ اس کے بجائے آپ یہ توقع رکھتے ہیں کہ عوام گھنٹوں قطاروں میں کھڑے رہ کر کئی دن تک مصائب نہیں اٹھاتے۔ عوام جانتے ہیں کہ ان کے قطار میں کھڑے رہنا ان کے مستقبل کے لئے بہتر ہے۔ نائیڈو نے کہا کہ کرنسی نوٹوں کی منسوخی کے معاملہ پر اپوزیشن کے قریب آنے سے بی جے پی کی زیر قیادت حکومت کے لئے کو ئی خطرہ نہیں ہے ۔ انہوں نے لوک سبھا انتخابات سے قبل اپوزیشن کے متحد ہونے کو خارج از امکان قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی عوامی مقبولیت سے حسد کرنے والی اپوزیشن جماعتیں در حقیقت موقع پرست ہیں اور یہ لوگ کامیاب نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی سیاسی اتحاد یا تو سماجی اتحا د ہوتا ہے یا نظریاتی ہوتا ہے۔ کوئی بھی سیاسی اتحاد موقع پرستی پر قائم نہیں رہ سکتا۔

Demonetisation was to bring attitudinal change: Naidu

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں