غریب دشمن اور بصیرت سے عاری بجٹ - صرف بڑے کارپوریٹ گھرانوں کو فائدہ - اپوزیشن - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-03-01

غریب دشمن اور بصیرت سے عاری بجٹ - صرف بڑے کارپوریٹ گھرانوں کو فائدہ - اپوزیشن

نئی دہلی
یو این آئی
کانگریس نے آج 2016-17 کے مرکزی بجٹ کو غریب دشمن قرار دیا اور کہا کہ اس میں عام آدمی کے لئے کچھ نہیں ہے اور صرف بڑے کارپوریٹ گھرانون کو فائدہ پہنچے گا ۔ لوک سبھا میں کانگریس قائد ملکار جن کھرگے نے بجٹ پر اپنا پہلا رد عمل ظاہر رکتے ہوئے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ بجٹ غریب دشمن ہے اور بڑے کارپوریٹ گھرانوں کے لئے ہے۔ علاوہ ازیں حکومت نے اپنے بصیرت سے عاری بجٹ کے ساتھ ہمیں مایوس کیا ہے ۔ ملک میں کالا دھن واپس لانے کے لئے کافی اقدامات نہ کرنے کا حکومت پر الزامات عائد کرتے ہوئے جوان کے مطابق بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے حکومت کا ایک اہم کلیدی وعدہ تھا ، کانگریس قائد نے الزام عائد کیا کہ تاجرین کی مدد سے ایک ادھورا بجٹ تیار کیا گیا ہے ، تاکہ ملک میں مزید غیر قانونی دھن جمع ہو ۔ کھرگے نے مرکز پر اپنے حملوں میں شدت پیدا کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے دیہی ہندوستان میں جاری زرعی بحران کو مکمل طور پر نظر انداز کردیا ہے۔اور اس کی وجہ سے سماجی شعبہ کی کئی اسکیموں میں بجٹ اختصاص گھٹ گیا ہے ۔ کھرگے نے کہا کہ ہم سمجھتے تھے کہ حکومت قرض کے بوجھ تلے دبے کسانوں کے بارے میں سنجیدہ نوٹ لے گی، ان کے قرض معاف کرے گی یا اس میں کٹوتی کرے گی ، جس کی وجہ سے وہ خود کشی کررہے ہیں، لیکن حکومت نے اس محاذ پر بھی خاموشی اختیار کرلی ۔ انہوں نے کہا کہ اس میں عام آدمی اور متوسط طبقہ کے لئے کچھ نہیں ہے ۔ تین ہزار روپے کی رعایت دی گئی ہے ۔ آخر یہ کس قسم کی راحت ہے ۔ اس بجٹ سے ہر شعبہ مایوس ہوا ہے ، چاہے وہ غریب ہوں، خواتین ہوں، کسان ہوں ، یا چھوٹے تاجر ہوں۔ انہوں نے کہا کہ آخر حکومت کس طرح ایک لاکھ کلو میٹر سڑکیں تعمیر کرے گی؟ کیا اس کے پاس اس کے لئے رقم ہے؟ انہوں نے کہا کہ بڑے بڑے اعلانات کرنا ایک بات ہے اور انہیں حقیقت میں تبدیل کرنا اس سے بالکل مختلف ہے ۔ کولکتہ سے موصولہ آئی اے این ایس کی اطلاع کے مطابق ترنمول کانگریس نے آج 2016-17 کے مرکزی بجٹ کو مایوس کن اور یکساں طرز کا قرار دیا۔ پارٹی نے بیرونی راست سرمایہ کاری کے معاملہ میں مودی حکومت کی شفافیت پر سوالیہ نشان لگایا ۔ مغربی بنگال میں حکمراں جماعت نے اپنی سرکاری ویب سائٹ پر ایک بیان میں کہا کہ یہ بجٹ نہ تو تعمیری ہے اور نہ تخلیقی ۔ یہ یکساں طرز کا اور معمولی بجٹ ہے ۔ ہم اسے صرف مایوس کن بجٹ کہہ سکتے ہٰں ۔ اس میں نہ تو کسانوں کے لئے، نہ تو صنعتوں کے لئے ، نہ تو غریبوں کے لئے اور نہ متوسط طبقہ کے لئے کوئی امید ہے ، حتی کہ سنسکس کے لئے بھی کوئی امید نہیں ہے ۔ ترنمول کانگریس نے بیرونی راست سرمایہ کاری کے مسئلہ پر مودی حکومت کو نشانہ تنقید بنایا اور کہا کہ آخر وزیر فینانس نے اپنی بجٹ تقریر میں بیرونی راست سرمایہ کاری پالیسی میں تبدیلی کی تفصیلات کیوں نہیں بتائیں؟ کئی شعبوں میں100فیصد بیرونی راست سرمایہ کاری کی اجازت دی گئی ہے اور اس کا صرف منسلکہ دستاویزات میں ذکر کیا گیا ہے ۔ کافی بڑی بڑی باتیں کہی گئی ہیں، لیکن ملازمتیں کہاں ہیں ۔ صنعتوں کو کس طرح فائدہ ہوگا؟ زرعی شعبہ کو کس طرح فائدہ ہوگا ؟ لاکھوں بھوکے نوجوان بے روزگار ملازمتوں کے متلاشی ہیں۔ روزگار کی پیداوار کو اجاگر نہیں کیا گیا ہے۔ اسی دوران سی پی آئی ایم جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری نے آج مرکزی بجٹ کے نقائص گنواتے ہوئے کہا کہ یہ بصیرت سے عاری اور کھوکھلے وعدوں سے بھرا ہوا ہے ۔ اس بجٹ میں افرا ط زر پر بالواسطہ ٹیکس کے ذریعہ عام آدمی پر بھی بوجھ ڈالا گیا ہے ۔ یچوری نے اپنے سلسلہ وار ٹوئٹر پیامات میں کہا کہ گزشتہ دو بجٹ کی مانند مودی حکومت کا یہ بجٹ بھی کھوکھلے وعدوں اور نعروں سے بھرا ہوا ہے ۔ وزیر فینانس کا کہنا ہے کہ یہ بجٹ خواہشوں اور خوابوں کی تکمیل کے لئے ہے ، لیکن یہ ویژن سے عاری ہے ۔ سچائی یہ ہے کہ یہ ایک سکڑتی ہوئی معیشت کا بجٹ ہے ۔ رکن راجیہ سبھا نے کہا کہ مرکزی وزیر فینانس ارون جیٹیل نے جن اسکیمات کا اعلان کیا ہے یا ان کی حمایت کی ہے یہ وہی ہیں جن کی انتخابات سے پہلے وزیر اعظم نریندر مودی مخالفت کیاکرتے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ سیس میں اضافہ کرنے سے عام ادمی کو تکلیف پہنچے گی ۔20,600کروڑ روپے کے بالوسطہ محاصل وصول کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے، جس کی وجہ سے عام آدمی کو تکلیف پہنچے گی ۔ راست محاصل میں1,060کروڑ روپے کی کمی کی گئی ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ عام آدمی پر اضافی بوجھ عائد ہوگا، کیوں کہ بالواسطہ محاصل سے افراط زر میں اضافہ ہوتا ہے ۔ سی پی آئی ایم کے کسانوں سے متعلق شعبہ نے کہا کہ مرکزی بجٹ میں زرعی شعبہ کے لئے جو رقومات مختص کی گئی ہیں وہ انتہائی ناکافی ہیں ۔ این ڈی اے حکومت یہ ٹھوس تجاویز پیش کرنے میں ناکام رہی ہے کہ آئندہ پانچ سال میں کسانوں کی آمدنی کس طرح دگنی ہوگی ۔ حکومت نے ایم ایس سوامی ناتھن کمیشن کے رپورٹ کے مطابق لاگت کو گھٹانے اور اقل ترین امدادی قیمت کو یقینی بنانے کے بارے میں کوئی تیقن نہیں دیا ہے ۔ اگر ایسا نہ ہوتو آمدنی کس طرح دگنی ہوگی ؟ صرف بیانات جانے سے آمدنی دگنی نہیں ہوسکتی ۔ آل انڈیا کسان سبھا کے جنرل سکریٹری حنان ملا نے یہ بات بتائی ۔ انہوں نے زرعی قرض کے نشانہ میں9لاکھ کروڑ روپے تک اضافہ کرنے کے مسئلہ پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹے اور غریب کسان اور زرعی مزدور زرعی شعبہ کا75فیصد حصہ ہیں ۔ انہیں کوئی قرض نہیں ملتا۔ دراصل زرعی تاجر سارے قرض حاصل کرتے ہیں۔ میں نہیں سمجھتا کہ اس کی وجہ سے زرعی شعبہ میں کوئی قابل لحاظ ترقی ہوگی ۔ ایک اور اطلاع کے مطابق چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال نے آج کہا کہ مرکزی بجٹ کسانوں اور متوسط طبقے کے مسائل کا کوئی حل پیش نہیں کرتا ۔ انہوں نے نریندر مودی حکومت پر عوام کو دھوکہ دینے کا الزام عائد کیا اور کالے دھن پر معافی اسکیم کے بارے میں سوال اٹھایا۔ کجریوال نے جو پنجاب اسمبلی انتخابات کے لئے انتخابی مہم چلا رہے ہٰں ، دعویٰ کیا کہ بجٹ میں صنعت کاروں کے قرضہ جات معاف کردیے گئے ہیں اور تعجب ظاہر کیا کہ کسانوں کو ایسی راحت کیوں نہیں دی گئی؟ انہوں نے کہا ک کسان بھاری قرض کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں اور پریشان حالی کی وجہ سے خود کشی کررہے ہیں ۔ صنعت کاروں کے قرض تو معارف کیے گئے ہیں لیکن کسانوں کے نہیں۔ اس بجٹ میں متوسط طبقہ کے لئے بھی کچھ نہیں ہے۔ مودی حکومت نے متوسط طبقہ کو دھوکہ دیا ہے جو انہیں ووٹ دیتا ہے۔ کجریوال نے اندرون ملک کالا دھن رکھنے والوں کے لئے مرکز کی جانب سے چار ماہ کی مہلت اور45فیصد ٹیکس اور جرمانہ ادا کرتے ہوئے الزامات سے بری ہونے پر بھی سخت رد عمل ظاہر کیا اور کہا کہ بی جے پی نے معافی اسکیمات کے ذریعہ نہیں نہیں بلکہ نفاذ قانون اسکیمات کے ذریعہ کالا دھن واپس لانے کا وعدہ کیا تھا ۔ ارون جیٹلی جو کام کررہے ہیں چدمبرم نے بھی یہی کیا تھا تو اس میں فرق کیا رہا؟ کسانوں کے علاج کے لئے کوئی اعلان نہیں، صرف سستی دواؤں کے دکانات کھولنے سے کوئی مدد نہیں ملے گی۔ ہر گاؤں میں ڈسپنسر یز ہونی چاہئیں جہاں مفت علاج کی سہولت ہو۔ اے آئی اے ڈی ایم کے سربراہ و چیف منسٹر ٹاملناڈو جے جیہ للیتا نے وزیر فینانس ارون جیٹلی کی جانب سے پیش کئے گئے مرکزی بجٹ کے چند اقدامات کی سراہنا کرتے ہوئے آج کہا کہ یہ مخصوص ذائقے اور خوشبو سے عاری ہے ، کیوں کہ اس میں ریاستوں کے لئے کوئی مخصوص اعلانات نہیں کئے گئے ہیں اور ٹاملناڈو کی اونچی توقعات کو پورا نہیں کیا گیا ہے ۔

Opposition calls it 'pro-rich budget', union budget 2016

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں