جے این یو تنازعہ - غداری کیس میں مطلوب 5 طلبہ کیمپس میں منظر عام پر - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-02-23

جے این یو تنازعہ - غداری کیس میں مطلوب 5 طلبہ کیمپس میں منظر عام پر

نئی دہلی
پی ٹی آئی
جے این یو تنازعہ سے متعلق غداری کیس میں مطلوب طالب علم عمر خالد نے جے این یو کیمپس میں پیش ہوتے ہوئے کہا کہ پ چھلے ہفتہ انہیں ان کے بارے میں وہ باتیں معلوم ہوئی جو وہ خود بھی نہیں جانتے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ یقینا میرا نام عمر خالد ہے لیکن میں دہشت گرد نہیں ہوں ۔ میں تمام طلبہ اور فیکلٹی ارکان میں شامل کامریڈس کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے جے این یو کے طلبہ کی لڑائی میں حصہ لیا۔ انہوں نے آج صبح یونیورسٹی کے ایڈمنسٹریشن بلاک میں500سے زائد طلبہ کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ایک ہفتہ سے میرے بارے میں لوگ کئی باتیں کرتے رہے ہٰں ۔ جو میں خود نہیں جانتا تھا ۔ میں دو مرتبہ پاکستان گیا جب کہ میرے پاسپورٹ ہی نہیں ہے، ان لوگوں کا خیال ہے کہ میں17,18یونیورسٹیوں میں ایسے پروگرام رکھنا چاہتا ہوں جب کہ خود جے این یو کے اندر میرا کوئی اثرورسوخ نہیں ہے ۔ 28سالہ خالد نے جو جھار کھنڈ کی آدی واسی تاریخ کے موضوع پر پی ایچ ڈی کررہے ہیںمزید کہا کہ اگر جیش محمد کو معلوم ہوا تو مجھے ان سے جوڑا جارہا ہے تو وہ آر ایس ایس کے خلاف احتجاج کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سات برسوں میں جب سے میں نے اس کیمپس میں سیاست شروع کی میں نے اپنے آپ کو کبھی مسلمان کی حیثیت سے نمایاں نہیں کیا۔ سات برسوں میں پہلی بار مجھے مسلمان کی طرح محسوس ہورہا ہے ۔ یہ صحیح ہے کہ بعض ایسے نعرے لگائے گئے جو ہمارے نہیں تھے ۔ میں جانتا ہوں کہ میرے باپ اور بہنوں پر کیا گزری ہے۔میں نے میری بہن کے فیس بک وال پر گھٹیا دھمکیاں دیکھیں۔ ان لوگوں نے بھارت ماتا کی جئے کہا، اس سے مجھے یاد آیا ہے کہ کس طرح غنڈوں کے کندا مال میں بھارت ماتا کی جئے کہتے ہوئے ننوں کی عزتیں لوٹیں۔ اس دوران اسٹوڈنٹ یونین کے ایک اور لیڈر راما ناگا نے کہا کہ انہیں قوم دشمن سر گرمیوں میں ملوث ہونے کے لئے نہیں بلکہ اس لئے نشانہ بنایاجارہا ہے کیونکہ وہ ایک دلت ہے ۔دہلی ہائی کورٹ نے منگل کو جواہر لال نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنٹ یونین کے لیڈر کنہیا کمار کی درخواست ضمانت پر منگل کو سماعت ہوگی جن پر غداری کا الزام لگایا گیا ہے ۔ اس درخواست میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس کیس میں انہیں غلط طور پر پھنسایا گیا ہے اور انہوں نے کوئی قوم دشمن نعرے نہیں لگائے ۔ اس درخواست پر دن کے ساڑھے دس بجے جسٹس پراتیبھا رانی کی عدالت میں سنوائی ہونی ہے ۔ درخواست میں انہوں نے ادعا کیا کہ ان کے خلاف کوئی معاملہ نہیں بنتا کیوں کہ اس بات کے کوئی ثبوت نہیں ہے کہ انہوں نے9مارچ کو جے این یو میں منعقدہ پروگرام کے دوران نعرے لگائے تھے ۔ سپریم کورٹ کی جانب سے درخواست ضمانت کی سماعت سے انکار کے بعد وہ ہائی کورٹ سے رجوع ہوئے ۔ اس دوران کنہیا کمار کے ارکان خاندان نے جیل میں ان سے ملاقات کی ۔ اور ان کی ماں کا پیغام پہنچایا ۔ جس میں کہا گیا ہے کہ انہیں گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے اور نہ اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے معاملہ میں کوئی وضاحت کرنی چاہئے ۔ کنہیا کے بڑے بھائی منی کانت اور ان کے ماما راجندر سنگھ نے جیل میں کنہیا سے ملاقات کی ۔
دریں اثنا نئی دہلی سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب مرکز نے آج کہا ہے کہ پولیس ان پانچ طلبہ کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرے گی جن کی غداری کے کیس میں تلاش ہے ، جو زائد از دس دنوں تک فرار ہونے کے بعد جے این یو کے کیمپس میں دیکھے گئے ۔ مرکزی مملکتی وزیر داخلہ کرن رجیجو نے صحافیوں کو بتایا کہ پولیس قانون کے مطابق کارروائی کرے گی۔ وہ جے این یو کے پانچ طلبہ کے سامنے آنے کے بارے میں ایک سوال کا جواب دے رہے تھے ۔ جے این یومیں عمر خالد کے بشمول طلبہ کے خطاب کے بارے میں پوچھے جانے پر رجیجو نے کہا کہ ملک قانون کے مطابق چلتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کون کیا کہہ رہا ہے ہمیں اس کی فکر نہیں ہے، ملک قانون کے مطابق چلتا ہے۔ اس دوران پولیس نے آج غداری کے ملزم پانچ طلبہ سے نمٹنے میں محتاط رویہ کا مطالبہ کیا۔ جے این یو تنازعہ کے اندراز پر پولیس پر کافی تنقیدیں کی جارہی ہیں۔ ان طلبہ نے کہا ہے کہ وہ خود سپرد نہیں ہوں گے کیونکہ ان کے خلاف الزامات جھوٹے ہیں ۔ اس دوران دہلی کے پولیس کمشنر بی ایس بسی نے ان سے کہا کہ وہ تحقیقات میں شامل ہوں اور اپنی بے گناہی ثابت کریں ۔ جے این یو کے عہدیداروں کا ایک اجلاس وائس چانسلر جگدیش کمار کی صدارت میں ہوا جس میں پانچ طلبہ کی کیمپس میں واپسی کے بارے میں غور کیا گیا۔ یہ پانچ طلبہ عمر خالد، انیربھن بھٹار چاریہ ، جے این یو ایس یو جنرل سکریٹری رامانا گا ، اشوتوش کمار اور اننت پرکاش لاپتہ تھے ۔ ان پر کیمپس میں ایک متنازعہ پروگرام کے دوران مخالف ہندوستان نعرے لگانے کا الزام ہے ۔ وائس چانسلر نے یونیورسٹی کے تین سو سے زائد ٹیچرس کے وفد سے ملاقات کی جنہوں نے رجسٹرار بھوپندرزوچی کے برطرفی کے بشمول چار مطالبات کئے۔ اس دوران بسی نے کہا کہ دہلی پولیس ان تمام ویڈیو کلپس کی جانچ کررہی ہے جن کا تحقیقات میں استعمال کیا گیا ہے ۔ انہوں نے لیفٹننٹ گورنر نجیب جنگ کو اس معاملہ پر بریفنگ دینے کے چند گھنٹوں بعد یہ بات کہی۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں