اسمارٹ سٹی شہروں کے انتخاب میں سیاست نہیں کی گئی - وینکیا نائیڈو - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-02-23

اسمارٹ سٹی شہروں کے انتخاب میں سیاست نہیں کی گئی - وینکیا نائیڈو

نئی دہلی
پی ٹی آئی
مرکزی وزیر شہری ترقی ایم وینکیا نائیڈو نے آج یہ واضح پیا م دیتے ہوئے کہا کہ اسمارٹ سٹی پراجکٹ کے لئے مختص رقم کا دیگر مقاصد کے لئے استعمال نہیں کیا جاسکتا، کہا کہ ہر چیز پر نگرانی اور نظر رکھی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اسمارٹ شہروں کے انتخاب میں کوئی سیاست نہیں کی گئی ہے ۔ کیوں کہ بی جے پی زیر اقتدار کئی ریاستیں بھی اس فہرست میں شامل نہیں ہیں ۔ کئی اہم شخصیتوں کے حلقوں کو بھی اس فہرست میں شامل نہیں کیا گیا ہے ۔ انڈیااسمارٹ سٹیز مشن: آئندہ اقدامات کے موضوع پر ایک کانفرنس جس میں ملک بھر کی23بلدی کارپوریشنس کے سینئر عہدیداروں نے شرکت کی جن کے شہروں کو اسمارٹ سٹیز پراجکٹ کے لئے منتخب بیس سرکردہ شہروں کی فہرست میں جگہ نہیں ملی ہے، سے خطاب کرتے ہوئے وینکیا نائیڈو نے اس پراجکٹ کی کامیابی کے لئے عوام سے تعاون کی خواہش کی ۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی کے پائی کوئی الہٰ دین کا جن نہیں ہے جس کی مدد سے وہ ہر شہر کو اسمارٹ بنا دیں۔ اس کے لئے عوامی شراکت داری درکار ہے ۔ اسمارٹ شہروں کے لئے سرگرم اسمارٹ قائد، ویژن اور اس پر عمل آوری کی ضرورت ہے۔ اگر لوگ انتظامیہ کے ساتھ تعاون نہ کریں تو کوئی شہر کس طرح اسمارٹ بن سکتا ہے۔ نائیڈو نے کہا کہ ہر چیز پر نظر رکھی جائے گی اور نگرانی کی جائے گی۔ یہ رقم دیگر مقاصد کے لئے استعمال نہیں کی جاسکتی۔ انہوں نے عوام اور مجالس مقامی کی عظیم تر شراکت پر بھی زور دیا۔ نائیڈو نے کہا کہ خود ان کا اپنا شہر اسمارٹ سٹیز پراجکٹ کے تحٹ منتخب کردہ شہرو ں کی فہرست میں شامل نہیں کیاجاسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ ترقی کے معاملہ میں کوئی سیاست یا امتیاز نہیں برتا جاتا ۔ یہی ان کی حکومت کا بنیادی فلسفہ ہے ۔ میں نے ہمیشہ کہا ہے کہ میرا تعاون آپ کے تعاون پر منحصر ہے، ورنہ پھر ہمیں علیحدگی اختیار کرنی پڑے گی ۔ انہوں نے کہا کہ یہاں سیاست کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ بی جے پی زیر اقتدار ریاستیں جیسے چھتیس گڑھ ، گوا اور جھار کھنڈ اس فہرست میں شامل نہیں ہوسکی ہیں۔ کئی اہم افراد کے حلقوں کو بھی اس میں شامل نہیں کیاجاسکتا ہے ، کیوں کہ مجھے کسی رکن پارلیمنٹ سے اسمارٹ شہر کی تعمیر کی توقع نہیں ہے۔ یہ میئر اور بلدی کمشنر کا فرض ہوتا ہے۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں