تیار کردہ بغاوت - بی جے پی کے الزام کو قلمکاروں نے مسترد کر دیا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-11-02

تیار کردہ بغاوت - بی جے پی کے الزام کو قلمکاروں نے مسترد کر دیا

مصنفین اورفنکاروں نے آج اس الزام کو مسترد کردیا ہے کہ بڑھتی ہوئی عدم رواداری کے خلاف احتجاج کے پیچھے کانگریس اور بائیں بازو جماعتیں ہیں ۔ انہوںنے الزام لگایا کہ حکمراں بی جے پی اپنے ہجوم پر قابو نہیں پارہی ہے ۔ ان میں سے ایک رائٹر نے آر ایس ایس کا تقابل داعش سے بھی کردیا۔ انہوںنے مرکزی وزیر ارون جیٹلی کے ان ریمارکس کو مسترد کردیا جن میں احتجاج کو مصنوعی بغاوت قرار دیاگیاتھا۔ مصنفین اور فنکاروںنے سوال کیا کہ جیٹلی اس طرح کیسا دعویٰ کرسکتے ہیں جب کہ صدر جمہوریہ، کئی بزنس لیڈرس اور عام لوگ اس پریشان کن رجحان پر تشویش میں شامل ہوئے ہیں، مصنفین ، فنکاروں، مفکرین اور ماہرین تعلیم کا ایک اجلاس ہوا جس کا نام مزاحمت رکھا گیا تھا۔ یہ احتجاج جمہوریت ، جواز اور مشترکہ تہذیب پر حملہ کے خلاف رکھا گیا تھا ۔ اس موقع پر تین مقتول معقولیت پسندوں ایم ایم کلبرگی ، گووند پنسارے اور نریندر دھابلوکر کے لئے ایک منٹ کی خاموشی منائی گئی ۔ مورخ رومیلا تھاپر نے کہا کہ بی جے پی اپنے ہجوم پر کنٹرول نہیں کرپارہی ہے اور یہ الزام لگا رہی ہے کہ احتجاجیوں کو کانگریس پارٹی یا بائیں بازو جماعتوں نے اکسایا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم میں سے کئی بائیں بازو نظریات کے حامل ہیں اور کئی نہیں ہے ۔ یہ احتجاج اعتدال پسندی کی ضرورت کے لئے ہے اور بار بار یہ بات کہی جاچکی ہے۔
مورخ جاوید حبیب نے اپنی تقریر میں کہا کہ جہاں تک دانشمندی کا تعلق ہے داعش اور آر ایس ایس کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے ۔ مشہور شاعر اشوک واجپائی نے جو ملک میں بڑھتی ہوئی عدم رواداری کے خلاف بطور احتجاج سرکاری ایوارڈس واپس کرنے والے کم از کم37مصنفین میں شامل ہیں ۔ وزیر فینانس ارون جیٹلی کے بشمول وزراء کے ان الزامات کا حوالہ دیا جن میں مصنفین کے احتجاج کو مصنوعی بتایا گیاتھا ۔ انہوں نے کہا کہ صدر جمہوریہ، ریزروبینک کے گورنر اور مشہور صنعت کارنارائن مورتی اس مصنوعی سیاست میں شامل ہوئے ہیں۔ہم میں سے بعض نے اپنے ایوارڈس واپس کئے ہیں اور اب یہ تعداد40ہوگئی ہے لیکن ہم پر مصنوعی سیاست کرنے کا الزام لگایاجارہا ہے ۔ جناب نفرت، تشدد، ہلاکت اور جہالت کی سیاست آپ نے تیار کی ہے ۔

معقولیت پسند اور دانشور نریندر دھابولکر ، گووند پنسارے اور ایم ایم کلبرگی کے ارکان خاندان نے آج مطالبہ کیا ہے کہ ان تینوں پر حملے کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے ۔ ان معقولیت پسند وں اور دانشوروں کی ہلاکتوں سے ملک میں بڑھت ہوئی عدم رواداری کے الزامات کو تقویت پہونچی ہے ۔ ڈاکٹر دھابولکر ، پنسارے اور پروفیسر کلبرگی کے ارکان خاندان یکجا ہوئے ہیں اور اس تشدد کے لئے انصاف کا مطالبہ کررہے ہیں ۔ پنسارے کی بہو میگھا پنسارے نے مصنفین، فنکاروں ، مفکرین اور معقولیت پسندوں کی جانب سے منعقدہ مزاحمت پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس امید کے ساتھ کہ انہیں ہلاک کرنے والوں کو سزا دی جائے گی ، ہم یہ لڑائی لڑرہے ہیں۔ پنسارے کی ہلاکت کے سلسلہ میں ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے لیکن کلبرگی اور دھابولکر کے قتل کے سلسلہ میں اب تک تحقیقات چل رہی ہے ۔ میگھا نے کہا کہ ہم سب ہائی کورٹ جائیں گے۔ عدالت کی نگرانی میں تحقیقات ہونی چاہئے ۔

دریں اثناء لکھنو سے پی ٹی آٗی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب سرود نواز استاد امجد علی خان نے آج کہا کہ ایوارڈس لوٹانے والے قلمکاراور فنکار پاگل نہیں ہیں بلکہ انہیں ملک کی صورتحال پر دکھ ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کو ان لوگوں کی لگام کسنی چاہئے جو اس کے لئے ذمہ دار ہیں ۔ کیونکہ عوام کو ان سے بڑی امیدیں وابستہ ہیں ۔ امجد علی خان نے لکھنو میں اخباری نمائندوں سے کہا کہ جو ہورہا ہے وہ بڑا ہی تکلیف دہ ہے ۔ میں نے کل نارائن مورتی کا انٹر ویو دیکھا ہے ۔ وہ بھی بڑے فکر مند ہیں۔ ملک کی صورتحال حسب معمول دکھائی نہیں دیتی ۔ مودی جی بہت کچھ کرنا چاہتے ہیں لیکن ان کے اطراف موجود بعض لوگ جو منہ میں آیا کہہ دیتے ہیں اور جو چاہتے ہیں کر گزرتے ہیں۔ مودی جی کو ایسے لوگوں کی لگام کسنی ہوگی ورنہا من خطرہ میں ہوگا۔ عوام کو مدی سے بڑی توقعات ہیں۔ قلمکاروں اور فنکاروں کے ایوارس لوٹانے کے بارے میں پوچھنے پر پدم بھوشن امجد علی خان نے کہا کہ قلمکاروں اور ادیبوں کو موجودہ صورتحال پر تشویش ہے۔ ہمیں اظہار رائے کی آزادی حاصل ہے ۔ ایسا لگتا ہے کہ کہیں کچھ غلط ہورہا ہے ۔ فنکار اور قلمکار پاگل نہیں ہیں وہ اپنی تشویش ظاہر کرنے کے لئے ایوارڈس لوٹا رہے ہیں۔ حکومت کو پتہ چلانا چاہئے کہ یہ کیوں ہورہا ہے ۔ یہ پوچھنے پر کہ آیا وہ بھی اپناایوارڈ لوٹانے پر غور کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال میں صورتحال پر نظر رکھا ہوا ہوں ۔ امن اور اتحاد یقینی بنانا ہر شہری کی ذمہ داری ہے ۔ ہر سماج میں خراب عناصر ہوتے ہیں۔ ہمیں ان سے چوکنا رہنا چاہئے ۔ کوشش کی جانی چاہئے کہ ملک کا اتحاد و یکجہتی مضبوط رہے گا ۔ گنگا جمنی تہذیب جو ں کی توں رہے اور ہر شخص بلا لحاظ مذہب و ملت محفوظ رہے ۔ امجد علی خان نے کہا کہ ہندو اور مسلمان ایک دوسرے پر منحصر ہیں اور یہی انحصار ہماری طاقت ہے ۔

Writers reject charge of 'manufactured rebellion'

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں