تذکرہ و تعارف - وہاب نامہ از وقار مانوی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-11-30

تذکرہ و تعارف - وہاب نامہ از وقار مانوی

Wahabnaama by Waqar Manvi
کتاب کی ایک اہمیت اورخوبی یہ بھی ہے کہ اس سے جو بھی جڑ جاتا ہے وہ بھی اہم اور مفید ہو جاتا ہے۔ کتاب لکھنے والا ہی نہیں کتاب کا قاری بھی اہم ہو سکتا ہے اور اس کا مفید ہونا عجب نہیں بلکہ اگر وہ مفید نہ ہو تو تعجب ہونا چاہیے۔ بشرطِ کہ کتاب ،کتاب ہو۔
اس وقت ہمارے سامنے دہلی کے مشہور اور سینئر شاعر( حضرت مانی جائسی کے شاگردِ رشید ) وقار مانوی کی مرتب کردہ ایک ایسی کتاب ہے جو ایک کتاب دوست ،علم پرور، ادب شناس عبد الوہاب خان سلیم کی خوبیوں اور ان کی شخصی محاسن پر محیط ہے۔
عبد الوہاب خان سلیم دریا آباد(ضلع بارہ بنکی) سے تعلق رکھتے ہیں وہ یہاں سے پاکستان گئے اور پھر وہاں سے امریکہ مگر اُن کے ساتھ دریا آباد کے مولانا ماجد کی علم دوستی اور اُن کے ادب کی خوشبو بھی ان کے ساتھ ساتھ تھی۔ یہ بڑی بات ہے اور اِس ہائے ہو کے زمانے میں تو یہ خوبی اور یہ ذوق و شوق ایک روشن مثال سے کم نہیں۔
وہاب صاحب صرف ادب دوست ہی نہیں ان کے دوستوں میں ہمارے دور کے عام ادیب و شاعر ہی نہیں خواص بھی ہیں۔ مشہور ادیب پروفیسررفیع الدین ہاشمی(پاکستان) کے یہ تاثرات ملاحظہ کریں:
"مجھے کبھی کبھی خیال آتا ہے کہ اگر میں کبھی اُن(عبد الوہاب خان سلیم ) سے انٹروِیو کرنے بیٹھوں تو بات چیت اس طرح ہوگی:

سوال: آپ کی سب سے پسندیدہ چیز؟
جواب: کتاب۔
سوال: اس کے بعد، دوسری پسندیدہ چیز؟
جواب: کتاب۔
سوال: اچھا،کوئی اور پسندیدہ شے؟
جواب: کتاب۔
سوال: کتاب ، کتاب، کتاب تو کس نوعیت کی کتاب آپ کو پسند ہے؟
جواب: ہر قسم کی کتاب، خصوصاً آپ بیتی، سوانح عمری ، سفر نامے، یادداشتیں، خطوط کے مجموعے مگر ان سب سے بڑھ کر اوّلین ترجیح حج اور عمرے کے سفر نامے۔"

حضرتِ وہاب سلیم کے اسیروں میں خواجہ مشفق سے لے کر رشید حسن خاں اور اسلوب احمد انصاری جیسے کئی اہم ادیب و شاعر ہیں۔76 سالہ عبد الوہاب خان سلیم کی خوبیوں اور اُن کے حسن کردار پر یہ کتاب تین سَو سے زائد صفحات پر مشتمل ہے اور اس میں اُردو کے مشہور و معروف ہی نہیں ممتاز اہل قلم نے ان کے بارے میں تفصیل سے بہت کچھ لکھا ہے مگر تحریر تو تحریر ہی ہوتی اور آدمی کا کردار و صفات اس سے زیادہ بڑا اور متنوع ہوتا ہے۔ سب کی نگاہ تمام جزئیات پر پہنچے گی ہمارے خیال سے ممکن نہیں۔ اس کتاب میں کوئی چالیس سے زیادہ اشحاص نے وہاب نامے میں رنگ بھرے ہیں مگر یہ تمام رنگ وہاب سلیم کی شخصیات کی رنگینی سے اخذ کیے گئے ہیں۔ یہاں ہمیں آوارہ سلطان پوری(مرحوم) کا ایک شعر یاد آگیا:
دیکھنا ہے کس میں رنگینی ہے کس میں رنگ ہے
ہم نے ساغر رکھ دِیا کالی گھٹا کے سامنے

شخصیات پر ہم نے کئی کتابیں دیکھی ہیں مگر اس کتاب کی ایک خاص با ت یہ ہے کہ اسے پڑھنے کے بعد صاحبِ موضوع سے ملنے کا اشتیاق دِل میں جاگ اُٹھتا ہے۔ ہمارے خیال سے حضرت ِوہاب سے ذاتی ملاقات کا امکان تو نہیں مگر ذرا تحمل کے ساتھ اس کتاب کا عمیق مطالعہ کیا جائے تو وہاب سلیم ہمیں ضرورملیں گے۔کسی بھی کتاب کا حاصل یہی ہے کہ موضوع اور قاری ایک دوسرے میںجذب ہو جائیں۔ ہمیں یہ خوبی اس کتاب میں ملتی ہے۔

اسی کتاب میں منیر انجم کے مضمون میں ایک بڑے گُر کی بات وہاب سلیم نے بتائی تو منیر انجم کو ہے مگر اس سے ہر وہ شخص مستفید ہو سکتا ہے جو انجذاب کی صلاحیت رکھتا ہو۔ قرة العین حیدر کی کتابوں پر وہاب سلیم کو عینی کے آٹو گراف مطلوب تھے۔ ظاہر ہے کہ عینی سے ملاقات ہی ایک بڑا دریا عبور کرنے جیسی بات تھی آٹو گراف اس کے بعد ایک اور دریا تھا۔ امریکہ سے اُنہوں نے منیر انجم کو بتایا کہ آپ دہلی میںکناٹ پلیس کی کسی اچھی دُکان سے فلاں قسم کی چائے کی پتّی خرید لیجئے اور پھر عینی سے ملاقات کا وقت طے کرکے ان کے دولت کدے پر پہنچئے اور انھیں یہ چائے کی پتّی پیش کیجیے۔آپ نامراد نہیں لوٹیں گے۔ اور پھر منیر انجم نے یہی کیا اور واقعی وہ عینی کے گھر سے کامیاب و کامران لوٹے۔ بظاہر یہ ایک معمولی سی بات ہے مگر اس معمولی سی بات میں ایک اہم نسخہ بھی پوشیدہ ہے۔ اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ایک شخص جو امریکہ میں بیٹھا ہے وہ عینی کی چائے کی پتّی کے برانڈ سے واقف ہے اور اسے یہ بھی پتہ ہے کہ یہ چائے کی پتی دہلی میںکہاں مل سکتی ہے۔ یہ باتیں ہمارے نزدیک قطعاً معمولی نہیں بلکہ’ غیر معمولی‘ کی طرف جا نے کا راستہ ہیں۔ یہاں یہ بھی بتا دیا جائے کہ وہاب سلیم بڑے لوگوں کےلئے ہی نہیں بلکہ غیر معروف قلم کاروں کےلئے بھی اتنے ہی متجسس ہوتے ہیں جتنے عینی کےلئے۔ ممبئی کے ایک اخبار کے کالم نگار کےلئے اُنہوں نے دہلی سے کسی طرح ہمارا فون نمبر حاصل کیا اور پھر ہم سے انہوں نے اس مطلوب صحافی کا نمبر لے کر رابطہ کر ہی لیا۔ایسے اشخاص اس زما نے میں کہاں ملیں گے مگر ہیں تو۔ ہم وقار مانوی کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے اس کتاب کے ذریعے ہمیں ایک شحص سے ملایا ہی نہیں بلکہ فرد سے شخص کیسے بنا جا سکتا ہے اس کا نسخہ بھی بتا دِیا۔

رابطے کے لئے
موبائیل نمبر : 09582059820

***
Nadeem Siddiqui
ای-میل : nadeemd57[@]gmail.com
ندیم صدیقی

Wahabnaama by Waqar Manvi. Reviewer: Nadeem Siddiqui

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں