امیر امارات اہلحدیث پٹنہ مولانا عبدالسمیع جعفری کا انتقال - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-10-06

امیر امارات اہلحدیث پٹنہ مولانا عبدالسمیع جعفری کا انتقال

abdus-samee-jafri
پٹنہ
ایجنسیاں
امیر امارت اہل حدیث صادق پور(ہند) پٹنہ مولانا عبدالسمیع جعفری ندوی صادق پوری سوموار کی شب10:45بجے طویل علالت کے بعد شری رام اسپتال پٹنہ میں انتقال ہوگیا۔(انا للہ و انا الیہ راجعون) ان کی عمر تقریبا79سال تھی۔ مرحوم کی نماز جنازہ عید گاہ باغ عبدالخبیر عید گاہ سنیچر باغ پٹنہ میں مولانا کے صاحبزادے شیخ غازی بن عبدالسمیع اصلاحی نے پڑھائی اور مرکزی جامع مسجد میر شکا ٹولہ پٹنہ سے متصل آبائی قبرستان میں تدفین عمل میں آئی ۔ ان کے پسماندگان میں بیوہ کے علاوہ ایک بیٹی اور تین صاحبزادے ہیں۔ مرحوم کی نماز جنازہ میں ایسا لگتا تھا کہ لوگوں کا ایک سمندر امڈ پڑا ہے اور تاحد نگاہ نمازیوں کی تعداد پھیلی ہوئی تھی ۔ قبل مولانا کے انتقال کی خبر عام ہوتے ہی ایسا لگا کہ پٹنہ کی ہر سڑک کا رخ عید گاہ باغ عبدالخبیر سنچرا باغ کی طرف مڑ گیا ہو یہاں تک کہ سلطان گنج تھانہ اور عالم گنج تھانہ کے درمیان ٹریفک کا بھی رخ بدل دیا گیاتاکہ لوگوں کو آںے جانے میں کوئی پریشانی نہ ہو اور گھنٹوں سڑک پر ایسا لگا کہ لوگوں کا ریلا لگا ہوا تھا ۔ مفتی مولانا معصوم اصلاحی اور مولانا انظار احمد اصلاحی کی اطلاع کے مطابق مولانا عبدالسمیع صادق پوری کی پیدائش صادق پور خانوادہ میں14ستمبر1936مین ہوئی ۔ مولانا عبدالسمیع کی تعلیم مدرسہ اصلاح المسلمین پتھر کی مسجد پٹنہ میں ہوئی ۔ یہاں سے فراغت کے بعد دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنو تشریف لے گئے ۔ جہاں سے انہوں نے تشخص فی الادب عربیہ کی سند حاصل کی اور واپس مادر علمی لوٹنے کے بعد یہاں درس و تدریس کا کام انجام دیتے رہے ۔ اسی درمیان انہوں نے آگے کی پڑھائی کے لئے مدینہ یونیورسٹی میں درخواست دی اور وہ درخواست منظور ہوئی اور جامعہ اسلامیہ مدینہ یونیورسٹی سے لگ بھگ چار سال تک تعلیم حاصل کی ۔ تعلیم حاصل کرنے کے بعد سعودی حکومت کی طر ف سے بحیثیت مبلغ و داعی نائجریا بھیجے گئے اور یہاں لگ بھگ دو سالوں تک دین کا زبردست کام کیا۔ سعودی حکومت نے ان کو مکہ مکرمہ واپس بلا لیا اور جامعہ ام القراء کی مرکزی لائبریری میں آپ بحال کردئے گئے ۔ وہاں کئی سالوں تک آپ نے خدمت انجام دی ۔ اسی درمیان آپ کے والد کا انتقال ہوا اور جماعت میں امیر کی جگہ خالی ہوگئی۔ اس کو پر کرنے کے لئے پٹنہ کے عقیدت مندوں نے لگاتار اصرار کرنا شروع کردیا بالآخر1994میں پٹنہ تشریف لائے اور بحیثیت امیر تا دم حیات اپنی خدمت انجام دیتے رہے ۔ اس درمیان انہوں نے دین کی زبردست محنت کی اور ملت کے درد کو اور ان کے مسائل کو حل کرنے کے لئے کوشاں دیکھے گئے ۔ کئی بار انہوں نے دینی معاملات میں اخبارات میں بھی سیر حاصل مضمون لکھا۔ ان کے پسماندگان میں تین بیٹے اور ایک بیٹی اور ایک بیوہ ہیں ۔ نماز جنازہ ان کے بیٹے اور نائب امیر مولانا غازی بن عبدالسمیع نے عید گاہ باغ عبدالخبیر سنچرا باغ میں ساڑھے دس بجے کئی ہزار لوگوں کے موجودگی میں پڑھائی ۔ نماز جنازہ کا وقت ساڑھے نو بجے مقرر تھا مگر ان کی رہائش گاہ سے عید گاہ تک جنازہ لانے میں زبردست بھیڑ کی وجہ سے تاخیر کا معاملہ بنا۔ عید گاہ میں پہلے سے کئی ہزار لوگ موجود تھے اور کئی ہزار لوگ نماز جنازہ کے ساتھ یہاں تشریف لائے تھے ۔ پٹنہ میں نماز جنازہ میں شائد ہی کسی موقع پر اتنی زبردست بھیڑ دیکھی گئی ہو ۔ یہ اس بات کی ضمانت ہے کہ مرنے والا شخص ہر مکتب فکر میں کافی مقبول و معروف تھا ۔ ان کے بے باکانہ فن سے ہر لوگ قائل تھے ۔ جب کبھی ملت پر کوئی سنگین آفت دوچار ہوتی وہ اپنے قیمتی مشوروں سے نوازتے بھی اور اس کو دور کرنے کے لئے دن رات ایک کردیتے ۔ ابتدائی تعلیم اپنے والد محترم مولانا عبدالخبیر صادقپوری سے حاصل کی۔ مولانا مدرسہ اصلاح المسلمین پتھر کی مسجد پٹنہ سے فضیلت تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد یوپی کے مشہور ادارہ دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنو سے عربی ادب میں تخصص کیا۔ اس کے بعد مدرسہ اصلاح المسلمین پتھر کی مسجد مٰں درس و تدریس میں اپنی خدمات انجام دینے لگے۔ اسی دوران مدینہ منورہ سعودی عرب سے منظوری آئی ۔ وہاں سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد سعودی حکومت کی طرف سے نائجیریا میں خدمت انجام دی پھر مکہ تشریف لائے اور مکہ کی سنٹرل لائبریری میں ملازمت کی ۔ اسی دوران وطن کے لوگوں کی محبت اور لوگوں کے اصرار کے بعد ملازمت چھوڑ کر پٹنہ واپس آگئے ۔ یہاں آنے کے بعد امارت اہل حدیث صادقپور ہند کے امیر منتخب ہوئے ساتھ ہی جامعہ اصلاحیہ سلفیہ کی سرپرستی بھی سونپی گئی اور تا حیات ان دونوں فریضہ کو بحسن و خوبی انجام دیتے رہے ۔

Demise of Ameer Amarat Ahle Hadees Patna Abdus Samee Jaffri

6 تبصرے:

  1. یہ تبصرہ مصنف کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔

    جواب دیںحذف کریں
  2. انا لللہ وانا الیہ راجعون
    میرے لیے یہ افسوسناک خبر ہے کہ مجھے یہ خبر آج اس پورٹل کے ذریعہ ملی۔ نہ تو پٹنہ کے کسی قاری یا بزم قلم پر موجود احباب نے اس کی خبر دی اور نہ ہی کسی اخبار میں میری پہنچ ہو پائی۔ مرحوم کے بارے میں بنیادی معلومات اس خبر میں فراہم کر دی گئی ہے۔ میرے لیے یہ غم کی خبر اس لیے بھی ہے کہ وہ میریے استاذ الاساتذہ میں سے تھے۔ میں نے خود ابتدائی تعلیمی مدرسہ اصلاح المسلمین پتھر کی مسجد پٹنہ میں ۱۹۷۹ تا ۱۹۸۴ حاصل کی۔ مادر علمی ہونے کے ناطے میری مولانا سے قربت و عقیدت ہونا لازمی اور فطری امر ہے۔ میرے لیے دکھ اور افسوس کا سب سے بڑا سبب یہ ہے کہ کسی بھی دوست یا قریبی نے اس بارے میں خبر نہیں دی۔

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. فیروز ہاشمی بھائی، اس خبر کا علم شاید مجھے بھی نہ ہو پاتا اگر فیس بک کے ایک دوست نے یہ مضمون اور تصویر ارسال نہ کی ہوتی۔
      ویسے معاصر پورٹل "بصیرت آنلائن" پر مرحوم کی شخصیت پر مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی نائب ناظم امار ت شرعیہ نے بھی ایک اہم مضمون تحریر کیا ہے جسے یہاں ملاحظہ کیا جا سکتا ہے :
      http://baseeratonline.com/2902

      حذف کریں
  3. مولانا عبد السمیع کے ایک عزیز محمد تنزیل الصدیقی الحسینی نے بھی ان پر مضمون لکھا ہے ، اسے بھی ملاحظہ کیجیے :
    https://alwaqiamagzine.wordpress.com/2015/12/22/%D9%85%D9%88%D9%84%D8%A7%D9%86%D8%A7-%D8%B9%D8%A8%D8%AF-%D8%A7%D9%84%D8%B3%D9%85%DB%8C%D8%B9-%D8%AC%D8%B9%D9%81%D8%B1%DB%8C-%D8%B5%D8%A7%D8%AF%D9%82-%D9%BE%D9%88%D8%B1%DB%8C/

    جواب دیںحذف کریں
  4. میں معظم جعفری مولانا عبدالسمیع صاحب کا پوطا ابھی کراچی میں رہ رہا ہوں اور خاندان اور تذکرہ صادقہ کی تلاش میں ہوں کوئی بھائی اس حوالے سے میری رہنمائی کرے ؟؟؟

    جواب دیںحذف کریں