عصری تعلیم کے ساتھ اسلامی تعلیم و تربیت - تانڈور میں جلسہ عام - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-05-04

عصری تعلیم کے ساتھ اسلامی تعلیم و تربیت - تانڈور میں جلسہ عام

moulana-sajjad-noamanii-jalsa-in-tandur
آج دنیا جتنے سائنسی فوائدسے مستفید ہورہی ہے وہ سب مسلم سائنسدانوں کی تحقیق کی مرہون منت ہے
مسلمان اپنے تعلیمی ادارے خود کھولیں اپنی دینی اور تہذیبی قدروں کے مطابق اپنے بچوں کو تعلیم دیں
تانڈور میں الماس انٹرنیشنل اسکول کے جلسہ عام سے مولاناحضرت محمد خلیل الرحمن سجاد نعمانی نقشبندی اور مولانا محمد عبدالقوی کاخطاب

مفکر اسلام وممتاز اسلامی اسکالر حضرت مولانا محمد خلیل الرحمن سجاد ں نعمانی نقشبندی نے کہا ہیکہ آج دنیا جتنے نبی نوع انسان کی فلاح کیلئے سائنسی فوائدسے مستفید ہورہی ہے وہ سب مسلم سائنسدانوں کی تحقیق کی مرہون منت ہے لیکن افسوسناک پہلو یہ ہیکہ ماضی میں جتنے نامور سائنسداں مسلمان تھے ایک منظم منصوبے اور سازش کے تحت تنگ نظر و مکار یوروپ نے تمام مسلم سائنسدانوں کے نام تبدیل کردئے مولانا محترم گزشتہ رات یہاں الماس انٹرنیشنل اسکول ، اللہ پور ، چنچولی روڈ میں ایک جلسہ ء عام بعنوان " عصری تعلیم کے ساتھ اسلامی تعلیم و تربیت کی ضرورت اور ہماری ذمہ داری " سے خطاب کررہے تھے حضرت مولانا محمد خلیل الرحمن سجاد نعمانی نقشبندی نے اپنے خطاب میں کہا کہ حضوراقدس ؐاور قرآن کے آنے سے قبل دنیا میں علمی سائنسی اورروحانی ترقی نہیں تھی کیونکہ انسان خود کوسب سے حقیراور کمتر سمجھتا تھا اور سورج ، چاند ، پتھروں،جانوروں کی پوجا کیا کرتا تھاقرآن کے نازل ہونے کے بعد یہ واضح ہوگیا کہ انسان کمتر نہیں بلکہ خلیفہ اور نائب بناکر بھیجا گیا ہے اسکے بعد ریسرچ کا آغاز ہوحضرت مولانا محمد خلیل الرحمن سجاد نعمانی نقشبندی نے کہا کہ ایک ہزار سال تک مسلمانوں نے دنیا کی قیادت کی جس میں بہترین سیاسی نظام قائم کیا گیا، خوبصورت تعلیمی نظام متعارف کیا گیا بہترین معاشی و دفاعی نظام اور دیگر اقوام کیساتھ آپسی بہترتعلقات اور تاریخی معاہدوں کا نظم بنایا گیا لیکن ایک ہزار سال تک پہنچتے پہنچتے قوم بری طرح عیاشیوں، فضول خرچی ،وقت کا زیاں، آپس میں لڑنا جھگڑنا ، سماجی برائیوں کا شکار ہوگئی تو اللہ نے وقتیہ طور پردنیا کی قیادت سے قوم کو ہٹادیا اور یوروپ کے حصہ میںیہ قیادت آئی جو مکمل انسان نہیں تھے لیکن یوروپ نے سود کی بنیاد پر دنیا کو معاشی نظام کو جکڑدیا امیر اور امیر غریب اور غریب ہوتا چلا گیامولانا نے کہا کہ آج خدا بیزار دنیا بنانے میں سائنس کا اہم رول ہے مسلمانوں کے دور حکومت میں سائنس کا مقصد تھا خدمت خلق لیکن یوروپ کی سائنس کا پیغام انسان کو انسان کا غلام بنانا،دنیا کے ملکوں پر قبضہ کرنا، عوامی تباہی کے ہتھیار بنانا ، ملکوں سے ملکوں کواور قوموں کو قوموں سے لڑوا نا، کمزوروں پر پوری دنیا کے وسائل پر قبضہ کرنا ، مولانا نے کہا کہ ہمارے حکمراں بھی اندھے غلام ہیں جو یوروپ کی تقلید کرتے ہیں مولانا نے زور دیکر کہا کہ پوری دنیا کے مسلمانوں کیلئے یہ چیلنج ہیکہ اسکولوں میں جو پڑھایا جارہا ہے وہ بالکل جھوٹ پڑھایا جارہا ہے اور ہمارے بچوں کے اخلاق کے ساتھ ساتھ عقائد بھی بگاڑے جارہے ہیں اس لئے اب مسلمانوں کے آگے کوئی راستہ نہیں ہیکہ وہ جہاں کہیں ہوں، کسی بھی مسلک کے ہوں سر جوڑکر بیٹھیں اور غورو خوص کرتے ہوئے اجتماعی فیصلہ کریں اپنے تعلیمی ادارے خود کھولیں ،اپنی مذہبی اور تہذی قدروں کے مطابق اپنے بچوں کو تعلیم دیں اور یہ معمولی کام نہیں ہے حضرت مولانا محمد خلیل الرحمن سجاد ندوی نقشبندی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایسے دینی تشخص کیساتھ اسکولس کھولنا بھی علماء ہی کی ذمہ داری بنادی گئی ہے۔

مولانا نے سوال کیا کہ علماء اور کتنا کام کریں !اورکہاں ہیں ہماری قوم کے دانشور،موظف چانسلرس، پروفیسرس،ماہرین تعلیم اور طبقہ عام مسلمانوں کے دین کی فکر کیوں نہیں کرتا قوم کی اس سوچ پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ جہاں انگریزی نہیں پڑھائی جاتی وہاں اپنے بچوں کو داخلہ نہیں دلوایا جاتا چاہے انکے بچے یہودی بنادئے جائیں یا عیسائی جبکہ جاپان ، جرمنی چین ،روس،فرانس کے لوگ اپنی زبان میں پڑھ کر ترقی حاصل کررہے ہیں جبکہ بچہ جتنا مادری زبان میں اچھا سمجھتا ہے اس پر دنیا کے ماہرین تعلیم بھی متفق ہیں کہ جو قوم اپنی مادری زبان میں تعلیم حاصل کرتی ہے وہ قوم مضبوط بنکر ابھرتی ہے دوسروں کی زبان میں تعلیم بچوں کی صلاحیتوں کو تباہ کردیتی ہے اور ایسی قوم کبھی کسی کی قیادت نہیں کرسکتی صرف پیچھے والوں کے پیچھے رہتی ہے۔ اس جلسہ سے اپنے خطاب میں مولانا محمد عبدالقوی نائب ناظم مجلس علمیہ تلنگانہ و آندھرا پردیش نے کہا کہ ہم دین اور ایمان بیچ کر دنیاوی ڈگریا ں حاصل کررہے ہیں ، عصری تعلیم ایک پیشہ ہے مولانا نے کہا کہ ایک دور وہ تھا جب والدین اپنے اولاد کی تعلیم و تربیت کی طرف توجہ دینا اپنی ذمہ داری سمجھتے تھے اور انکو اسلامی اقدار و آداب سکھاتے تھے مگر آہستہ آہستہ مسلمان اپنی اس اہم ذمہ داری سے غفلت برتتے ہوئے مغرب کی غلامی کو باعث فخر سمجھنے لگے نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ آج ایک بڑا طبقہ اپنے بچے کو ماہر ڈاکٹر، سائنسداں اور پائلٹ بنانا تو چاہتا ہے مگر اسے اسکے ایمان کی کوئی خبر نہیں ہے جسکی وجہ اولاد والدین اور بڑوں کی گستاخ بنتی جارہی ہے اسی لئے آج ضرورت ہیکہ اپنی اولاد کو ایسے اسکولس میں پڑھائیں کہ جہاں عصری تعلیم کیساتھ اسلامی اقدار و اخلاق کی پوری پاسداری کی جاتی ہوتاکہ بچے انجنیئر اور ڈاکٹر کیساتھ متقی بھی بنیں مولانا عبدالقوی نے کہا کہ یہی وجہ ہیکہ ہم ایسے عصری اور دینی مدارس کے قیام کے ذریعہ دین ایمان کو بچانے والی ٹیم کو تیار کررہے ہیں۔ محمد طاہر قریشی چیف پروموٹر الماس انٹرنیشنل اسکول کی زیر نگرانی منعقدہونے والے اس جلسہ عام کی نظامت کے فرائض مولانا محمد عبداللہ اظہر قاسمی الماس ایجوکیشنل اینڈ چیر ٹیبل ٹرسٹ تانڈور نے انجام دئے ۔

Islamic education with modern education, Maulana Sajjad Naomani speaks to public meeting in Tandur

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں