ساحر لدھیانوی - دنیا کو وہ خواب دیے جو بڑی تبدیلیوں کی راہ ہموار کرتے ہیں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-10-26

ساحر لدھیانوی - دنیا کو وہ خواب دیے جو بڑی تبدیلیوں کی راہ ہموار کرتے ہیں

Sahir-Ludhianvi
انقلابی فکر اور رومانی شاعری کا حسین امتزاج پیش کرنے والے ہندو پاک میں یکساں طور پر مقبول معروف شاعر ساحر لدھیانوی آج ہی کے دن34سال قبل اپنے لاکھوں چاہنے والوں سے ہمیشہ ہمیش کے لئے جدا ہوگئے تھے ۔25اکتوبر1980کو اس انفرادی پہچان والے شاعر کا ممبئی میں انتقال ہوا ۔ غیر منقسم ہندوستان میں وہ8مارچ1921کو لدھیانہ کے ایک جاگیر دار خاندان میں پیدا ہوئے تھے۔ ساحر کا اصل نام عبدالحئی تھا ۔ تقسیم ہند اور جنگ عینی شاہد ساحر لدھیانوی نے انسانی زندگی کی محرومیوں کے خلاف طالب علمی کے زمانے میں ہی شاعری شروع کردی تھی ۔ ان کے شعری مجموعہ تلخیاں نے جس طرح اپنے عہد میں دھوم مچائی تھی اس کی ماضی قریب میں نظیر نہیں ملتی ۔ وہ1949میں لاہور سے ممبئی آگئے تھے ۔ ترقی پسند اردو ادب کی بے پایاں خدمت کے ساتھ ساحر نے ہندوستانی فلمی صنعت کو بھی ا پنے جاوداں نغموں سے مالا مال کیا ۔1949میں ہی ان کے نغمات سے مزین پہلی فلم آزادی کی راہ پردہ سیمیں کی زینت بنی ۔ ساحر نے بحیثیت فلمی نغمہ نگار شہرت کا سفر موسیقار ایس ڈی برمن کے ساتھ1950میں فلم ’نوجوان‘ میں ان کے لکھے ہوئے ان نغموں کے ساتھ شروع کیا ۔ ٹھنڈی ہوائیں، لہرا کے آئیں....اس نغمے کی دھن ایسی ہٹ ہوئی کہ عرصے تک اس کی نقل ہوتی رہی ۔ ایس ڈی برمن اور ساحر نے یکے بعد دیگرے کئی یادگار فلموں میں ساتھ کام کیا۔ ان فلموں میں بازی ، جال، ٹیکسی ڈرائیور ، ہاؤس نمبر44، منیم جی اور پیاسا وغیرہ شامل ہیں۔
موسیقار روشن کے ساتھ بھی ساحر کی تخلیقی شراکت نے پورے ایک عہدکو متوجہ کیا ۔ فلم برسات کی رات ، کے نغموں نے زنردست مقبولیت حاصل کی۔ خاص طور پر زندگی بھر نہیں بھولے گی وہ برسات کی رات ، اس سال کا مقبول ترین نغمہ قرار پایا تھا ۔ اسی فلم کی قوامی، نہ تو کارواں کی تلاش ہے نہ تو ہمسفر کی تلاش ہے ، آج بھی فلمی دنیا کی سب سے مقبول قوالی سمجھی جاتی ہے ۔ ساحر کی بالی ووڈ کے دوسرے موسیقاروں کے ساتھ بھی شراکت کامیاب رہی۔ یادگار نغمات کی ایک لمبی فہرست ہے جن میں یہ نغمات بھی شامل ہیں، ملتی ہے زندگی میں محبت کبھی کبھی، نیلے گگن کے تلے، چھولینے دو نازک ہونٹوں کو ، میں نے چاند اور ستاروں کی تمنا کی تھی ، میں جب بھی اکیلی ہوتی ہوں ، دامن میں داغ لگا بیٹھے ، ابھی نہ جاؤ چھوڑ کر کہ دل ابھی بھرا نہیں ، میں زندگی کا ساتھ نبھاتا چلا گیا اور رات بھی ہے ۔ کچھ بھیگی بھیگی ۔ ساحر کا یہ بھجن آج بھی نئی نسل کی رہنمائی کرتا ہے ، تو رامن درپن کہلائے ، بھلے برے سارے کرموں کے دیکھے اور دکھائے....کہاجاتا ہے کہ گرودت کی پیاسا اوریش راج کی کبھی کبھی کی کہانی ساحر کی اپنی زندگی سے ماخوذ تھی ۔ ویسے بھی کبھی کبھی کے گیت کون بھول سکتا ہے جیسے کبھی کبھی میرے دل میں خیال آتا ہے یا میں پل دو پل کا شاعر ہوں ۔ ساحر نے زائد از ایک عہد کے دلوں کے ساتھ دوبارہ فلم فیئر ایوارڈ بھی جیتے ۔ 1964ء میں فلم’’تاج محل‘‘ کے نغمے’’جو وعدہ کیا وہ نبھانا پڑے گا۔‘‘ کے لئے اور1977ء میں’’کبھی کبھی کی شاعری‘‘ پر وہ ایوارڈ سے سرفراز کئے گئے ۔

Sahir Ludhianvi 34th death Anniversary

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں