موسیقار روشن کے ساتھ بھی ساحر کی تخلیقی شراکت نے پورے ایک عہدکو متوجہ کیا ۔ فلم برسات کی رات ، کے نغموں نے زنردست مقبولیت حاصل کی۔ خاص طور پر زندگی بھر نہیں بھولے گی وہ برسات کی رات ، اس سال کا مقبول ترین نغمہ قرار پایا تھا ۔ اسی فلم کی قوامی، نہ تو کارواں کی تلاش ہے نہ تو ہمسفر کی تلاش ہے ، آج بھی فلمی دنیا کی سب سے مقبول قوالی سمجھی جاتی ہے ۔ ساحر کی بالی ووڈ کے دوسرے موسیقاروں کے ساتھ بھی شراکت کامیاب رہی۔ یادگار نغمات کی ایک لمبی فہرست ہے جن میں یہ نغمات بھی شامل ہیں، ملتی ہے زندگی میں محبت کبھی کبھی، نیلے گگن کے تلے، چھولینے دو نازک ہونٹوں کو ، میں نے چاند اور ستاروں کی تمنا کی تھی ، میں جب بھی اکیلی ہوتی ہوں ، دامن میں داغ لگا بیٹھے ، ابھی نہ جاؤ چھوڑ کر کہ دل ابھی بھرا نہیں ، میں زندگی کا ساتھ نبھاتا چلا گیا اور رات بھی ہے ۔ کچھ بھیگی بھیگی ۔ ساحر کا یہ بھجن آج بھی نئی نسل کی رہنمائی کرتا ہے ، تو رامن درپن کہلائے ، بھلے برے سارے کرموں کے دیکھے اور دکھائے....کہاجاتا ہے کہ گرودت کی پیاسا اوریش راج کی کبھی کبھی کی کہانی ساحر کی اپنی زندگی سے ماخوذ تھی ۔ ویسے بھی کبھی کبھی کے گیت کون بھول سکتا ہے جیسے کبھی کبھی میرے دل میں خیال آتا ہے یا میں پل دو پل کا شاعر ہوں ۔ ساحر نے زائد از ایک عہد کے دلوں کے ساتھ دوبارہ فلم فیئر ایوارڈ بھی جیتے ۔ 1964ء میں فلم’’تاج محل‘‘ کے نغمے’’جو وعدہ کیا وہ نبھانا پڑے گا۔‘‘ کے لئے اور1977ء میں’’کبھی کبھی کی شاعری‘‘ پر وہ ایوارڈ سے سرفراز کئے گئے ۔
Sahir Ludhianvi 34th death Anniversary
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں