پارلیمنٹ میں تاریخی قومی عدلیہ کمیشن بل منظور - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-08-15

پارلیمنٹ میں تاریخی قومی عدلیہ کمیشن بل منظور

نئی دہلی
یو این آئی/پی ٹی آئی
عدالیہ کی مزاحمت پر قابو پاتے ہوئے پارلیمنٹ نے آج اعلی عدالتوں میں ججوں کے تقررات کے لئے نیا میکانزم رکھنے اور کالیجیم سسٹم کو برخاست کرنے سے متعلق دو بلوں کی منظوری دے دی ۔ راجیہ سبھا نے قومی عدالتی تقررات کمیشن بل2014کے ساتھ121ویں دستوری ترمیمی بل کو بھاری اکثریت سے منظوری دے دی ۔ جب کہ لوک سبھا نے ایک دن قبل ہی حکومت کی جانب سے اپوزیشن کانگریس کی جانب سے پیش کی گئی اہم ترمیم کو قبول کرنے کے بعد اس کی منظوری دی تھی ۔ راجیہ سبھا میں دستوری ترمیمی بل 197ووٹوں سے منظور کیا گیا جب کہ180ووٹ ڈالے گئے تھے۔ ممتاز وکیل رام جیٹھ ملانی نے رائے دہی میں حصہ نہیں لیا ۔ تقررات کمیشن بل کو ندائی ووٹ سے منظور کیا گیا۔245رکنی ایوان بالا میں اس کی منظوری اہمیت کی حامل ہے کیونکہ یہاں حکمراں این ڈی اے اقلیت میں ہے ۔ اس بل کے ذریعہ کالیجیم سسٹم کے بجائے ججوں کے تقررات کے لئے قومی عدالتی کمیشن کے قیام کی تجویز پیش کی گئی ہے ۔ بل پر مباحث کا جواب دیتے ہوئے وزیر قانون روی شنکر پرسادنے کہا کہ یہ بل ہندوستان میں تبدیلی کی خواہش کی علامت ہے ۔ انہوں نے اس تاثر کے ازالہ کی بھی کوشش کی کہ یہ بل عجلت میں پیش کیاجارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم عجلت میں کوئی کام نہیں کررہے ہیں ۔ کئی کمیشنوں نے ججوں کے تقررات کے لئے کالیجیم کی برخاستگی کی ضرورت ظاہر کی تھی۔ بعض گوشوں کی جانب سے پیش کئے گئے ان خدشات کے بارے میں کہ اس بل کو عدالت میں چیلنج کیاجاسکتا ہے روی شنکر پرساد نے کہا کہ پارلیمٹ کو قوانین بنانے کا اختیار حاصل ہے ۔
. بعض ارکان نے اس بیان پر اعتراض کرتے ہوئے کہ انہوں نے اس بل کو پیش کرنے سے قبل قوامی عدالتی کمیشنوں کی کارکردگی کا جائزہ نہیں لیا وزیر قانون نے کہا کہ انہوں نے مختلف عدالتی کمیشنوں کے ڈھانچوں کا جائزہ لیا ہے اور اس کے بعدہی ہم نے ایک میکانزم پیش کیا ہے ۔یہ کہنا کہ میں نے میرا ہوم ورک نہیں کیا ایک زبردست توہین ہے ۔ روی شنکر پرساد نے ارکان کے ان نظریات سے اتفاق کیا کہ تقررات میں ملک کی متنوع کیفیت پر غور کیاجانا چاہئے ۔ اس بل کے ذریعہ سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس میں ججوں کے تقررات کے طریقہ کو وسیع تر بنایا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ عدلیہ ، عاملہ اور ممتاز افراد کی شراکت داری کی بھی گنجائش ہے ۔ سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس میں ججوں کے تقررات میں عظیم تر شفایت ، جوابدہی اور مقصدیت کو بھی یقینی بنایا گیا ہے ۔ روی شنکر پرساد نے کہا کہ سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس کے ججوں کے تقررات سے متعلق نیا قدم اس دستوری ترمیمی بل کی50فیصد ریاستی اسمبلیوں سے توثیق کے بعد ہی نافذ العمل ہوگا ۔ اس کارروائی میں8مہینے لگ سکتے ہیں ۔ اسمبلیوں کی توثیق کے بعد اسے منظوری کے لئے صدر جمہوریہ کے پاس بھیجا جائے گا۔

Parliament approves historic bill to overturn collegium system

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں