تیرے ضمیر پہ جب تک نہ ہو نزول کتاب - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-07-11

تیرے ضمیر پہ جب تک نہ ہو نزول کتاب

nuzool-e-quran
ماہ رمضان المبارک میں ہر عمل کا ثواب کئی درجے زائد دیاجاتا ہے بعض روایت کے مطابق اس مہینہ میں ہر عمل کا ثواب70گنا اور بعض کے مطابق700گنا کردیا جاتا ہے ۔ ماہ رمضان کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایاجاسکتا ہے کہ اس مہینہ میں قرآن مجید کے نزول کا واقعہ پیش آیا ۔ ارشاد باری ہے:
شھر رمضان الذی انزل فی القرآن
رمضان کے مہینہ میں قرآن مجید کو نازل کیا گیا
غور کرنے کا مقام ہے کہ جس مہینہ میں اللہ کاکلام نازل ہوا اس کی اہمیت و فضیلت کا کیا اندازہ کیاجاسکتا ہے ۔
قرآن مجید کے نزول کا واقعہ دراصل پوری انسانیت کے لئے عظیم تر واقعہ ہے ۔ کیونکہ قرآن مجید پوری نوع انساں کی رشد و ہدایت کے لئے نازل کیا گیا ہے اور قیامت تک پید اہونے والے تمام انسانوں کے لئے ایک جامع دستور کی حیثیت رکھتا ہے ۔ یعنی جو شخص دنیا و آخرت دونوں جہاں کی زندگی میں کامیابی چاہتا ہے ، اس کے لئے ضروری ہے کہ وہ پوری کائنات کے مالک کے پیش کردہ نظام کی پیروی کرے اور اسے اپنی زندگی میں بسالے ۔ ماہ رمضان کی اہمیت یہ بھی ہے کہ اس مہینہ میں ایک ایسی شب رکھی گئی ہے ، جو ہزار مہینوں سے بھی زیادہ بہتر ہے ۔ یعنی جو شخص اس رات کو عبادت الہی میں مشغول رہے گا وہ تصور سے زیادہ اجر پائے گا ۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
انا انزلناہ فی لیلۃ القدر
بلا شبہ ہم نے قرآن کو شب قدر میں ناز ل کیا
اور اکثر روایات کے مطابق شب قدر رمضان میں واقع ہوتی ہے ۔ شب قدر کی فضیلت وعظمت کو بیان کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے مزید ارشاد فرمایا:
لیلۃ القدر خیر من الف شھر
شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے
سوچنے کا مقام ہے کہ جس مہینہ میں یہ رات واقع ہوگی، اس کی کتنی افضیلت ہوگی اور جو شخص اس رات کو پانے میں کامیاب ہو، وہ کتنا خوش نصیب ہوگا؟
رمضان المبارک کی اہمیت و عظمت اس بات سے بھی ثابت ہوتی ہے کہ اس پورے مہینہ کے روزے امت مسلمہ پر فرض کئے گئے ہیں، جن کو اسلام میں بنیادی حیثیت حاصل ہے ۔جو شخص پورے ایمان و یقین اور اجرو ثواب کی امید کے ساتھ روزے رکھے ، اس کے پچھلے گناہ معاف کردیے جاتے ہیں اسی طرح جو رمضان المبارک میں قیام اللیل کرتا ہے ۔ایمانی کیفیت اور احتساب کے ساتھ اس کے سابقہ گناہ معاف کردیے جاتے ہیں اور جو شخص شب قدر کو جاگتا ہے ، اللہ کی عبادت کرتا ہے ، اور اس رات کی عبادت پر یقین رکھتا ہے اور احتساب بھی کرتا ہے اس کے بھی پچھلے تمام گناہ بخش دیے جائیں گے ۔
روزہ اصلاح نفس کا ایک انتہائی موثر ذریعہ ہے ، اس کے ذریعے متقی بننا آسان ہے ۔ اس لئے ہر صاحب ایمان کا یہ پختہ ارادہ ہونا چاہئے کہ وہ رمضان میں اس طور پر تقویٰ اختیار کے کہ بقیہ مہینوں اور دونوں میں بھی اس کا اثرباقی رہے ۔ دراصل آخرت کی ساری کامیابی متقیوں کے لئے ہوگی۔ وہاں کی نعمتیں وہاں کی بہاریں، وہاں کے عمدہ اور عالیشان باغات اور جنتیں، سب متقیوں کے لئے ہی ہوں گی ، جواللہ سے ڈرنے والے ہوں گے ، خدا کی رضا، اس کا دیدار اور جنت کی طلب میں خواہشات نفس سے شیطان کی چال بازیوں سے اور دنیا کی مکاریوں سے دور رہ کر زندگی گزارنے والے ہوں گے ، ان کے لئے بہترین ٹھکانہ ہوگا۔
روزہ کی حالت میں گناہوں سے پورے طور پر بچنا چاہئے ، جھوٹ نہیں بولنا چاہئے ، وعدہ خلافی نہیں کرنی چاہئے ، غیبت نہیں کرنی چاہئے، بدکلامی سے پرہیز کرنا چاہئے ، بڑی عجیب بات ہے کہ رمضان المبارک کے فضائل جاننے کے بعد بھی بعض لوگ روزے رکھنے کا اہتمام نہیں کرتے ، کچھ لوگ روزہ رکھ کر بھی لایعنی باتوں سے پرہیز نہیں کرتے ، خوب ادھر اُدھر کی باتیں کرتے ہیں ، گالی گلوچ کرتے ہیں ،جھگڑا کرتے ہیں اور غیبت کرتے ہیں ۔ یادرکھنا چاہئے کہ جو شخص گالی گلوچ کرتا ہے ، غلط زبان استعمال کرتا ہے ، دوسروں کی عیب جوئی کرتا ہے ،ا س کا ٹھکانہ بہت برا ہوتا ہے ۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا: جس شخص نے روزہ رکھ کر بھی جھوٹ بولنا اور جھوٹ پر عمل کرنا نہ چھوڑا تو خدا کو اس سے کوئی دلچسپی نہیں کہ وہ بھوکا اور پیاسا رہتا ہے ۔(بخاری)
خواہشات نفس کو ختم کرنے کا بہترین زریعہ روزہ ہے ۔ اس لئے حدیث شریف میں آتا ہے کہ ایسا شخص جو نکاح پر قدرت نہیں رکھتا اس کو چاہئے کہ روزہ رکھے ۔ کیونکہ روزہ کی وجہ سے اس کے گناہ میں مبتلا ہونے کے اندیشے ختم ہوجاتے ہیں اور روزہ اس کے لئے حفاظت کا ذریعہ بن جاتا ہے ۔ حضور پاک ﷺ نے اپنی امت کے لئے فرض روزوں کے علاوہ مسنون اورنفل روزے بھی ارشاد فرمائے ہیں ۔ اس کی حکمت بھی یہی بتلائی گئی کہ امت، تقویٰ کا راستہ اختیار کرے اور اپنے آپ کو گناہوں سے بچائے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں