امن و بھائی چارگی کے لیے سکھ - مسلم وفد کی تشکیل - حیدرآباد کے لیے روانگی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-07-11

امن و بھائی چارگی کے لیے سکھ - مسلم وفد کی تشکیل - حیدرآباد کے لیے روانگی

Sikh-Muslim-peace-mission-to-hyderabad
ملک کے اقلیتی طبقات کو مذہبی منافرت پھیلانے والے عناصر سے بچنا بے حد ضروری۔ ہرمیندر سنگھ
کل یہاں نئی دہلی میں جواہر لعل یوتھ سینٹر میں نیشنل کنفیڈریشن آف ہیومن رائٹس NCHROاور یونائیٹیڈ سکھ میشنUSMنے مشترکہ طور پر ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا۔ اس پریس کانفرنس کے اختتام کے بعد حیدر آباد کے لیے ایک امن ٹیم روانہ کیا گیا ہے۔ اس پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جس میں NCHROکے عہدیداران بھی موجود تھے، ہرمیندر سنگھ جو سکھ یوتھ فورم کے صدر اور امن وفد کے کنوینربھی ہیں، انہوں نے کہا کہ 14مئی 2014کے صبح کے اولین ساعتوں میں عرش محل میں واقع نشان صاحب کے قریب افسوسناک اور پریشان کن حادثہ پیش آیا تھا ، حادثہ کے دن جب سکھ برادری کے لوگوں نے نشان صاحب کے قریب جب اگر بتی جلانے کے لیے پہنچے تھے تو انہیں نشان صاحب کا علم جلا ہوا پایا،جس کے بعد دونوں برادریوں کے مابین جھڑپیں شروع ہوگئیں۔ جس کے نتیجے میں مسلمانوں کے کئی مکانات اور دوکانوں کو کافی نقصان پہنچا یا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ چونکادینے والا تشدد پولیس کی موجودگی میں پیش آیا، اس وقت ناراض مسلم برادری نے اپنے دفاع میں پتھروں سے حملہ کیا اور مسلمانوں پر پولیس اور بی ایس ایف نے اچانک براہ راست مسلمانوں پر گولیاں چلانی شروع کردی ، جس کے نتیجے میں بدقسمتی سے مسلم برادری کے3 افراد جاں بحق ہوگئے اور 5افراد زخمی ہوگئے۔ اس بات کا ٹھوس ثبوت موجود ہے کہ پولیس نے غیر ضروری طور پر مسلم برادری پرطاقت کا استعمال کیا تھا،مذکورہ تشدد میں ہلاک ہوئے ایک بے گناہ مسلم کے بڑے بھائی نے بیان دیا ہے کہ پولیس نے مسلمانوں پر 2تا4فیٹ کے فاصلے سے فائرنگ کی۔ جبکہ پر تشدد ہجوم ہاتھوں میں خنجر اور تلواریں لئے ہوئے تشدد زدہ علاقے کے آس پاس آزادانہ طور پر گھوم رہے تھے۔ مبینہ طور پر پولیس نے تین سو راؤنڈ فائرنگ کی تھی۔ ہرمیندر سنگھ نے اس بات کی طرف خاص نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ اس تشدد کے دوران ایک آدمی سادہ لباس میں گھوم رہا تھا اور اپنے ریوالور سے مسلسل گولیاں چلا رہا تھا۔ ذرائع اور مقامی لوگوں کے مطابق اس آدمی کا تعلق ہندوتوا گروپ سے ہے۔ حیدر آباد جیسے تاریخی شہر میں سکھ برادری اور مسلم برادری کے درمیا ن ہوئے جھڑپوں کی وجہ سے شک اور نفرت کا ماحول پیدا کیا گیا ہے۔ ہرمیندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان میں مسلم اور سکھ دونوں طبقہ محصور اقلیتی طبقہ ہے۔ دونوں طبقوں کے درمیان پیدا کئے جانے والے نا اتفاقی اور بدامنی پھیلانے کی سازش کو پر خلوص اور سمجھداری کے ساتھ سلجھانے کی ضرورت ہے۔ غور طلب بات ہے کہ دہلی میں سن 1984کے سکھ مخالف منظم قتل عام اور سن 2002میں مسلمانوں کامنظم قتل عام کرنے والوں کو ابھی تک سزا نہیں ملی ہے اور ان میں سے کچھ لوگ مرکزی اور ریاستی حکومت کے اقتدار میں شامل ہیں۔ ایسے واقعات سامنے آئے ہیں کہ ہندوتوا گروپس قوم پرستی اور مذہب کے نام پر مختلف سکھ برادری گروپس میں در اندازی کرکے سکھ برادری کے نوجوانوں کے ذہنوں کو بدلنے کو کوشش کر رہی ہیں۔ اس طرح کی در اندازی سے طویل مدت کے بعد سکھ برادری کی شناخت اور ثقافت کو کمزور کردے گا۔ اسی طرح سیاسی مفادات کے خاطر مسلم برادری کے لوگ بھی کشیدگی اور بد اعتمادی کی فضا پیدا کررہے ہیں۔ ان دونوں امن مخالف عناصر کو روکنا ہمارا اولین مقصد ہونا چاہئے۔ لہذاNCHROاور یونائٹیڈ سکھ میشن نے اس ذمہ داری کو محسوس کرتے ہوئے دونوں برادریوں کے درمیان امن و مصالحت قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پر امن اور بقائے باہمی کا پیغام عام لوگوں تک پہنچانا ضروری ہے، کیونکہ یہی وہ طبقات ہیں جو ان فسادات میں اپنے جان ومال گنواتے ہیں اور مصیبتوں کا سامنا کرتے ہیں۔ چونکہ رمضان کا مبارک مہینہ ہے اور مختلف مذاہب کے لوگوں میں اخوت اور بھائی چارگی اور امن کا پیغام دینے کے لیے موزوں مہینہ ہے ۔لہذا NCHROاور USMنے مشترکہ طور پر ایک امن کمیٹی کی تشکیل دی ہے۔ جس میں انسانی حقوق کے سرگرم کارکنان، مذہبی علماء اور دانشوران ، جو ملک گیر سطح سے شامل ہیں۔ مذکورہ ٹیم حیدر آباد کی فساد زدہ علاقوں کا دورہ کرے گی۔ وفد علاقے کے کمیونٹی لیڈران، مذہبی اسکالرس، پادریوں اور عام لوگوں سے ملاقات کریں گی۔ اس کے علاوہ وفد نے فیصلہ کیا ہے کہ 12اور13جولائی 2014کو عوامی پروگرام کا بھی انعقاد کریں گے۔ تاکہ عوام میں آپسی رنجش اور نااتفاقی کو ختم کرکے امن و امان بحال کی جائے۔ دونوں فرقوں میں امن قائم کرنے کے لیے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے والی وفد کے اس کوشش کو اور پروگراموں کو برطانیہ کا سکھ چینل تعاون کر رہا ہے۔ اس پریس کانفرنس میں پیس مشن کے کنوینر ہرمیندر ،اڈوکیٹ این ڈی پنچولی، جنرل سکریٹری،سٹیزن فارڈیموکریسی،CFD،پروفیسر مہندر پال سنگھ، انسانی حقوق کے کارکن، پروفیسر موہن سنگھ، سابق سی آئی آئی ممبر، اڈوکیٹ سندیپ مشرا،سپریم کورٹ ، نئی دہلی، انصر اندوری، دہلی اسٹیٹ کوآر ڈینیٹر،NCHRO،حافظ منصور علی خان ،راجستھان NCHRO،سید اخلاق، قومی کوآرڈینیٹر،APCR،رفیق جبار ملا، فری لانس جرنلسٹ اور انسانی حقوق کے سرگرم کارکن، ولر متی ، فلم ساز نئی دہلی سمیت کئی اشخاص موجود رہے۔

Sikh Muslim peace mission to hyderabad

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں