ٹوئٹر پر اردو اور ہندوستان کے اردو صحافی و قلمکار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-04

ٹوئٹر پر اردو اور ہندوستان کے اردو صحافی و قلمکار

twitter urdu
ایک بار مولانا محمد علی جوہر سے کسی نے کہا: "مولانا، آپ کی تحریر میں زبان و بیان کی جملہ خوبیاں موجود ہیں ، لیکن طوالت کھٹکتی ہے۔ آپ مختصر کیوں نہیں لکھتے؟"
مولانا نے بے نیازی سے جواب دیا: "مختصر لکھنے کی فرصت نہیں ہے۔"
یہ واقعہ پیش کرتے ہوئے مدیر سہ ماہی "اثبات" (ممبئی) ، اشعر نجمی نے ایک جگہ لکھا ہے کہ : "واقعی، مختصر لکھنے کے لیے نسبتاً زیادہ مشاقی اور زبان و بیان پر عبور کی ضرورت پڑتی ہے۔"
مختصر نویسی ایک فن ہے ۔۔ کم سے کم الفاظ میں زیادہ سے زیادہ مفہوم کو بیان کرنا ہر کس و ناکس کے بس کی بات نہیں۔ شاید یہی سبب ہو کہ فیس بک کے مقابلے میں "ٹوئٹر" کے استعمال کنندگان میں دانشوران اور زباں و قلم پر معقول گرفت رکھنے والوں کی اکثریت نظر آتی ہے۔

ٹوئٹر عصر حاضر کے سوشل میڈیا کا مقبول ترین مائیکرو بلاگنگ پلاٹ فارم ہے۔ اس نے دیگر سوشل میڈیا پلاٹ فارم مثلاً فیس بک اور گوگل پلس کے مقابلے میں جتنی تیزی سے مقبولیت حاصل کی ہے وہ اپنی مثال آپ ہے۔ ٹوئٹر کی آفیشل تعریف کے مطابق یہ ایک ایسا پلاٹ فارم ہے جس کے ذریعے آپ اپنے دوست احباب اور کاروباری رفقاء سے نہ صرف رابطے میں رہ سکتے ہیں بلکہ یہ بھی جان سکتے ہیں کہ کسی بھی لمحے دنیا میں کب کہاں اور کیسے کیا ہو رہا ہے؟
ٹوئٹر کے ذریعے اپنی بات یا پیغام یا کسی آن لائن مضمون یا خبر کا ربط پیش کیا جا سکتا ہے۔ ایک ٹوئٹ صرف 140 حروف تک محدود ہے۔ پیغام میں موجود کسی آن لائن لنک کے حروف بھی پیغام میں شامل سمجھے جاتے ہیں۔ ٹوئٹر کے ذریعے اپنی پسندیدہ شخصیات سے براہ راست ربط میں رہا جا سکتا ہے۔ چونکہ ٹوئٹر کے پیغام فیس بک کی طرح موبائل پر بھی وصول کرنے کی سہولت فراہم کی گئی ہے لہذا پسندیدہ شخصیت جیسے ہی کوئی ٹوئٹ اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ارسال کرے گی اسی وقت وہ پیغام اس شخصیت کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے جڑے تمام قارئین (جنہیں ٹوئٹر کی اصطلاح میں "follower" کہا جاتا ہے) کے موبائل فون پر ڈسپلے ہو جاتا ہے (بشرطیکہ ٹوئٹر پیغامات وصولی کی مناسب سیٹنگ موبائل میں قبل ازیں طے کر رکھی گئی ہو)۔

ہندوستانی میڈیا (انگریزی اور ہندی) کی نامور ہستیوں ، سیاست دانوں ، صحافیوں ، سماجی جہدکاروں اور فلمی شخصیات مثلاً وجئے مالیہ ، راجدیپ سردیسائی ، کرن بیدی ، میدھا پاٹکر ، نریندر مودی ، عمر عبداللہ ، سشما سواراج ، جسٹس مارکنڈے کاٹجو وغیرہ ٹوئٹر پر جہاں فعال نظر آتے ہیں وہیں عوامی ذہن سازی کا ہنر بھی ان کی ٹوئٹس سے نمایاں نظر آتا ہے۔
ہندوستانی سلیبریٹیز کے حوالے سے درج ذیل شخصیات ٹوئٹر پر مقبول ہیں (قوسین میں ان کے followers کی قریبی تعداد ، بمطابق جنوری / 2014 درج کی گئی ہے)۔
سلیبریٹیفالوور (لاکھ)سلیبریٹیفالوور (لاکھ)
امیتابھ بچن61دیپکا پڈکون40
شاہ رخ خان48رتھک روشن40
سلمان خان48سچن ٹنڈولکر36
عامر خان46اکشے کمار33
پرینکا چوپڑا45شاہد کپور28

مقبول عام شخصیات سے ہٹ کر اپنے قارئین [followers] کی تعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے دیگر شعبہ جات کی معروف و مقبول ہندوستانی شخصیات یا ادارہ جات کی فہرست کچھ یوں واضح ہوتی ہے (بمطابق جنوری / 2014) :
شخص/ادارہفالوور (لاکھ)شخص/ادارہفالوور (لاکھ)
مہندر سنگھ دھونی26ایم ٹی وی انڈیا7
وجئے مالیا25ٹائمز ناؤ4
اروند کجریوال11ہندوستان ٹائمز3
برکھا دت9انڈیا ٹوڈے3
این ڈی ٹی وی9پرنائے رائے2

عرب دنیا میں ٹوئٹر کا استعمال وسیع ترین پیمانے پر جاری ہے ، ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے شہری ٹوئٹر کے استعمال میں دنیا بھر میں سب سے زیادہ فعال ہیں۔ جبکہ ٹوئٹر استعمال کنندگان میں ہندوستان کا نمبر 21 واں ہے۔اور یہ بات بھی ظاہر ہے کہ سعودی شہری ٹوئٹر کو اپنی قومی زبان عربی میں استعمال کرنا زیادہ پسند کرتے ہیں۔ ٹوئٹر نے مارچ 2012 کے پہلے ہفتے میں دائیں سے بائیں لکھی جانے والی چار زبانوں (اردو ، عربی ، فارسی اور عبرانی) کی سہولت فراہم کی تھی۔

ہماری معلومات کے مطابق ٹوئٹر کے اردو ترجمہ کے لیے مارچ 2012 میں بین الاقوامی ماڈریٹرس کی جو ٹیم تشکیل دی گئی تھی اس کی سربراہی کراچی کے سافٹ وئر انجینئر احسن سعید [@aey] نے کی تھی۔ ہندوستان سے تعاون کرنے والوں میں منماڑ (مہارشٹرا) کے ڈاکٹر سیف قاضی (ہندوستان کے اولین سوشل نیٹ ورکنگ آن لائن اردو فورم 'بزم اردو' کے خالق) بھی شامل رہے جن کی ستائش کرتے ہوئے احسن سعید نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ مشکل ترین الفاظ کا سیف قاضی نے بہتر ترجمہ کیا ہے۔
ٹوئٹر پر اردو کے کتنے ہندوستانی صحافی موجود ہیں؟ گوگل تلاش سے اس کا کوئی نتیجہ سامنے نہیں آتا۔ مگر صرف ٹوئٹر ہی کیوں ۔۔۔ کسی محقق کو تو وہ فہرست بھی گوگلنگ پر کہیں نظر نہیں آتی جس سے علم ہو سکے کہ اردو زبان کے کتنے معروف و مقبول ہندوستانی صحافی انٹرنیٹ پر پائے جاتے ہیں؟ سوشل میڈیا پر پایا جانا تو بعد کی بات ہے۔
نریندر مودی نے انگریزی، ہندی، کنڑا، مراٹھی، ملیالم، اوڑیہ، ٹامل اور بنگلہ کے بعد اگست 2013 میں اردو زبان میں بھی اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ [@narendramodiU] کا آغاز کیا تھا۔ اور آج بھی نریندر مودی کا اردو ٹوئٹر کھاتہ تقریباً 850 ٹوئٹس کے ساتھ فعال ہے۔ واضح رہے کہ نریندر مودی کے ٹویٹ رومن اردو کے بجائے اصل اردو رسم الخط میں ہوتے ہیں۔
معروف اردو صحافی عزیز برنی [@BurneyAziz] بے شک ٹوئٹر پر اپنے تقریباً 4000 ٹویٹس کے ساتھ فعال دکھائی دیتے ہیں ، مگر یہ بات کچھ عجیب سی لگتی ہے کہ ان کے تقریباً تمام ٹویٹس رومن اردو رسم الخط میں ہیں۔ حالانکہ ان کے اخبار "عزیز الہند" کا نیٹ ایڈیشن گذشتہ چند ہفتوں سے اردو یونیکوڈ میں فراہم کیا جا رہا ہے جو کہ ایک خوش آئند امر ہے۔
روزنامہ سیاست حیدرآباد کے اردو صحافی مبشر الدین خرم [@infomubashir] بھی ٹوئٹر پر تقریباً تین ہزار ٹوئٹس کے ساتھ فعال ہیں لیکن ان کی کوئی بھی ٹویٹ اردو رسم الخط یا رومن اردو میں نظر نہیں آئی۔ ویسے بھی مبشر خرم اکثر و بیشتر مقبول عام انگریزی اخبارات کی ٹوئٹس کو ری۔ٹویٹ کرتے نظر آتے ہیں۔
گو کہ روزنامہ اعتماد (حیدرآباد) [@EtemaadDailyNew] کا ٹوئٹر کھاتا بھی تقریباً 2000 ٹوئٹس کے ساتھ ان دنوں فعال نظر آتا ہے مگر اعتماد کے ایک یا دو فیصد ٹوئٹ ہی اردو رسم الخط میں نظر آتے ہیں جو یا تو قرآنی آیت پر مبنی ہوتے ہیں یا حدیث مبارکہ پر۔ باقی تمام توئٹس اعتماد ویب ایڈیشن کی کسی نہ کسی خبر کے محض آن لائن لنک سے متعلق ہیں۔
ڈاکٹر سیف قاضی ذاتی حیثیت میں تقریباً 12 ہزار اردو ٹوئٹس اور بزم اردو سوشل نیٹ ورک کے حوالے سے اردو میں 100 ٹوئٹس کے ساتھ ٹوئٹر پر فعال ہیں۔ دہلی کے سالک علی کے یوں تو 9000 سے زائد ٹویٹس ہیں مگر وہ اردو میں کم اور انگریزی ، ہندی میں زیادہ ٹویٹ کرتے ہیں۔ اسی طرح میسور کے نوجوان ڈاکٹر سید فیضان بھی ٹوئٹر پر 5000 ٹویٹس کے ساتھ فعال تو ہیں مگر ان کے ٹویٹس انگریزی ، ہندی اور رومن اردو میں زیادہ اور اردو میں کم دکھائی دیتے ہیں۔
راقم الحروف [@taemeer] چونکہ ایک آن لائن اردو یونیکوڈ روزنامہ نیوز پورٹل کی اشاعت میں گذشتہ ایک سال سے مصروف بہ کار ہے ، لہذا راقم کے تقریباً ساڑھے تین ہزار ٹوئٹس (بشمول آن لائن روزنامہ "تعمیر نیوز" کی خبروں کی ٹویٹس) اردو رسم الخط میں ٹوئٹر پر موجود ہیں۔ اسی طرح " بصیرت آن لائن" اردو روزنامہ کے غفران ساجد قاسمی بھی اپنے اخبار کی سرخیوں کے ذریعے ٹویٹ کرتے نظر آتے ہیں۔
اردو پرنٹ و الکٹرانک میڈیا کے حوالے سے رئیس صدیقی (دہلی) ، شجیع اللہ فراست (روزنامہ اعتماد ، حیدرآباد ) ، شمس تبریز (ہفت روزہ خبرنامہ ) ، شاہد صدیقی (نئی دنیا ، دہلی ) ، نعیم وجاہت (روزنامہ سیاست ، حیدرآباد) ، نصیر غیاث (روزنامہ اعتماد ، حیدرآباد ) ، شیخ احمد علی (انڈین نیوز نیٹ ورک) ٹوئٹر پر فعال تو ضرور دکھائی دیتے ہیں مگرمبشر الدین خرم کی طرح ان میں سے کسی نے اردو رسم الخط میں ٹویٹ نہیں کیا ، زیادہ تر انگریزی میں یا پھر رومن اردو میں ٹویٹ کرتے ہیں۔
اب تک کے عالمی منظرنامے کے مشاہدے کے مطابق اردو ٹوئٹر کے مشہور استعمال کنندگان کی ایک مختصر جھلک بعد از تحقیق کچھ یوں سامنے آتی ہے (قوسین میں ان کے ارسال شدہ فروری۔2014 کے پہلے ہفتہ تک کے ٹوئٹس کی لگ بھگ تعداد درج ہے)۔

شخص/ادارہتعداد ٹوئٹسشخص/ادارہتعداد ٹوئٹس
آفیشل اردو ٹوئٹر400اسلام ہاؤس سعودی عرب700
بی بی سی9,000شفقنا شیعہ خبرنامہ32,000
وائس آف امریکہ27,000ڈاکٹر طاہر القادری4,500
العربیہ16,000شیخ عبد العزیز الطریفی سعودی عرب750
امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ600اخوان المسلمون300
وزارت خارجہ برطانیہ600--

اور پاکستان سے
ادارہتعداد ٹوئٹسادارہتعداد ٹوئٹس
جیو نیوز6,00,000نیوز ٹرائب26,000
ڈان13,000آج نیوز28,000
اکسپریس33,000روزنامہ اردو27,000
جماعت اسلامی14,000کرک نامہ11,000
سیاست پاکستان23,000--
معروف و مصروف نظر آتے ہیں۔
اسی طرح انفرادی سطح پر جو اردو داں خواتین و حضرات اردو رسم الخط میں ٹوئٹ کرتے ہیں ان کی غالب اکثریت کا تعلق پڑوسی ملک پاکستان سے ہے جن میں ۔۔۔
شخصتعداد ٹوئٹسشخصتعداد ٹوئٹس
وکیل شعیب صفدر8,000محسن حجازی81,000
ابوشامل فہد کہر8,000عمر بنگش30,000
ڈفر40,000زرقا پال23,000
جعفر50,000--
اور دیگر بہت سے افراد شامل ہیں۔

جب تک اردو رسم الخط یعنی اردو یونیکوڈ انٹرنیٹ پر مقبول نہیں ہوا تھا تب تک ظاہر ہے کہ اردو جاننے والے دو طریقوں سے اردو کا استعمال کیا کرتے تھے ، رومن اردو اور ان۔پیج سافٹ وئر میں لکھی گئی تحریر کو امیج شکل میں پیش کرنا۔ اب گذشتہ دو تین سال کے دوران اردو یونیکوڈ کو فروغ ملنے سے اردو تحریر بھی انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر اپنا اثر دکھانے لگ گئی ہے۔ ہر چند کہ اردو یونیکوڈ تحریر کے استعمال کنندگان ٹوئٹر کی بہ نسبت فیس بک پر زیادہ دکھائی دیتے ہیں۔ پھر بھی "رومن اردو" کے ذریعے ٹوئٹ کرنے والوں کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ اردو کی ترویج اور اس کے فروغ کے تئیں سنجیدہ افراد چاہے "رومن اردو" کے استعمال سے کتنی ہی بیزارگی ظاہر کریں مگر زمینی حقائق یہ ہیں کہ آج بھی انٹرنیٹ استعمال کنندگان کی ایک بڑی تعداد "رومن اردو" کی دلدادہ ہے اور اس کے استعمال میں زیادہ آسانی محسوس کرتی ہے۔
اس کے ثبوت میں بی بی سی کا رومن اردو ٹوئٹر اکاؤنٹ [@_bbcPakistan_] پیش کیا جا سکتا ہے جہاں تادم تحریر 4200 ٹوئٹس رومن اردو میں موجود ہیں۔ (تازہ ترین اطلاع کے بموجب ٹوئٹر انتظامیہ نے اس اکاؤنٹ کو معطل کر دیا ہے )
اسی طرح انفرادی سطح پر عمان میں مقیم بھوپال کی خاتون "رعنا صفوی" نے بھی ٹوئٹر پر رومن رسم خط کے ذریعے اردو شعر و شاعری کو فروغ دینے میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے ہی ایک ٹوئٹر ہیش ٹیگ بعنوان "شعر" [#shair] ایسا تخلیق کیا تھا جس نے ٹوئٹر کی دنیا میں trending کا درجہ بھی حاصل کیا۔ اس کی کچھ تفصیل انگریزی اخبارات میں شائع ہو چکی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹوئٹر پر رومن رسم خط کے ذریعے اردو شعر و شاعری کی پیشکش اور اس کے فروغ میں ہندوستان کی غیرمسلم برادری سب سے آگے نظر آتی ہے۔ جیسا کہ "بزم اردو سوشل نیٹ ورکنگ" کے خالق سیف قاضی [@Happysaif] اور ہندوستان ٹائمز کے نامہ نگار شمس عدنان علوی [@indscribe] نے اعتراف کیا ہے کہ صاف ستھرے نفیس شعری ذوق کے معاملے میں ٹوئٹر کے عام اردو داں صارفین کے بالمقابل اردو رسم الخط سے ناواقف غیر مسلم ہندوستانی سرفہرست نظر آتے ہیں۔

ٹوئٹر نے 2/ جولائی 2009 کو ہیش ٹیگ کی اصطلاح جاری کی تھی۔ ہیش ٹیگ دراصل کسی موضوع یا عبارت کیلیے ایک مخصوص اصطلاح تخلیق کرنا ہے۔
ہیش [#] کے علامتی نشان کے ساتھ اگر کوئی لفظ استعمال کیا جائے تو وہ لفظ ہائپرلنک بن جاتا ہے اور اسی "ہیش ٹیگ لفظ" کے ذریعے ٹوئٹر صارف کے سامنے وہ تمام ٹوئٹس یکجا ہو کر آ جاتے جو اس موضوع/اصطلاح پر تخلیق کیے گئے ہوں۔ یوں ایک مخصوص اصطلاح قومی یا بین الاقوامی سطح پر مقبول ہو جاتی ہے اور اسی مقبول اصطلاح کو ٹوئٹر کی دنیا میں Trend-setter یعنی رجحان ساز مانا جاتا ہے۔ پچھلے دنوں ملکی سطح پر ٹوئٹر کی جو اصطلاح مشہور ہوئی وہ ٹی۔وی/فلم اداکار "آلوک ناتھ" [#AlokNath] سے متعلق لطیفے تھے۔ چند ٹوئٹس ملاحظہ فرمائیں:
* جب آلوک ناتھ کا جنم ہوا تو ڈاکٹر نے کہا مبارک ہو بابوجی ہوئے ہیں۔
* آلوک ناتھ نے ممبئی میں سوئٹر پہنا کیونکہ ان کی ماں کو پنجاب میں سردی محسوس ہو رہی تھی۔
* حقیقت ۔ آلوک ناتھ کے صفر دوست ہیں کیونکہ وہ ہمیشہ دوستی کو رشتہ داری میں تبدیل کر لیتے ہیں۔
البتہ گذشتہ دنوں اروند کجریوال کی مبینہ "دیانتداری" نے ٹوئٹر پر اصطلاح [#YoKejriwalSoHonest] کے اجرا کے ذریعے آلوک ناتھ لطائف کو شکست دے ڈالا ہے۔
تلخ حقیقت یہ ہے کہ دنیا بھر میں اردو میں ٹوئٹنگ کے باوجود کوئی اردو ہیش ٹیگ ٹرینڈنگ یعنی مقبولیت کے درجے تک نہیں پہنچ سکا یا پھر ممکن ہے کہ پڑوسی ملک پاکستان کی حد تک کچھ اردو ہیش ٹیگ مقبول ہوئے ہوں۔
( اپ ڈیٹ : احسن سعید [@aey] صاحب کی تازہ اطلاع کے بموجب ، ان کی اور دیگر احباب کی جانب سے شروع کیا گیا ہیش ٹیگ [#میراپاکستان] دنیا بھر میں ٹرینڈ ہو چکا ہے۔ )
عدم مشہوری کی ایک وجہ شاید یہ ہو کہ اردو ٹوئٹنگ دنیا اب تک ہیش ٹیگ کے استعمال کی عادی نہیں ہو سکی۔ حالانکہ فیس بک پر اردو میں ہیش ٹیگ استعمال کرنے والوں کی کافی بڑی تعداد پائی جاتی ہے۔ جبکہ فیس بک پر وسط جون 2013 میں ہیش ٹیگ کی سہولت فراہم کی گئی تھی۔

ہندوستان کے جو بھی اردو یونیکوڈ اخبار آن لائن موجود ہیں انہیں چاہیے کہ وہ اپنے اخبار کا ٹوئٹر اکاؤنٹ تخلیق کریں اور اپنے اخبار کی ویب سائیٹ کے ویب ڈیولوپر کو ہدایت جاری کریں کہ وہ مناسب سیٹنگ کے ذریعے ہر اہم خبر کو خودکار ٹوئٹ کرنے کا کوڈ ویب سائٹ میں شامل کرے۔
پاکستان کے جیو نیوز کے تقریباً 6 لاکھ ٹوئٹس خودکار طریقے سے جنریٹ شدہ ٹوئٹس ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ جیو نیوز نے کسی بندے کو وقفہ وقفہ سے ٹوئٹ کرنے کی ملازمت دے رکھی ہو۔
نریندر مودی کے اردو ٹوئٹر اکاؤنٹ کا اگر بغور مطالعہ کیا جائے تو واضح ہوتا ہے کہ وہ ہندی سے ترجمہ شدہ ہوتے ہیں۔ یعنی گوگل آن لائن ٹرانسلیٹ ٹول کے ذریعے۔ گوگل نے جن لاتعداد زبانوں میں ترجمے کی مفت سہولت فراہم کر رکھی ہے اس میں ہندی اور اردو بھی شامل ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ہندی سے اردو ترجمہ تقریباً 95 فیصد درست اور فصیح اردو کے ساتھ ہوتا ہے۔ جبکہ اردو سے ہندی ترجمہ کوئی 60 فیصد درست کہلایا جا سکتا ہے۔
عام ٹوئٹر اردو داں اگر اردو یونیکوڈ یا اردو کی۔بورڈ کے استعمال سے ناواقف ہے تو وہ گوگل ٹرانس لیٹریٹ [ Google transliterate] ٹول کے ذریعے اپنی ٹوئٹ کو اردو رسم الخط میں پوسٹ کر سکتا ہے۔ واضح رہے کہ گوگل ٹرانس لیٹریٹ رومن اردو الفاظ یا فقروں کو اردو رسم الخط میں منتقل کرنے کا فریضہ انجام دیتا ہے۔
یا کم از کم اردو داں ٹوئٹر استعمال کنندگان اگر اردو یونیکوڈ اخبارات میں موجود اپنی پسند کی خبروں یا مضامین کو ہی ٹوئٹ کر دیا کریں تو یہ عمل بھی ٹوئٹر پر اردو زبان کے فروغ میں مثبت اور کارگر ثابت ہو سکتا ہے۔ کیونکہ ان دنوں دنیا کے ہر زبان کی اکثر اہم خبریں ٹوئٹر پر ہی بریک ہوتی ہیں۔ ٹوئٹر سے متعلق اپنے ایک اردو مضمون میں پاکستانی صحافی سید اصغر جاوید شیرازی نے یہ بالکل بجا لکھا ہے کہ :
"ٹوئٹر پر آپ کوئی آئیڈیا پیش کریں اور دیگر صارفین آپ کے ہمخیال ہوں اور اسے پسند کریں تو دیکھتے ہی دیکھتے آپ کا آئیڈیا ایک تحریک کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔ پھر یہ آپ کے آئیڈیا کی طاقت پر منحصر ہے کہ وہ کس کس کو اپنے ساتھ ملا کر کسی بڑی تبدیلی کا موجب بنتا ہے۔"

امید قوی ہے کہ قومی اردو کونسل (این سی پی یو ایل) نے موبائل میں اردو کی۔بورڈ کا جو حال میں اجرا کیا ہے ، یہ موبائل ایپ ہندوستان کے کونے کونے میں آسان تر دستیابی کے ذریعے اردو ٹوئٹر استعمال کنندگان کیلیے اردو میں ٹوئٹ کرنے کے سلسلے میں بھی معاون ثابت ہوگا۔

***
سید مکرم نیاز
مدیر اعزازی ، "تعمیر نیوز" ، حیدرآباد۔
16-8-544, New Malakpet, Hyderabad-500024.
taemeernews[@]gmail.com

syed mukarram niyaz
Syed Mukarram Niyaz
سید مکرم نیاز

Urdu on Twitter and Indian Journalists & Writers. Article: Syed Mukarram Niyaz

17 تبصرے:

  1. بہت زبردست تحقیق، صرف ایک چیز شامل کرنا چاہوں گا کہ میرا اور احباب کا شروع کیا گیا ہیش ٹیگ #میراپاکستان دنیا بھر میں ٹرینڈ ہو چکا ہے-

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. شکریہ احسن سعید۔
      آپ کی فراہم کردہ اطلاع کو مضمون میں شامل کر لیا ہے۔

      حذف کریں
  2. میرے ٹویٹر کا لنک بھی دے دیتے، یہ رہا
    https://twitter.com/dufferistan

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. ڈفر بھائی ، آپ سے ناواقفیت کا تو سوال ہی نہیں۔ آپ سے تو اس دن سے واقفیت ہے جس دن آپ کے بلاگ پر آپ کی پہلی تحریر آئی تھی۔
      میں نے سب کے ٹوئٹر لنک نہیں دئے ہیں۔ آپ کہتے ہیں تو شامل کر دیتا ہوں۔

      حذف کریں
  3. اب آپ توٹییٹر پر رومن اردو کے بجائے اردو کی اپنے رسم الخط میں لکھ سکتے ہیں،اور مزے کی بات یہ کہ وہ بھی نستعلیق فونٹ میں۔
    یعنی اب ٹوئٹر پر اردو اپنے رسم الخط میں اور کتاب یا اخبار کی طرح نستعلیق فونٹ میں۔
    بس یہ لنک کلک کیجئے اور میرے بلاگ پوسٹ پر دئے گئے ہدایات کے مطابق صرف بٹن دباتے جائیں اور کام بنتا جائے گا۔
    میرا ٹوئٹر اکاونٹ
    @mansoormukarram

    سوشل میڈیا پر نستعلیق اردو
    http://mansoorurdu.blogspot.com/2013/01/blog-post.html

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. جی جناب ، تبصرہ کا شکریہ۔
      منصور مکرم صاحب ، صابر صاحب سے بھی پہلے جن صاحب نے کروم کے لیے ایک سی۔ایس۔ایس ہیک بنایا تھا ، وہ میرے ایک دوست ہی تھے۔ یعنی اس ضمن کی کوششوں کا مجھے پہلے دن سے علم ہے۔
      لیکن بہرحال آپ نے اچھا کیا کہ یہاں لنک دے دیا۔ ابھی بہت سے لوگوں کو اس کا علم نہیں ہے۔ آپ کا شکریہ۔

      حذف کریں
  4. بہت ہی اعلیٰ مضمون ہے بہت تفصیل سے روشنی ڈالی ہے .اردو کی اس خدمت کے بدلے اللہ جزائے خیر دے.آمین

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. کوثر بیگ صاحبہ ، تبصرہ اور حوصلہ افزائی کے لیے آپ کا بہت شکریہ

      حذف کریں
  5. Bahut hi aham mazmoon ki taraf tawajuh dilai hai , aur bahut hi maloomati mazmoon hai.

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. سلمان پرتاپگڑھی صاحب
      حوصلہ افزائی کے لیے آپ کا شکرگزار ہوں۔

      حذف کریں
  6. میں نے چه مہینے میں 50، 000 اردو ٹوئیٹس کیں میرا کہیں زکر نہیں پورے فسانے میں
    :'(

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. سوری۔
      اگر آپ انڈین ہیں تو واقعی آپ کے نام کی غیر شمولیت میری غلطی ہے۔ لیکن اگر آپ انڈین نہیں ہیں تو درگزر فرمائیے۔ کیونکہ میں نے تمام غیر ہندوستانیوں کے نام نہیں لکھے ہیں۔
      ویسے آپ کا ٹوئٹر ہینڈل کیا ہے؟

      حذف کریں
  7. میں نے چه مہینے میں 50، 000 اردو ٹوئیٹس کیں میرا کہیں زکر نہیں پورے فسانے میں
    :'(

    جواب دیںحذف کریں
  8. buht hee acha mozo p baat ki. mje buht pasnd aaya hy

    جواب دیںحذف کریں
  9. جناب مکرّم بھائی
    اسسلام علیکم
    تعمیر کے لئے کچھ بھی نہیں لکھ پا رہا ہوں-آپ کی ہمّت افزائی کی وجہ سے و مشعل رہ کی وجہ سے آج تعمیر کے پیج پر اردو میں لکھ پا رہا ہوں - پھر بھی اردو کی خدمات میں ہمیشہ لگا رہوں گا-بزم اردو لائبریری سے بھی استفادہ کر رہا ہوں -اگر ہو سکے تو اردو ادب سے جڑی تخلیقات کو بھی ادب نوازوں کے سامنے پیش کریں جو ان کی جانکاری میں اب تک نہیں ہے-
    آپ کا مخلص
    اسرار احمد رائیٹر

    جواب دیںحذف کریں
  10. مکرّم بھائی
    اسسلام علیکم
    -اردو کے صحافیوں و قلم کا روں میں ناچیز کا نام ڈالنا نا بھولیں
    اسرار احمد رائیٹر

    جواب دیںحذف کریں
  11. Assalam o Alaikum wa Rahmatullah e wa Barakatoho,
    Ezzat M,aab Muhtram Shaikh sahib! I am student of PhD Islamic Studies
    in Sargodha University.My topic for PhD thesis is " PUNJAB MAEN ULOOM
    UL QURANWA TAFSEER UL QURAN PER GHAIR MATBOOA URDU MWAD'' please guide
    me and send me the relavent material.I will pray for your success and
    forgiveness in this world and the world hereafter.
    Jzakallah o khaira
    hopful for your kindness.
    your sincerely and Islamic brother,
    Rafi ud Din
    Basti dewan wali street Zafar bloch old Chiniot road Jhang saddar.
    Email adress: drfi@ymail.com mob: 03336750546,03016998303

    جواب دیںحذف کریں