دیپ جلے دیوالی کے - نظم از حشم الرمضان حشم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2021-11-04

دیپ جلے دیوالی کے - نظم از حشم الرمضان حشم

دیپ جلے دیوالی کے : حشم الرمضان حشم

چاروں اور اجالے پھیلے دیپ جلے دیوالی کے
نور افشاں ہیں آج ہمارے جذبے خیر سگالی کے
.
دھرتی پر سندھیا نے آج غضب کی جوت جگائی ہے
تاروں کی قندیلیں لے کر نیل گگن سے آئی ہے
آج ہے ہر ہر دیپ سے پرگٹ جیوتی چاند ستاروں کی
اجیارے سے آنکھ ملائیں ساہس کیا اندھیاروں کی
جگمگ جگمگ دیوں کی پچکاری سے امرے پھاگ چلے
اندھیارے کے ناگ دیوتا زہر سمیٹے بھاگ چلے
نیلا امبر تاک رہا ہے حیرت سے ان تاروں کو
جنہوں نے دی ہے جوت ہماری گلیوں اور بازاروں کو
مفلس کی کٹیا بھی روشن، محل بھی دولت والوں کے
شہنائی کی دھن میں شامل گیت بھی ہیں چوپالوں کے
مرلی دھر کی بستی ہے یہ، سر سنگیت کی نگری ہے
کتنی موہت آج ہماری پریت ریت کی نگری ہے
مندر، مسجد، گردوارہ اور گرجا کے در بند نہیں
ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی، کس کو آج آنند نہیں
کب تک لوگو کب تک! چھوڑو چھل اور کپٹ کے پھیرے کو
ہم نے دیپ جلائے کر لو من کے دور اندھیرے کو
پورب کا یہ دیس ہمارا اجیارے کا داتا ہے
دھرتی کی اندھیر سبھا میں سورج روز اگاتا ہے
آؤ لوگو مانوتا کی دل سے "آؤ بھگت" کریں
یعنی ہم سب مل جل کر نعرہ اپنا "جے جگت" کریں
.
آؤ مل جل کر گن گائیں دھرتی کی ہریالی کے
رنگ برنگے ہیں تو کیا ہم پنچھی ہیں اک ڈالی کے

***
ماخوذ از شعری مجموعہ: میری نظمیں میرے گیت
مصنف: حشم الرمضان حشم، 24 پرگنہ شمالی، مغربی بنگال (سن اشاعت: جنوری 2000ء)

Deep jale diwali ke. A poem on Diwali by: Hashm-ur-Ramzan Hashm

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں