دیپ جلے دیوالی کے : حشم الرمضان حشم
چاروں اور اجالے پھیلے دیپ جلے دیوالی کے |
نور افشاں ہیں آج ہمارے جذبے خیر سگالی کے |
. |
دھرتی پر سندھیا نے آج غضب کی جوت جگائی ہے |
تاروں کی قندیلیں لے کر نیل گگن سے آئی ہے |
آج ہے ہر ہر دیپ سے پرگٹ جیوتی چاند ستاروں کی |
اجیارے سے آنکھ ملائیں ساہس کیا اندھیاروں کی |
جگمگ جگمگ دیوں کی پچکاری سے امرے پھاگ چلے |
اندھیارے کے ناگ دیوتا زہر سمیٹے بھاگ چلے |
نیلا امبر تاک رہا ہے حیرت سے ان تاروں کو |
جنہوں نے دی ہے جوت ہماری گلیوں اور بازاروں کو |
مفلس کی کٹیا بھی روشن، محل بھی دولت والوں کے |
شہنائی کی دھن میں شامل گیت بھی ہیں چوپالوں کے |
مرلی دھر کی بستی ہے یہ، سر سنگیت کی نگری ہے |
کتنی موہت آج ہماری پریت ریت کی نگری ہے |
مندر، مسجد، گردوارہ اور گرجا کے در بند نہیں |
ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی، کس کو آج آنند نہیں |
کب تک لوگو کب تک! چھوڑو چھل اور کپٹ کے پھیرے کو |
ہم نے دیپ جلائے کر لو من کے دور اندھیرے کو |
پورب کا یہ دیس ہمارا اجیارے کا داتا ہے |
دھرتی کی اندھیر سبھا میں سورج روز اگاتا ہے |
آؤ لوگو مانوتا کی دل سے "آؤ بھگت" کریں |
یعنی ہم سب مل جل کر نعرہ اپنا "جے جگت" کریں |
. |
آؤ مل جل کر گن گائیں دھرتی کی ہریالی کے |
رنگ برنگے ہیں تو کیا ہم پنچھی ہیں اک ڈالی کے |
***
ماخوذ از شعری مجموعہ: میری نظمیں میرے گیت
مصنف: حشم الرمضان حشم، 24 پرگنہ شمالی، مغربی بنگال (سن اشاعت: جنوری 2000ء)
ماخوذ از شعری مجموعہ: میری نظمیں میرے گیت
مصنف: حشم الرمضان حشم، 24 پرگنہ شمالی، مغربی بنگال (سن اشاعت: جنوری 2000ء)
Deep jale diwali ke. A poem on Diwali by: Hashm-ur-Ramzan Hashm
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں