سلطان سبحانی (اصل نام: محمد سلطان عبدالسبحان) (پیدائش: یکم/جون 1942 - وفات: 24/اگست 2021ء)
ترقی پسند تحریک سے وابستہ ایک صاحب طرز ادیب، شاعر، صحافی اور مصور کی حیثیت سے برصغیر ہند و پاک میں مشہور رہے ہیں۔ مالیگاؤں سے جاری شدہ رسائل "نشانات" اور "ہم زباں" کی ادارت کا فریضہ بھی آپ نے نبھایا۔ مشہور ادبی رسالہ "شاعر" کے متعدد سرورق آپ کی مصوری کے شاہکار مانے جاتے ہیں۔
آپ کے افسانوں کے مجموعوں میں: اجنبی نگاہیں (1966)، راستے بھی چلتے ہیں (1969)، میرا کھویا ہوا ہاتھ (1987)، بدن گشت بادبان (1990)، شام کی ٹہنی کا پھول (1999)، اندھے سانپ والا (2012) شامل ہیں۔ چند شعری مجموعے اور ادب اطفال کے تحت کچھ ناول بھی شائع ہوئے ہیں۔
ان کے انتقال پر انہیں خراج عقیدت کے بطور ان کے افسانوں کا مجموعہ "میرا کھویا ہوا ہاتھ" باذوق قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔ اس مجموعہ میں سلطان سبحانی کا وہ یادگار افسانہ "چابک بدست امام" بھی شامل ہے جس کی اشاعت 1979ء کے دوران پاکستان میں ممنوع قرار دی گئی تھی۔ تقریباً سوا سو صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم صرف 4 میگابائٹس ہے۔
کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔
معروف ناقد ڈاکٹر انور سدید لکھتے ہیں ۔۔۔
سلطان سبحانی کے افسانے تاثر کی ڈولتی ہوئی کرن کو پکڑنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ تاثر بعض اوقات چند جملوں میں سما جاتا ہے اور کسی کنکریٹ کردار کا سہارا تک نہیں لیتا۔ بعض اوقات یہی تاثر طویل افسانے کا روپ دھارتا ہے اور نہ صرف پوری صورت واقعہ کو ابھارتا ہے بلکہ کرداروں اور فضا کی تخلیق بھی کرتا ہے۔
سلطان سبحانی کا افسانہ "چابک بدست امام" پاکستان میں بین کیا گیا تھا۔ اس افسانے پر رشید امجد نے اپنے تاثرات یوں بیان کیے ہیں ۔۔۔
آپ کا افسانہ "چابک بدست امام" تاثر سے بھرپور ہے۔ جذبے اور احساس حدبندیوں اور فاصلوں کے محتاج نہیں ہوتے۔ آپ نے اس دکھ کو جس سطح پر محسوس کیا ہے وہ میرا بھی ہے۔ مجھے لگتا ہے یہ افسانہ میں نے لکھا ہے۔ اظہار بھی خوبصورت ہے۔ آپ نے کمالِ فنی چابکدستی سے اسے گمبھیر کر کے پھیلا دیا ہے۔ یہاں اس حوالہ سے کوئی بڑا افسانہ لکھا نہیں گیا۔ دکھ اتنا شدید ہے کہ شاید اس میں عرصہ لگے۔ اس کی وجہ قریبی فاصلہ بھی ہو سکتا ہے۔ آپ نے بلاشبہ اس حوالہ سے بڑا افسانہ لکھا ہے اور مصنوی دوریوں اور حد بندیوں کو توڑ دیا ہے۔ ذہنی اور فکری وابستگی اور نظریاتی تسلسل کا یہ تحرک تیسری دنیا کی ترقی پسند سوچ میں ایک مبارک مرحلہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے :
سلطان سبحانی - مثبت رویوں کا مخلص نقاد : ڈاکٹر محمد حسین مشاہد رضوی
سلطان سبحانی: مالیگاؤں کے مشہور ترین افسانہ نگار
***
نام کتاب: میرا کھویا ہوا ہاتھ (افسانے)
مصنف: سلطان سبحانی
ناشر: ہم زباں پبلیکیشنز، مالیگاؤں (سن اشاعت: 1987ء)
تعداد صفحات: 132
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 4 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
Mera Khoya Hua Hath by Sultan Subhani.pdf
فہرست افسانے | ||
---|---|---|
نمبر شمار | تخلیق | صفحہ نمبر |
الف | پیش لفظ (پروفیسر قمر رئیس) | 6 |
1 | تلاش | 14 |
2 | میرا کھویا ہوا ہاتھ | 15 |
3 | چابک بدست امام | 21 |
4 | دھنستی ہوئی زمین | 30 |
5 | بائیں پسلی | 42 |
6 | شیشہ سوار شب | 50 |
7 | میں، ایک پھیلتا ہوا دائرہ | 57 |
8 | سپاہِ آبِ آتش پا | 63 |
9 | گلابی موسم کی سیڑھی | 72 |
10 | چنگاریوں کے جلوس میں مسحور گھوڑا | 79 |
11 | میری جیب میں ہیرا ہے | 90 |
12 | جادو کی طرف | 97 |
13 | تاریک نخلستان | 107 |
14 | میزان؟ | 110 |
15 | اس لمحے کا چہرا | 112 |
16 | مرد کی خوشبو | 113 |
17 | جنگل اے جنگل | 117 |
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں