میں کتھا سناتا ہوں۔ عاتق شاہ - قسط:31 - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2019-04-08

میں کتھا سناتا ہوں۔ عاتق شاہ - قسط:31



غریب نواز ہوٹل کے سامنے ایک ہجوم تھا۔ جب تک ہم ہوٹل میں تھے ہم دونوں میں سے کسی کو اندازہ نہیں تھا کہ باہر اتنابڑا مجمع ہے۔ مخالف راستوں سے چھوٹے بڑے جلوس آ رہے تھے۔ یوں لگتا تھا جیسے کسی بڑی شخصیت کا استقبال کیا جانے والا ہے عورتیں، مرد، بچے، بوڑھے اور جوان ناچتے کودتے آ رہے تھے اور یہ سب نعرے لگارہے تھے۔
اردو زندہ باد۔۔ اردو پائندہ باد۔۔ ۔ اردو۔۔ ۔
میں نے گھوم کر، پلٹ کر اردو کو دیکھا۔ اس کی بڑی بڑی نشیلی روشن آنکھوں میں آنسو تھے۔
جانے اسے کس کی یاد آئی۔ جانے اسے کیا ہو گیا تھا، جب میں نے اس کی آنکھوں کے سمندرمیں اترنے کی کوشش کی اور ٹھہرے ہوئے پانی میں اس کا چہرہ دیکھنا چاہا تو وہ کھلکھلا کر ہنس پڑی۔ اور ہنس کرکہنے لگی، دیکھونا یہ دھویں کا بادل نہ جانے کہاں سے میری آنکھوں میں گھس آیا ہے شاید آس پاس کہیں کوئی شے جل رہی ہے۔
یقیناً کوئی نہ کوئی شے جل رہی ہے، شاید کسی انسان کا دل ہے، نہیں ایک دل نہیں سینکڑوں اردوعوام کے دل ہیں جو جل رہے ہیں۔ لیکن عجیب بات ہے کہ جل کر راکھ نہیں ہوتے۔ بلکہ لال لال، سرخ سرخ انگارہ بن جاتے ہیں۔ میں نے سوچا۔
پھر اردو میرے قریب آئی اور میرے کندھے پر اپنا ہاتھ رکھ کر تماشہ دیکھنے لگی۔ لیکن یہ قربت زیادہ دیر تک باقی نہ رہ سکی۔ سینکڑوں انسانوں کا سیلاب جیسے ہمارے سروں پرسے گزر گیا اور وہ اس سیلاب میں کہیں بہہ گئی۔ نہ جانے کس طرف، ویسے میں نے پنجوں پر اٹھ کر اسے دیکھنے کی کوشش کی، لیکن وہ دور دور تک مجھے کہیں نظر نہ آئی۔
چاروں طرف انسانی سروں کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر تھا۔


A bitter truth "Mai Katha Sunata HuN" by Aatiq Shah - episode-31

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں