جئےراج - طویل المدت فلمی کیرئر کا بالی ووڈ اداکار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2018-11-25

جئےراج - طویل المدت فلمی کیرئر کا بالی ووڈ اداکار

Paidi airaj
پیڈی جئےراج [Paidi Jairaj] بالی ووڈ فلموں کے غالباً ایسے واحد اداکار ہیں جنہوں نے خاموش فلموں سے لے کر سیاہ و سفید اور بعد میں رنگین فلموں میں تک کام کیا۔ تقریباً 70 سالہ فلمی کیرئر کی مناسبت سے ان کا نام (2012 میں) گینس بک آف ورڈ ریکارڈس میں درج کیا گیا۔ ان کی پیدائش 28/ستمبر 1909 کو کریم نگر (سابقہ متحدہ ریاست آندھرا پردیش) میں ہوئی تھی۔ وہ بلبلِ ہند سروجنی نائیڈو کے شوہر کے بھتیجے تھے۔ اہل خانہ کے کریمنگر سے حیدرآباد منتقلی کے سبب نظام کالج (حیدرآباد) سے انہوں نے گریجویشن کی تکمیل کی اور 1929 میں ممبئی چلے گئے اور اسی سال "اسٹار کلنگ یوتھ" میں بحیثیت اداکار جلوہ گر ہوئے۔ 2004 میں ریلیز ہونے والی ابھیشک بچن کی فلم "رن" ان کی آخری فلم تھی۔ ان کی مشہور فلموں میں شکاری، مہاساگر موتی، حاتم طائی، سسی پنوں، شاہجہاں، چندر شیکھر آزاد، راجپوت، ریشم، امر کہانی، مسٹر سوپرمین کی واپسی وغیرہ شامل ہیں۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ تقریباً 300 ہندی فلموں میں اداکاری اور تلگوداں ہونے کے باوجود جئےراج نے صرف ایک ہی تلگو فلم میں کام کیا تھا۔ جئےراج نے امیتابھ بچن کی مشہور فلموں ڈان اور شعلے میں بھی یادگار کردار نبھائے تھے۔
کہا جاتا ہے کہ نظام سابع عثمان علی خان کو جئےراج کی فلم "حاتم طائی" میں ان کا گایا نغمہ "پروردگار عالم" اس قدر پسند آیا تھا کہ نظام نے تھیٹر میں دس مرتبہ اس نغمے کا نظارہ کیا۔
1980 میں حکومتِ ہند کی جانب سے جئےراج باوقار "دادا صاحب پھالکے ایوارڈ" سے سرفراز کیے گئے۔ حکومت تلنگانہ نے اسی سال 2018 جولائی اواخر میں جئےراج کے کارنامۂ حیات پر مبنی ایک گھنٹے کی ڈاکیومنٹری فلم سرکاری سطح پر ریلیز کی ہے۔
11/ اگست 2000 کو ممبئی میں جئےراج نے وفات پائی۔ ان کا ایک فرزند جئےتلک شکاگو میں انجینئر ہے۔
جئے راج کا شمار ان چند چنندہ فلمی اداکاروں میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنے فلمی کیریر کا آغاز خاموش فلموں سے کیا اور کئی دہائیوں بعد ، رنگین فلموں میں بھی کام کیا تھا۔ 1929ء سے 1931ء تک انہوں نے گیارہ خاموش فلموں میں کام کیا تھا۔ جب پہلی بولتی فلم 'عالم آرا' 1931ء میں ریلیز ہوئی تو جئے راج نے ایک بولتی فلم 'شکاری' میں پہلی بار کام کیا۔ ویسے جئے راج کی مادری زبان تلگو تھی لیکن حیدرآباد کے اردو ثقافتی ماحول میں پرورش پانے کی وجہ سے وہ روانی سے اردو بول سکتے تھے اور یہی بات ان کے کیریر میں بڑی کارآمد ثابت ہوئی۔ جئے راج شروع ہی سے اپنے جسم کو فٹ رکھنے سے دلچسپی رکھتے تھے اس لئے انہیں زیادہ تر تاریخی کرداروں میں پیش کیا جاتا رہا۔
1950ء اور 1960ء کی دہائیوں میں انہوں نے ہر طرح کے رول ادا کئے۔ وہ ہیرو بھی تھے ویلن بھی اور کیرکٹر ایکٹر بھی رہے ۔ وہ گھڑ سواری میں بھی ماہر تھے ۔ اس لئے امر سنگھ راتھوڑ پرتھوی راج چوہان، رانا پرتاپ، شہید بھگت سنگھ، اور چندر شیکھر آزاد جیسے رول انہوں نے بڑی خوبی سے ادا کئے تھے۔ انہوں نے اپنے عہد کی کئی مشہور ہیروئنوں جیسے دیویکارانی، نور جہاں ، خورشید ، نگار سلطانہ، درگا کھوٹے ، شکیلہ، ثریا، نروپارائے، مدھو بالا، نمی اور مینا کماری کے ساتھ کام کیا ہے۔

1960ء کی دہائی کے وسط سے جئے راج نے کیریکٹر رولس ادا کرنے شروع کئے۔ اس دور کی ان کی فلمیں ہیں: انسانیت ، بہاروں کے سپنے، نیل کمل، راستے اور منزل، وغیرہ۔ بعد میں ڈان، معصوم اورخون بھری مانگ میں بھی انہوں نے کام کیا۔ تین بین الاقوامی فلموں میں بھی خواجہ احمد عباس کی روسی اور ہندی زبانوں میں بنائی جانے والی فلم پردیسی ،ایم جی ایم کی فلم مایا فاکس کی نائن اور نرٹوراما میں وہ اہم رول ادا کر چکے تھے ۔
جئے راج نے 1951ء میں ایک فلم 'ساگر' بھی پروڈیوس اور ڈائرکٹ کی تھی۔ اس فلم میں نرگس، دلیپ کمار اور بھارت بھوشن نے کام کیا تھا لیکن وہ فلم ناکام ہو گئی۔ بجائے پروڈیوسروں کی مدد لینے کے انہوں نے اس فلم میں اپنا ہی سرمایہ لگایا تھا اس لئے وہ بعد میں قلاش ہو گئے اور صرف اداکاری پر اپنی توجہ مرکوز کر دی۔ اپنے ہم عصر اداکار پرتھوی راج کپور سے ان کی گہری دوستی اور خاندانی تعلقات تھے ۔ بنیادی طور پر وہ ایک سیدھے سادے اور ملنسار آدمی تھے ۔ پرتھوی راج کپور ہی کے ساتھ مل کر انہوں نے 1939ء میں فلموں میں کام کرنے والوں کی فلاح وبہبود کے لئے "سینے آرٹسٹس اسوسی ایشن" کی بناء ڈالی تھی جو آج تک قائم ہے۔ وہ کسی بھی ناگہانی تباہی یا قومی المیے کے موقع پر مصیبت زدہ عوام کی امداد کے لئے ایک اور مشہور اداکار ڈیوڈ کے ساتھ خیراتی کرکٹ میچ یا ثقافتی پروگرام منظم کیا کرتے تھے جن میں تمام فلم اسٹار شرکت کرتے تھے۔

جئے راج (سابقہ متحدہ ریاست) آندھرا پردیش کے ایک ضلع کریم نگر میں پیدا ہوئے تھے ۔ انیس برس کی عمر ہی میں ان کے والدین ، یکے بعد دیگرے گزر گئے تھے ۔ ان کی ابتدائی تعلیم رشی ویلی اسکول میں ہوئی تھی ۔ بعد میں انہوں نے حیدرآباد کے نظام کالج میں تعلیم پائی تھی ۔ ان کا تعلق ایک مہذب ہندو خاندان سے تھا ۔ ان کے سگے ماموں کا بیاہ مشہور انگریزی شاعرہ اور قومی قائد سروجنی نائیڈو سے ہوا تھا۔ وہ خود بھی کتابوں کے رسیا تھے ۔
جئے راج کا فلمی کیرئیر کل ستر برسوں پر محیط رہا ہے ۔ انہوں نے دو سو سے زیادہ فلموں میں کام کیا جن میں مراٹھی اور گجراتی فلمیں بھی شامل ہیں لیکن عجیب بات یہ ہے کہ کسی تلگو فلم میں انہوں نے کبھی کام نہیں کیا۔ ان کا بیاہ دہلی کے ایک پنجابی خاندان کی لڑکی سے ہوا تھا ۔ ان کی چھ اولادیں ہیں۔ ان کا بڑا لڑکا ، دلیپ راج، خواجہ احمد عباس کی فلم شہر اور سپنا اور کئی فلموں میں ہیرو کے طور پر آتا رہا لیکن زیادہ کامیابی اس کے حصے میں نہیں آئی۔ جئے راج کو ان کی غیر معمولی فلمی خدمات کے لئے 1980ء میں دادا صاحب پھالکے ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔
جئے راج اکیانوے برس کی عمرمیں 11/اگست 2000ء کو گزر گئے۔

Paidi Jairaj, Bollywood film personality from Telangana. Article: Rafat Siddiqui.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں