ابن الوقت - ڈپٹی نذیر احمد - قسط:22 - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2018-05-01

ابن الوقت - ڈپٹی نذیر احمد - قسط:22


خلاصہ فصل - 20
ابن الوقت کی مالی مشکلات

شروع سے سارا وبال ابن الوقت کے مال پر تھا۔کلکٹر صاحب کے بگاڑ میں بھی وہ کئی ہزار کے پھیر میں آگیا تھا۔ان کی ناراضگی کا نتیجہ یہ بھی نکلا کہ خزانچی نے کہلا بھیجا کہ حساب چکا دیں تو مہربانی ہوگی،کہیں ایسا نہ ہو کہ صاحب کلکٹر کے کان تک بات جا پہنچے اور میری شامت آجائے۔
ابن الوقت کا خیال تھا کہ خزانچی کے بہت ہوئے تو ہزار بارہ سو نکلیں گے۔مگر خزانچی کے تقاضے کے ساتھ اس کے دل میں یہ خدشہ پیدا ہوا کہ اگر گڑ والے بھی اپنا قرض مانگ بیٹھے تو بڑی مشکل ہوگی۔ان کاحساب کتاب کہاں سے ادا ہوگا؟نوکری کا بھروسہ نہیں۔اگر رہی بھی تو ایسی حالت میں تنخواہ پر کون مجھے قرض دے گا۔اب رہا ساز و سامان،بے شک عمدہ ہے،قیمتی ہے مگر بیچنے میں بڑا فرق پڑ جاتا ہے۔نیلام کرنا چاہوں تو کلکٹر کے ڈر سے کوئی نہ آئے گا۔
زمیں داری کی گنجائش میں کوئی بات نہیں۔دس ہزار تو جنگل،باغات اور درختوں کے ٹیکس سے جھاڑ لوں گا۔مگرخیر خواہی کا انعام،سرکاری عطا جس کی سند گورنمنٹ کی مہر سے ملی ہے،اس کو ضائع کرنا نا مناسب ہے۔سب سے بہتر یہ ہے کہ شہر کے مکانات کو الگ کروں۔کوئی غرض مند لینے والا ہو تو گڑ والوں کا قرضہ اتر جائے گا۔مگر مشکل یہ ہے کہ یہ مکان ہے مسلمانوں کے ڈھب کا اور مسلمانوں میں کوئی مالدار نظر نہیں آتا۔
ابن الوقت کے پھوپھی زاد بہن کے شوہر حجتہ الاسلام عنقریب پنشن لے کر وطن میں رہنے والے تھے۔حج کو جانے سے پہلے انھوں نے بتایا تھا کہ موروثی مکان میں ان کا گذر مشکل ہے کوئی موقع کا مکان مل جائے تو خیال رکھنا۔
ابن الوقت نے سوچا کہ اگر یہ قسطوں میں رقم ادا کریں تو کیا ہوگا؟آخر سوچ سمجھ کر اس نے حجتہ السلام کو لکھا۔اس کے علاوہ گڑ والوں سے بھی حساب منگوایا۔اگلے دن لالہ تکوڑی مل نے آکر سہولت دی کہ جب بھگوان آپ کو اطمینان دے گا آہستہ آہستہ ادا کر دینا۔جب خزانچی کی رقم کا ذکر آیا تو تکوڑی مل نے کہا کہ آپ حکم دیں تو خزانچی کا حساب بھی چکتا کردیا جائے۔لیکن ابن الوقت نے جواباً کہا کہ خزانچی کا حساب کچھ ایسا بہت نہیں ہے۔ہمارے پاس سے ادا کردیں گے۔آپ سے حساب منگوانے کی بڑی وجہ یہ تھی کہ سرکاری ملازم کو اپنے علاقے میں قرض لینا منع ہے۔
تکوڑی مل نے کہا منع ہے بھی تو کوئی اس پر عمل نہیں کرتا۔نوکری تو آپ نے غدر کے بعد کی ہے۔جب کے ہمارا آپ کا لین دین بزرگوں کے وقت سے چلا آتا ہے۔پھر آپ کی نوکری دوسروں کے جیسی نہیں ہے۔آپ کے ساتھ سرکار کی خاص رعایت ہے۔صاحب کلکٹر کچھ اعتراض بھی کریں گے تو اس سے کچھ ہوگا نہیں۔اس بات کا تو میں ذمہ لیتا ہوں۔


Urdu Classic "Ibn-ul-Waqt" by Deputy Nazeer Ahmed - Summary episode-22

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں