جمہوریت میں دھمکیاں ناقابل قبول - نائب صدر جمہوریہ کا اظہار تشویش - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-11-26

جمہوریت میں دھمکیاں ناقابل قبول - نائب صدر جمہوریہ کا اظہار تشویش

جمہوریت میں دھمکیاں ناقابل قبول؛ نائب صدر جمہوریہ کا اظہار تشویش
نئی دہلی
پی ٹی آئی
فلم’’پدماوتی‘‘ کی نمائش اور اس سلسلہ میں پیدا شدہ تنازعہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نائب صدرجمہوریہ وینکیا نائیڈو نے آج کہا کہ مذکورہ فلم کی نمائش پر دی جانے والی دھمکیاں ایک جمہوری ملک میں قابل قبول نہیں ہوسکتی ۔ انہوں نے کہا کہ فلم کی نمائش پر دھمکیاں دی جارہی ہیں اور اس کے علاوہ ذمہ دار افراد کو تشدد کا نشانہ بنانے والوں کو انعامات سے نوازنے کا بھی اعلان کیاجارہا ہے ۔ نائب صدر جمہوریہ وینکیا نائیڈو نے مذکورہ فلم کے تعلق سے تنازعہ پر راست تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ کئی فلمیں تیار کی جاتی ہیں ۔ لیکن بعض فلموں کی نمائش کے تعلق سے تنازعہ پید اہوجاتا ہے ۔ اگر کوئی تنازعہ ہو تو عوام اس سلسلہ میں حکام سے رجوع ہوسکتے ہیں جس کے بعد ملک کے قانون کے مطابق کام کیاجاسکتا ہے لیکن اس سلسلہ میں دی جانے والی دھمکیاں قابل قبول نہیں ہوسکتیں۔ نائیڈو جو کہ یہاں ایک ادبی اجلاس کو مخاطب کررہے تھے کہا کہ بعض فلموں خی نمائش کے تعلق سے مسائل پیدا ہوجاتے ہیں اور عوام یہ کہتے ہوئے احتجاج کرتے ہیں کہ اس سے ان کے جذبات متاثر ہوئے ہیں۔ بعض افراد مذہبی نقطہ نظر سے بھی احتجاج کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جمہوری ملک میں عوام احتجاج کرسکتے ہیں اور حکام کی توجہ مبذول کرائی جاسکتی ہے لیکن کسی کے سر قلم کرنے یا ہلاک کرنے کے لئے رقمی اعلانات کا سلسلہ جو شروع ہوگیا ہے وہ ملک کے جمہوری نظام کے لئے بہتر ثابت نہیں ہوسکتا ۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کیا بآسانی ایک کروڑ روپے کسی شخص کے پاس ہوسکتے ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ وہ کسی خاص فلم کے تعلق سے اس طرح کے تاثرات کا اظہار نہیں کررہے ہیں۔ بلکہ یہ ان کا عام نقطہ نظر ہے ۔ انہوں نے اس سلسلہ میں بعض ممنوعہ فلموں کا بھی تذکرہ کیا۔ نائب صدر جمہوریہ نے اس طرح کے ریمارکس اس وقت کیے جب کیہ بعض گروپس کی جانب سے سنجے لیلا بھنسالی کا سر قلم کرنے کی دھمکی دی گئی ہے ۔ جو کہ فلم پد ما وتی کے ہدایت کار ہیں۔ اس کے علاوہ دپیکا پڈوکون کو بھی دھمکی دی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم کو قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کا کوئی حق نہیں ہے اور نہ ہی کسی کے جذبات کو مجروح کیاجانا چاہئے ۔نائب صدر جمہوریہ وینکیا نائیڈو نے آج کہا کہ پارلیمنٹ کی کارکردگی اور اس کے سیشنس کے ایام کے تعلق سے اپوزیشن کی جانب سے اعتراضات اور تنقیدیں کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے حکومت پر یہ تنقید کی جارہی ہے کہ وہ پارلیمنٹ کے سرمائی سیشن کے تعلق سے تاخیر کررہی ہے اور پارلیمنٹ کا سیشن کتنے دنوں تک جاری رہے گا اس تعلق سے استفسارات کیے جارہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کی زیر صدارت پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس کل یہاں منعقد ہوا تاکہ سرمایہ سیشن کی تواریخ کا فیصلہ کیا جاسکے ۔ اس موقع پر سی سی پی اے نے15دسمبر تا5جنوری سیشنس کی سفارش کی ہے ۔ نائب صدر نے کہا کہ پارلیمنٹ کا اجلاس کتنے دنوں تک رہے گا ، یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ یہ کتنے دنوں تک کام کرے گا۔
Padmavati row: Vice President Venkaiah Naidu says violent threats are unacceptable in a democracy

مودی حکومت’ ’فاشسٹ‘۔ ملک میں غیر معلنہ آمریت: نین تارہ سہگل
نئی دہلی
آئی اے این ایس
مشہور قلمکار نین تارہ سہگل نے جنہیں یہاں ادبی فیسٹیول میں کارنامہ حیات ایوارڈ پیش کیا گیا، بر سر اقتدار جماعت پر تنقید کے تیروں کی بوچھار کردی ۔ انہوں نے یہ تک کہہ دیا کہ نریندر مودی زیر قیادت این ڈی اے حکومت فاشسٹ حکومت ہے جو غیر معلن ڈکٹیٹر شپ( آمریت) پر عمل پیرا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہزاروں سال تک ہندوستانی تہذیب نے اختلاف رائے اور بحث و مباحثہ کی حمایت کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج اختلاف رائے کو اچھا لفظ نہیں سمجھاجاتا ۔ آپ سے متفق نہ ہونے والوں کو دھمکانا اور ہلاک کرنا عدم رواداری نہیں بلکہ قتل ہے ۔ بے حد مذہبی ہونے کے باوجود ہم نے ملک کی آزادی کے وقت مذہبی شناخت کو مسترد کردیا تھا۔ ہم نے سیکولر رہنا چاہا کیونکہ ہندوستان میں ہر مذہب کو ایک اعلیٰ مقام حاصل ہے ، مجھے ڈر ہے کہ اب ایسا نہیں رہا۔ نین تارہ سہگل نے کہا کہ ہم غیر معلنہ آمریت کے تحت ہیں کیونکہ حکومت کی آئیڈیا لوجی سے اتفاق نہ ہونے والوں کو دھمکایاجارہا ہے اور ان کا قتل ہورہا ہے ۔ ملک کی بڑی آبادی مسلسل خوف میں جی رہی ہے ۔ یہ لوگ مسلمان اور دلت ہیں۔ میں یاد دلانا چاہوں گی کہ ہم ایسے دور میں جی رہے ہیں جس میں ہندوستانی، ہندوستانی کو ہلاک کررہے ہیں۔ پی ٹی آئی کے بموجب90سالہ ادیبہ نے کہا کہ پدماوتی کے خلاف احتجاج، ہندو دھرم نہیں بلکہ ہندو توا کررہا ہے ۔ پدماوتی بنانے والوں کو دھمکایاجارہا ہے ۔ یہ ہندو توا ہے ہندوازم نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہندو دھرم کی تعلیمات میں سب سے پہلے عدم تشدد ہے ۔

تغذیہ کی اہمیت سے متعلق شعور بیدار کرنے کی ضرورت۔ وزیر اعظم نریندر مودی
پی ٹی آئی
وزیر اعظم نریندر مودی نے عہدیداروں اور وزراء کے ساتھ ملک میں تغذیہ سے متعلق امور کا جائزہ لیا اور کہا کہ202ء تک اس سلسلہ میں کیے جانے والے اقدامات کے تشفی بخش نتائج برآمد ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ2022ء میں جب کہ ملک کی آزادی کے75سال مکمل ہوجائیں۔ تغذیہ سے متعلق کوئی مسائل پیدا نہیں ہونے چاہئیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے کل یہاں وزیر اعظم کے دفتر( پی ایم او) کے عہدیداروں کے علاوہ نیتی آیوگ اور دوسرے وزراء کے ساتھ اجلاس میں صورتحال کا جائزہ لیا ۔ اس اعلیٰ سطحی اجلاس میں وزیر اعظم نریندر مودی نے تغذیہ اور اس سے متعلق دوسرے امور کا جائزہ لیا اور کہا کہ ناقص غذائی اشیاء اور دوسرے امور کے تعلق سے ہم کو چاہئے کہ دوسرے ممالک میں کیے جانے والے ترقیاتی اقدامات کو پیش نظر رکھتے ہوئے کام کریں۔ اجلاس میں دوسرے ممالک میں کیے جانے والے ترقیاتی اقدامات اور تغذیہ سے متعلق امور پر بھی غوروخوض کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ تغذیہ کی کمی اور ناقص غذا کی وجہ سے بچوں میں خون کی کمی پیدا ہورہی ہے ۔ اس کے علاوہ ایسے بچے بھی پیدا ہورہے ہیں جن کا وزن انتہائی کم ہوا کرتا ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ2022ء تک اس سلسلہ میں قابل لحاظ نتائج برآمد ہونے چاہئیں۔ سرکاری طور پر جاری کردہ بیان میں یہ بات بتائی گئی ۔ بیان میں مزید بتایا گیا ہے کہ بعض اضلاع میں ناقص غذا کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل اور مشکلات کے پیش نظر یہ اجلاس منعقد کیا گیا ۔ وزیر اعظم کے دفتر کے بعض عہدیداروں نے سوچھ بھارت ابھیان، مشن اندرا دھنش ، بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ اور پردھان منتری منتر ووندنا کے تعلق سے واقف کروایا ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ مرکزی اور ریاستی حکومت کی اسکیمات کو موثر طریقہ سے رو بہ عمل لایاجانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں سماجی شعور بیدار کرنے کے لئے بھی اقدامات کیے جانے چاہئیں ، تاکہ تغذیہ کی اہمیت سے عوام واقف ہوسکیں ، جس کے بعد ہی ہم کو تشفی بخش نتائج برآمد ہوسکیں گے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں