حیدرآباد کی اس نشانی کو محفوظ رکھنے کی ضرورت - ترجمان INTACH مسز انورادھا ریڈی
کسی زمانہ میں گولیوں کی بسی جو کہ’’ گولی گوڑہ‘‘ کے نام سے مشہور ہے وہاں نظام حیدرآباد کی جانب سے ایئر فورس پر طیاروں کے ٹھہرنے کے لئے تعمیر کئے جانے والے’’ہینگرس‘‘ کی طرز پر تعمیر کردہ نہایت کشادہ بس اسٹیشن ایک عرصہ تک سٹی بسوں کے علاوہ مختلف اضلاع اور پڑوسی ریاستوں کرناٹک، مہاراشٹرا اور آندھرا پردیش کو روانہ ہونے والی بسوں کا شہر حیدرآباد میں واحد مرکز ہوا کرتا تھا لیکن املی بن میں وسیع و عریض قطعہ اراضی پر مہاتما گاندھی بس اسٹیشن کی تعمیر کے بعد اب گولی گوڑہ بس اسٹیشن سے اب یکا دکا بس ہی روانہ ہوتی ہیں! ایسے وقت جب کہ گولی گوڑہ کے اس تاریخی بس اسٹیشن کے ہینگر کے مجوزہ انہدام کی افواہیں گرم ہیں۔
انڈین نیشنل ٹرسٹ فار آٹس اینڈ کلچرل ہیرٹیج کے عہدیداروں کاکہنا ہے کہ ’’ہینگر‘‘ کا انہدام حیدرآباد کی ٹرانسپورٹ کی تاریخ کو مٹانے کے مترادف ہوگا۔
INTACHکی جہد کار انورادھا ریڈی نے’’ہنگر‘‘ کے انہدام کی افواہوں پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ نظام حیدرآباد نے ریاست حیدرآباد کے مختلف اضلاع کو حیدرآباد سے بذریعہ روڈ ٹرانسپورٹ(بسوں) مربوط کرنے کا منصوبہ تیار کررکھا تھا تبھی ہوائی اڈوں پر طیاروں کے ٹھہرنے کے لئے بنائے جانے والے ہینگرس کے طرز پر ایک منفرد ہینگر گولی گوڈہ میں تعمیر کروایا تھا اور پہلی مرتبہ حیدرآباد میں’ڈبل بس‘ بھی یہیں سے شروع ہوئی تھی۔برسوں گزر جانے کے بعد آج بھی’’ہینگر‘‘ نما بس اسٹیشن مضبوط ہے اور معمولی نگہداشت سے اسے شہر آنے والے سیاحوں کے لئے ایک قابل دید نشانی میں تبدیل کیاجاسکتا ہے۔
سنٹرل اسٹیشن کے نام سے قائم کردہ یہ بس اسٹیشن نہ صرف حیدرآباد شہر کو ریاست حیدرآباد کے مختلف حصوں کو بذریعہ بس مربوط کرنے کا اہم مرکز تھا بلکہ شہر حیدرآباد کی ہمہ گیر ترقی کے ضمن میں نظام کی دور اندیشی کا ایک نمونہ بھی تھا۔ حیدرآباد کے کئی سابق حکمراں موسی ندی کے اس پار رہائش کو ہی ترجیح دیتے تھے لیکن نظام افضل الدولہ وہ پہلے حکمران تھے، جنہوں نے موسی ندی کے اس پار’’ افضل گنج‘‘ قائم کیا اور افضل گنج کے راستے میں واقع مسجد بھی ان ہی کے نام سے موسوم ہے ۔
نظامس روڈ ٹرانسپورٹ 1930میں امریکہ کی ٹیلر اینڈ کمپنی کا تیار کردہ گولی گوڑہ کا’’ہینگر‘‘ آج بھی چٹان کی طرح مضبوط ہے اور ہینگر کے پینلوں پر’’ٹیلر اینڈ کمپنی‘‘ کا لوگو آج بھی موجود ہے ۔ روڈ ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ کچھ عرصہ بعد نظامس اسٹیٹ ریلوے کا حصہ بن گیا اور اس کے بعد آندھرا پردیش روڈ ٹرانسپورٹ کا رپوریشن کا حصہ بن گیا۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ تلنگانہ اور آندھرا پردیش کی تمام روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی بسوں کے نمبروں سے پہلے انگریزی حرف’’Z‘‘ تحریر ہوتا ہے جو آصفجاہ سابع میر عثمان علی خان کی والدہ محترمہ زہرہ بیگم کے نام کا پہلا حرف ہے ۔
Gowliguda RTC heritage bus hanger
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں