مودی حکومت نے وادی کشمیر کے امن کو درہم برہم کر دیا - راہول گاندھی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-09-13

مودی حکومت نے وادی کشمیر کے امن کو درہم برہم کر دیا - راہول گاندھی

مودی حکومت نے وادی کشمیر کے امن کو درہم برہم کردیا
عاملہ عہدہ پر فائز ہونے تیار ۔ کیلی فورنیا کی برکلے یونیورسٹی میں راہول گاندھی کا خطاب
واشنگٹن
پی ٹی آئی، یو این آئی
کانگریس کے نائب صدر راہول گا ندھی نے آج کہا کہ خاندانی سیاست ہندوستان میں عام بات ہے لیکن انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت کے اکثر قائدین خاندانوں پس منظر نہیں رکھتے ۔ اسی دوران انہوں نے کہا کہ کسی قائد کا خاندانی پس منظر اس کی لیاقت پر کوئی اثر نہیں ڈالتا۔ کیلی فورنیا کی برکلے یونیورسٹی میں طلبہ سے خطاب کے دوران ان کے سوالات کاجواب دیتے ہوئے راہول گاندھی نے کہا کہ اگر ان کی پارٹی اجازت دیتے ہے تو وہ ملک میں کسی بھی عاملانہ ذمہ داریاں نبھانے کے لئے مکمل طور پر تیار ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں راہول گاندھی نے کہا کہ آیا کانگریس خاندانی سیاست سے زیادہ وابستہ ہے ، اس پر راہول گاندھی نے کہا کہ ہندوستان کو خاندانوں نے چلایا ہے ۔ ہندوستان کی اکثر سیاسی جماعتیں میں یہ مسئلہ ہے ۔ اکھلیش یادو ایک خاندانی سیاست داں ہیں، اسی طرح اسٹالن( کروناندھی کے فرزند) بھی ایک خاندانی سیاست داں ہیں، اسی طرح ہندوستان چلتا رہا ہے ۔ اسی طرح ابھیشیک بچن بھی خاندانی ہیں ، انہوں نے کہا کہ امبانی تجارت چلارہے ہیں، اسی طرح انفوسس میں بھی یہی ہورہا ہے ۔ انہوں نے مشہور ہندوستانیوں کا ناموں کی فہرست گنائی جو مشہور خاندانوں میں پید اہوئے ہیں ۔ میں ہر ریاست میں خاندانی سیاست دانوں کے نام لے سکتا ہوں ۔ پس اسی طرح ہندوستان چلتا ہے ۔ ایسے کئی افراد ہیں جن کے والدین، دادا یا پر دادا سیاست میں تھے اور اب وہ بھی سیاست میں ہیں ۔ آیا انہیں ہٹادیاجانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ حقیقی سوال یہ اٹھتا ہے کہ آیا خاندانی سیاست کا ایک شخص حقیقی قابل اور حساس ہوتا ہے ۔ کانگریس کے47سالہ قائد نے کہا کہ جو ویژن ہم نے 2004ء میں تیار کیا تھا وہ دس برسوں کے لئے بہت بہترین تھا ۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا آپ کانگریس میں کوئی عاملانہ عہدہ حاصل کریں گے اس پر راہول نے کہا کہ یقینا میں یہ عہدہ حاصل کروں گا ۔ لیکن اسکے فوری بعد راہول گاندھی نے اس کی ذمہ دار پارٹی پر ڈال دی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس تنظیمی انتخابات جاری ہیں اس میں فیصلہ کیاجائے گا اور تنظیمی انتخابات کا مرحلہ ابھی جاری ہے۔ اس طرح کانگریس میں داخلی انتخابات کا طریقہ رائج ہے ۔ انہوں نے بی جے پی کی جانب سے انہیں بار بار کنفیوز سیاسی لیڈر کے طور پر پیش کرنے کے ہتھکنڈے کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ وہ کانگریس کو دوبارہ منظم کرنے کے لئے کوشاں ہیں اور کوشش کررہے ہیں کہ نوجوان طبقہ اور سینئر قائدین ایک ساتھ مل کر کام کریں۔ راہول گاندھی نے بی جے پی زیر قیادت مرکزی حکومت نے وادی کشمیر میں امن کے ماحول کو درہم برہم کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس نے وادی کشمیر میں امن کی برقراری کے لئے سابق کانگریس حکومت نے بہت کوشش کی تھی۔ راہل گاندھی نے مرکز پر وادی کشمیر میں بد امنی پھیلانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ہم نے جمون و کشمیر میں بحالی امن کے لئے نو برس تک خاموشی سے کام کیا۔ یو پی اے حکومت کے دور اقتدار میں دہشت گردی کی کمر توڑ دی گئی لیکن بی جے پی حکومت نے تیس دنوں میں ہی کشمیر میں امن کا ماحول خراب کرکھ رکھ دیا ۔ این ڈی اے حکومت کی خارجہ پالیسی کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ یوپی اے حکومت نے امریکہ، روس اور ایران جیسے ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کئے ہیں لیکن موجودہ صورتحال ہندوستان کو کمزور بنارہی ہے ۔ راہول گاندھی نے ہر کسی کے خلاف تشدد کی سخت مذمت کی اور کہا کہ میں نے تشد د کی وجہ سے اپنے والد اور دادی کو کھویا ہوں اگر میں تشدد کو سمجھ نہیں سکتا تو میری یہ کم علمی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے سکھ کمیونٹی سے محبت ہے ۔ میں انصاف کی لڑائی میں ان کے ساتھ ہوں اور کسی کے بھی خلاف تشدد کی سختی سے مذمت کرتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ گاندھی جی کے عدم تشدد کے تصور نے ہی ملک کی مختلف ذاتوں ، مذاہب اور زبانو ں کو ایک لڑی میں پرونے کے لئے بہت اہم ہے اور انہوں نے اسی تصور کو ایک مضبوط سیاسی ہتھیار کے طور پر آزمایا تھا ۔ راہول گاندھی نے کانگریس کی دور اندیشی کو بی جے پی کی بہ نسبت بہتر بتایا ہے ۔ انہوں نے انتظامی اصلاحات کے ساتھ ہی سیاسی اصلاحات کو بھی اہم بتایا اور کہا کہ ارکان پارلیمنٹ کو اس کے لئے پھر سے آگے آنا چاہئے ۔ راہول گاندھی نے بی جے پی پر نشانہ لگاتے ہوئے آج الزام عائد کیا کہ نفرت اور صف بندی کی سیاست سے لاکھوں لوگ یہ محسوس کرنے لگے ہیں کہ اپنے ہی ملک میں اب ان کا کوئی مستقبل نہیں ہے ۔ راہول گاندھی نے مختلف سوالات کے جواب مین کہا کہ صف بندی کی بد شکل سیاست نے ہندوستان میں اپنا سر اٹھالیا ہے ۔ اعتدال پسند صحافیوں کی جان لی جارہی ہے ۔ دلتوں کو پیٹ پیٹ کر ہلاک کیاجارہا ہے اور گائے کا گوشت کھانے کے شبہ میں مسلمانون کو مارا جارہا ہے ۔ یہ ہندوستان میں نئی چیز ہے اور اس سے ملک کو بہت نقصان ہورہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نفرت کی سیاست نے ملک میں تقسیم اور صف بندی کردی ہے۔ جس سے لاکھوں لوگ یہ محسوس کرنے لگے ہیں کہ اپنے ہی ملک میں ان کا کوئی مستقبل نہیں ہے ۔ کانگریس کے نائب صدر پیر سے امریکہ کے دو ہفتے کے دورے پر ہیں۔ اس دوران عالمی مفکرین اور دانشوروں سے ملاقات کریں گے ۔

Modi govt. has destroyed peace in J&K: Rahul

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں