پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس - کرنسی مسئلہ پر اپوزیشن کا ہنگامہ متوقع - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-11-16

پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس - کرنسی مسئلہ پر اپوزیشن کا ہنگامہ متوقع

15/نومبر
پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کا آج سے آغاز
نوٹوں کے مسئلہ پر اپوزیشن کا ہنگامہ متوقع۔ جنتادل یو بھی اپوزیشن کے ساتھ شامل
نئی دہلی
پی ٹی آئی
پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کا کل سے آغاز ہورہا ہے اور بڑے نوٹوں پر امتناع پر مودی حکومت اور اپوزیشن دونوں کے اٹل موقف کی وجہ سے پہ لے ہی دن سے ایوان میں ہنگامہ ہونے کی توقع ہے ۔ اہم اپوزیشن کانگریس اور ترنمول کانگریس نے لوک سبھا اور راجیہ سبھا دونوں ایوانوں میں امور کاروبار معطل کرنے کے لئے پہلے ہی نوٹسیں دے دی ہیں۔ اپوزیشن جماعتوں کا ایک اہم اجلاس ہوا جس میں ایوان میں مشترکہ حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ایک اور اجلس کل منعقد ہوگا جس میں ممکن ہے عوامی تحریک کی کسی تجویز پر غور کیاجائے گا۔ اجلاس میں چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی نے بھی شرکت کی جو روز اول سے ہی وزیر اعظم کے فیصلہ کو آمرانہ قرار دیتے ہوئے مذمت کررہی ہیں۔ اسی دوران عاپ زیر قیادت دہلی حکومت نے اسمبلی میں ایک قرار داد منظور کرتے ہوئے صدر جمہوریہ سے فیصلہ واپس لینے کی اپیل کی۔ عاپ بھی بڑے نوٹوں پر پابندی کی سختی سے مخالفت کررہی ہے۔ کانگریس نے آ ج پارلیمنٹ کے سرمائی اجلس میں جس کا کل سے آغاز ہونے والا ہے پارٹی کی حکمت عملی تیار کی جہاں توقع ہے کہ اعلی قدر کے کرنسی نوٹوں پر پابندی کے حکومت کے فیصلہ سے عام آدمی کو ہونے والی شدید دشواریوں کو وہ پورے زوروشور سے اٹھائے گی۔ کانگریس قائدین نے حکومت کی جانب سے طلب کردہ کل جماعتی اجلاس سے قبل باہم ملاقات کی۔ صدر کانگریس سونیا گاندھی کی صدارت میں ہوئے سینئر قائدین کا یہ احساس تھا کہ بڑے نوٹوں پر امتناع کے فیصلہ اور اس سے بی جے پی کی مبینہ طور پر قبل از وقت آگہی پر پارٹی سے سوال کیاجانا چاہئے ۔ کانگریس قائدین نے کل الزام لگایا تھا کہ وزیر اعظم سے ان کی پارٹی کے قائدین کو بڑے نوٹوں پر پابندی لگائے جانے سے قبل از وقت مطلع کیا گیا تھا اور یہ ایک بہت بڑا اسکام ہے ۔ کانگریس اس مسئلہ پر تمام اپوزیشن جماعتوں کو متحد کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔ جنتادل یو نے جو ابتداء میں کرنسی نوٹوں کو بند کردینے کے مسئلہ پر حکومت کی تائید کی تھی، دیگر کئی اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ شامل ہوتے ہوئے پارلیمنٹ کے پہلے دن کل مقررہ امور پر کارروائی ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ راجیہ سبھا کے رکن شرد یادو نے ایوان بالا میں کل کے امور کی کارروائی ملتوی کرنے کی نوٹس پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں پانچ سو اور ہزار روپے کے نوٹوں کو غیر قانونی قرار دینے سے ہر آدمی سخت دشواریوں سے گزر رہا ہے ۔ یاد رہے کہ پارٹی صدر اور چیف منسٹر بہار نتیش کمار ان اپوزیشن قائدین میں تھے جنہوںنے کالا دھن پر قابو پانے مین مدد ملنے کی امید کے ساتھ بڑی مالیت کے نوٹوں پر پابندی کے حکومت کے فیصلہ کی تائید کی تھی لیکن عوام بالخصوص غریب لوگوں کی سخت ترین دشواریاں اور ان کی سخت محنت کی کمائی کے ڈوب جانے کے اندیشوں اور فکر مندی کو دیکھتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ پارٹی کے موقف پر نظر ثانی کے لئے مجبور ہوگئے ہیں۔ کانگریس، بایاں بازو، ٹی ایم سی ان جماعتوں میں شامل ہیں جنہوں نے روز اول سے ہی حکومت کے فیصلہ کی سخت مخالفت کی اور کہا کہ پارلیمنٹ میں یہ مسئلہ اٹھایاجائے گا۔
Advantage for Opposition in winter session of Parliament

نوٹوں کی منسوخی کا فیصلہ، مخصوص افرادپر افشاء کاالزام بے بنیاد: وینکیا نائیڈو
نئی دہلی
پی ٹی آئی
ان الزامات کو مکمل طور پر احمقانہ اور شرپسندانہ قرار دیتے ہوئے کہ نوٹوں کی منسوخی کے فیصلہ کا پہلے ہی افشاء کیاجاچکا تھا، مرکزی وزیر ایم وینکیا نائیڈو نے آج سیاسی جماعتوں سے کہا کہ وہ پہلے ہی واضح کریں کہ وہ عام آدمی کے ساتھ ہیں جو اس اقدام سے فائدہ اٹھائے گایا پھر بد عنوان یا کالا دھن رکھنے والو ں کے ساتھ ہیں۔ وینکیا نائیڈو نے کہا کہ یہ بے بنیاد الزام ہے کہ اس اقدام کا بی جے پی کے بعض افراد پر افشاء کیاجاچکا تھا۔ یہ انتہائی احمقانہ اور شرپسندانہ الزام ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں دیانت داروں اور بے ایمانوںکے درمیان فرق کی واضح لکیر کھینچی جارہی ہے ۔ ایسے میں بعض اپوزیشن جماعتیں بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئی ہیں اور بے بنیاد الزامات عائد کررہی ہیں۔ کانگریس، عام آدمی پارٹی اور بعض دیگر جماعتوں نے مودی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے نوٹوں کی منسوخی کے منصوبہ کے بارے میں معلومات کا بعض مخصوص افراد اور پسندیدہ کارپوریٹ اداروں پر افشاء کردیا تھا۔مرکزی وزیر شہری ترقی و اطلاعات و نشریات نے کہا کہ یہ جماعتیں اتنی برسوں تک بد عنوانی اور انتخابی بے قاعدگیوں میں ملوث رہی ہیں۔ وہ مودی حکومت کے خلاف ایسے بے بنیاد الزامات عائد نہیں کرسکتیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں کو اب تک وزیر اعظم نریندر مودی کے کردار کا پتہ چل چکا ہے ۔ وہ یہ جانتے ہیں کہ وزیراعظم عوام کی توقعات اور سرکاری خدمات میں کرپشن کے خاتمہ کے انتخابی وعدہ پر پورے اتریں گے ۔ جو جماعتیں اتنے برسوں تک کرپشن ، موقع پرستی ، اقرباء، پروری لالچ ، انتخابی بدعنوانیوں، خود غرضی اور خوشامد میں ملوث رہی ہیں، اس حکومت کے خلاف ایسے بے بنیاد الزامات عائد نہیں کرسکتیں۔ نائیڈو نے کہا کہ ایسے غیر ذمہ دارانہ الزامات سے صرف ایسی جماعتیں بے نقاب ہوتی ہیں جو کرپشن اور کالا دھن کی جڑ تک پہنچنے حکومت کے فیصلہ سے بوکھلاہٹ کا شکار ہوچکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رقم نکالنے میں عوام کو ہونے والی زحمت پر فوری قابو پانے تعمیری تجاویز پیش کرنے کے بجائے بعض جماعتیں عوام کو ہونے وایل مشکلات کے نام پر کرپشن اور کالا دھن کی تائید کر کے اپنے حقیقی عزائم کی پردہ پوشی میں مصروف ہیں۔ حکومت نے کئی اقدامات کیے ہیں اور عوام کو در پیش مسائل پر قابو پانے میں ان کی مدد کے لئے درکار مزید اقدامات کرنے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صورتحال عنقریب معمول پر آجائے گی۔ اگر عوام کو مشکلات کے بارے میں بعض جماعتوں کو اعتراض ہے تو انہیں تعمیری انداز میں پیش آنا چاہئے، انہوں نے رسوا کن مہم چلانے کے بجائے اپنی فکر مندی سے واقف کرانا چاہئے۔اعلیٰ قدر کے حامل کرنسی نوٹس پر امتناع کے خلاف حکم التوا سے سپریم کورٹ کا انکار
نئی دہلی
پی ٹی آئی
سپریم کورٹ نے آج پانچ سو اور ہزار روپے کی مالیت کے کرنسی نوٹس پر امتناع سے متعلق مرکزی حکومت کے اقدام کے خلاف حکم التوا جاری کرنے سے انکار کردیا۔ لیکن حکومت سے سوا ل کیا کہ وہ بتائے کہ عوام کی تکلیف کم کرنے کیا اقدامات کئے گئے ہیں۔ چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکر اور جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ پر مشتمل بنچ نے کہا کہ ہم کوئی حکم التوا نہیں جاری کریں گے ۔ بعض وکیلوں نے حکم التوا پر زور دیا تھا۔ ایک درخواست گزار کی نمائندگی کرتے ہوئے سینئر وکیل کپل سبل نے تاہم کہا کہ وہ اعلامیہ پر روک نہیں چاہتے لیکن حکومت سے جواب چاہتے ہیں کہ اس نے عوام کی تکلیف دور کرنے کے کیا اقدامات کئے ہیں۔ بنچ نے اٹارنی جنرل مکل روہتگی سے کہا کہ وہ حکومت کے اقدامات کے تعلق سے ایک حلف نامہ داخل کرے ۔ سپریم کورٹ نے مرکز یا آر بی آئی کو نوٹس جاری کئے بغیر معاملہ کی آئندہ سماعت25نومبر کو مقرر کی ۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ مقصد قابل تعریف دکھائی دیتا ہے لیکن عوام کی بڑی تعداد کو کچھ تکلیف بھی ہورہی ہے۔ بنچ نے یہ بھی کہا کہ آپ کالے دھن کے خلاف سرجیکل حملہ کرسکتے ہیں لیکن ملک کے عوام کے خلاف نہیں۔ اٹارنی جنرل مکل روہتگی نے مرکز کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ جعلی کرنسی بڑی تعداد میں ملک کے مختلف حصوں میں بشمول جموں و کشمیر، و شمال مشرق، دہشت گردی کو فینانسگ کے لئے استعما ل ہورہی تھی ۔ انہوںنے تاہم بنچ کی اس بات سے اتفاق کیا کہ اس قسم کے سرجیکل حملہ سے عام شہریوں کو کچھ تکلیف ہورہی ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک میں چوبیس کروڑ بینک کھاتے ہیں جن میں 22کروڑ وہ کھاتے ہیں جو جن دھن اسکیم کے تحت کھولے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ مرکز کو امید ہے کہ بینکوں، ڈاک خانوں اور دو لاکھ اے ٹی ایمس میں کیش کی سپلائی بڑھے گی۔ انہوں نے کہا کہ دو لاکھ اے ٹی ایمس مشینوں کو پیشگی طور پر نئے نوٹوں کے قابل اس لئے نہیں بنایا گیا کہ رازداری برتنی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں مختلف بینکوں کی لگ بھگ ایک لاکھ شاخیں ہیں۔

کرنسی نوٹس کی تبدیلی پر بینک کسٹمرس کی مارکنگ
انتخابات کی طرح دائیں ہاتھ کی انگلی پر انمٹ سیاہی لگانے کے لئے حکومت کا فیصلہ
نئی دہلی
پی ٹی آئی
نہ ختم ہونے والی قطاروں اور بینکوں میں لڑائی جھگڑوں سے پریشان حکومت نے سنڈیکیٹس کی روک تھام کے لئے آج فیصلہ کیا کہ پرانے نوٹ تبدیل کروانے والے بینک کسٹمرس کے دائیں ہاتھ کی انگلی کو سیاہی لگانے کا طریقہ کار متعارف کرایاجائے ۔ اسی کے ساتھ وہ جن دھن کھاتوںمیں مشتبہ ڈپازٹس کی نگرانی کرے گی۔ وزیراعظم نریندر مودی نے کل رات صورتحال پر تبادلہ خیا کے لئے جائزہ اجلس طلب کیا تھا۔ حکومت نے معتمد کابینہ کے تحت اعلیٰ اختیارات کا حامل گروپ تشکیل دیا ہے جو کرنسی نوٹوں کی قلت کے نتیجہ میں تجارت ٹھپ پڑ جانے کے بعد اشیائے ضروریہ کی سپلائی کی نگرانی کرے گا۔ علاوہ ازیں مخدوش علاقوں میں جعلی نوٹوں کی گشت پر نظر رکھنے ایک ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ہے ۔ وہ سسٹم میں کالا دھن جمع کرائے جانے کی بھی خبر لے گی۔ معتمد معاشی امور شکتی کانت داس نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ حکومت کے علم میں آیا ہے کہ کئی مقامات پر وہی لوگ بار بار نوٹ تبدیل کرواہے ہیں۔ ہمیں یہ بھی اطلاع ملی ہے کہ بعض بددیانت عناصر کالا دھن کو وائٹ منی میں تبدیل کروانے بھولے بھالے لوگوں کا گروپ تشکیل دے چکے ہیں۔ وہ انہیں نوٹ تبدیل کروانے ایک برانچ سے دوسری برانچ بھیجتے رہتے ہیں۔اس کے نتیجہ میں زیادہ لوگوں کو نوٹ تبدیل کروانے کا موقع نہیں مل رہا ہے ۔ اس قسم کے بے جا استعما کی روک تھام کے لئے بینک کی شاخوں کو رقم دیتے ہوئے اسی طرح کی سیاہی لگانی جیسا کہ الیکشن میں رائے دہی کے وقت لگائی جاتی ہے ۔ اس سے سنڈیکیٹس کی روک تھام ہوگی اور وہی لوگ بار بار رقم نکالنے نہیں آپائیں گے ۔ شکتی کانت داس نے کہا کہ حکومت نے جن دھن کھاتوں پر کڑی نظر رکھی ہے کیونکہ کئی کیسس میں انہیں کالا دھن جمع کرنے کے لئے استعمال کیاجارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن دھن کھاتے میں کوئی بھی جائز ڈپازٹ کسی کے لئے بھی پریشانی کا باعث نہیں بنے گی۔ میں تمام جن دھن کھاتہ داروںسے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنے کھاتوں میں دوسروں کی رقومات جمع کرانے نہ دیں۔ خبریں ہیں کہ جن دھن کھاتوں میں49ہزار روپے جمع ہورہے ہیں۔ جن دھن کھاتے میں ڈپازٹ کی حد پچاس ہزارروپے ہیں۔ داس نے کہا کہ سیاہی کا طریقہ کار بینک طے کریں گے۔ کیش کی سپلائی بڑھانے کے تعلق سے انہوںنے کہا کہ ڈسٹرکٹ سنٹرل کو آپریٹیو بینکس اور ایک لاکھ تیس ہزار ڈاک خانوں میں رقومات کی سربراہی بڑھادی گئی ہے تاکہ وہ دیہی آبادی کی ضروریات کی تکمیل کرسکیں۔ حکومت نے مذہبی تنظیموں یا مندر ٹرسٹ سے گزار شکی ہے کہ وہ چھوٹے نوٹ جو ان کے پاس جمع ہوتے رہتے ہیں بینکوں میں جمع کرادیں۔ اس سے مارکٹ میں چھوٹی کرنسی کی سپلائی بڑھانے مین مدد ملے گی۔ الکٹرانک ادائیگیوں کو بڑھاوا دینے حکومت نے ای ویلیٹ کو مقبول عام کرنے ٹکنالوجی ٹیم تشکیل دی ہے ۔ آئی اے این ایس کے بموجب حکومت ، الیکشن کی طرح سیاہی کا استعمال کرے گی تاکہ کوئی شخص بار بار رقم تبدیل کرانے بینک کا رخ نہ کریں۔ معتمد معاشی امور نے کہا کہ کئی مقامات پر پایا گیا ہے کہ وہی لوگ بار بار کرنسی تبدیل کرواہے ہیں جو پہلے کرواچکے ہیں۔ وہ ایک برانچ سے دوسری برانچ کا رخ کررہے ہیں جس کے نتیجہ میں زیادہ لوگ نوٹ تبدیل نہیں کروا پارہے ہیں۔اس کی روک تھام کے لئے ویسی ہی سیاہی استعما ل ہوگی جو دوران الیکشن رائے دہی کے وقت کی جاتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بد دیانت عناصر اپنا کالا دھن وائٹ کراتے ہوئے دن میں کئی بار مختلف بینک شاخوں کا رخ کررہے ہیں۔ سیاہی کا استعمال کیسے کیاجائے یہ ہدایات بینک جاری کریں گے۔ یہ طریقہ کار آج ہی سے تمام بڑے شہروں میں شروع ہوجائے گا۔ فی الحال اے ٹی ایمس سے پچیس سو روپے نکالے جاسکتے ہیں اور بینک کاؤنٹرس سے 4500روپے تبدیل کروائے جاسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ بینک کھاتوں سے ہفتہ میں24ہزار روپے نکالنے کی اجازت ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں