طلاق بائین کو ہندو مسلم مسئلہ نہ بنائیں - وزیر اعظم نریندر مودی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-10-25

طلاق بائین کو ہندو مسلم مسئلہ نہ بنائیں - وزیر اعظم نریندر مودی

مہوبہ( یوپی)
پی ٹی آئی
طلاق بائین پر بحث میں شامل ہوتے ہوئے وزیرا عظم نریندر مودی نے آج مسلمانوں میں اس کے رواج کی مخالفت کی اور اسی کے ساتھ ہندو سماج میں مادر رحم میں دختر کشی کی مذمت کی ۔ انہوں نے کہا کہ مادر رحم میں دختر کشی گناہ ہے چاہے اس کا گناہ کرنے والا ہندو ہی کیوں نہ ہو۔ میری حکومت نے اس کی روک تھام کے لئے کئی اقدامات کئے ہیں۔ بیٹیوں، ماؤں اور بہنوں کا تحفظ ہونا چاہئے ۔ مذہب آڑے نہ آئے ۔ ماؤں اور بہنوں کا احترام ہو ۔ ہم نے یہ مسئلہ سختی سے اٹھایا ہے ۔ مودی نے اتر پردیش کے بندیل کھنڈ علاقہ میں مہا پریورتن ریالی سے خطاب میں کہا کہ اب طلاق کا مسئلہ اٹھا ہے ۔ اگر کوئی ہندو، دختر کشی کرتا ہے تو اسے جیل جانا پڑے گا۔ اسی طرح میری مسلم بہنوں کا کیا جرم ہے کہ فون پر کوئی انہیں طلاق دے دیتا ہے اور ان کی زندگی تباہ ہوجاتی ہے۔ انہوں نے ٹی وی نیوز چیانلوں سے گزارش کی کہ وہ طلاق ثلاثہ کو ہندو بمقابلہ مسلمان یا بی جے پی بمقابلہ دوسری جماعتیں کا مسئلہ نہ بنائیں۔ انہوںنے کہا کہ مرکزی حکومت سپریم کورٹ سے اپنے حلف نامہ میں واضح طور پر کہہ چکی ہے کہ خواتین کے ساتھ کوئی ظلم و زیادتی نہ ہو۔ مذہب کی بنیاد پر کوئی تفریق نہ برتی جائے ۔ جمہوریت میں بحث ہونی چاہئے ۔ حکومت نے اپنا موقف بیان کردیا ہے۔ جو لوگ طلاق بائین کے حامی ہیں وہ لوگوں کوبھڑکارہے ہیں ۔ طلاق بائین کے ذریعہ مسلم خواتین کی زندگی برباد ہونے نہیں دی جاسکتی۔ اپنی تقریر میں وزیر اعظم نے حاضرین جلسہ سے پوچھا کہ آیا مسلم خواتین کے حقوق کا تحفظ ہونا چاہئے یا نہیں ۔ انہیں مساوی حقوق ملنے چاہئیں یا نہیں؟ وزیر اعظم نے کہا کہ مجھے تعجب ہوتا ہے کہ بعض سیاسی جماعتیں ووٹ بینک کی لالچ میں 21ویں صدی میں خواتین سے نا انصافی پر تلی ہیں۔ یہ قسم کا کا انصاف ہے؟ سیاست اور الیکشن اپنی جگہ لیکن مسلم خواتین کو دستور کی رو سے ان کے حقوق دلانا حکومت اور ملک کے عوام کی ذمہ داری ہے ۔ انہوں نے میڈیا سے کہا کہ وہ طلاق ثلاثہ کے مسئلہ کو حکومت اور اپوزیشن کے درمیان کا مسئلہ نہ بنائے ۔ بحث مسلم فرقہ کے اہل علم کے درمیان ہونی چاہئے جو قرآن سے بخوبی واقف ہوں۔ مسلمبرادری میں اہل علم اور ترقی پسند لوگ ہیں۔ تعلیم یافتہ مسلم خواتین بھی ہیں جو اپنی رائے رکھ سکتی ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ٹی وی بحث کو ہندو ۔ مسلم نہ بنایاجائے ۔ بحث ان لوگوں کے درمیان ہونی چاہئے جو مسلم سماج کو بدلنا چاہتے ہیں اور ان کے درمیان جو نہیں چاہتے کہ125کروڑ ہندوستانی ، مسئلہ سے واقف نہ ہوں۔ اتر پردیش میں جہاںآئندہ سال الیکشن ہونے والا ہے ، گزشتہ چھ ماہ میں مودی کا یہ چوتھا جلسہ عام ہے ۔ وہ قبل ازیں بلیا، گورکھپور، اور لکھنو میں ریالیوں سے خطاب کرچکے ہیں۔ آئی اے این ایس کے بموجب وزیر اعظم مودی نے پیر کے دن کہا کہ حکومت اور سماج کو چاہئے کہ وہ مسلم خواتین سے انصاف یقینی بنائیں اور طلاق ثلاثہ کے ذریعہ ان کی زندگیاں تباہ نہ ہونے دیں۔ یہاں ریالی سے خطاب میں انہوںنے کہا کہ الیکشن اورسیاست اپنی جگہ لیکن مسلم خواتین سے ازروئے دستور انصاف حکومت اور سماج کی ذمہ داری ہے ۔ وزیر اعظم نے عوام سے یہ بھی خواہش کی کہ طلاق ثلاثہ کو ہندو، مسلم مسئلہ نہ بنایاجائے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا میں بحث جاری ہے ۔ میں خواہش کروں گا کہ اسے حکومت، اپوزیشن مسئلہ نہ بنایاجائے ۔ اسے بی جے پی بمقابلہ دوسری جماعتیں مسئلہ نہ بنایاجائے ۔ مسلم فرقہ کے ماہرین میں بحث ہونی چاہئے چاہے وہ طلاق ثلاثہ کے حامی ہوں یا مخالف۔ مودی نے کہا کہ مجھے تعجب ہوتا ہے کہ بعض سیاسی جماعتیں ووٹ بینک کے لالچ میں مسلم خواتین کو ان کے فطری حقوق سے محروم رکھنا چاہتی ہیں

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں