اکھلیش یادو کی وزارت اعلیٰ عہدہ سے بر طرفی خارج از بحث - ملائم سنگھ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-10-25

اکھلیش یادو کی وزارت اعلیٰ عہدہ سے بر طرفی خارج از بحث - ملائم سنگھ

لکھنو
پی ٹی آئی
اتر پردیش میں حکمراں سماج وادی پارٹی میں دشمنی آج منظر عام پر آگئی اور گرما گرم ڈرامہ کو سب نے دیکھا۔ جس کے دوران ملائم سنگھ یادو نے اپنے چھوٹے بھائی شیوپال اور دوست امر سنگھ کی طرفداری کی اور بیٹے اکھلیش یادو کی سرزنش کی ۔ لیکن ان کی چیف منسٹر کے عہدہ سے علیحدگی کو خارج از بحث قرار دیا۔ اسمبلی انتخابات سے عین قبل امکانی پھوٹ کی قیاس آرائیوں کے دوران سماج وادی پارٹی کے خاندان اول میں اقتدار کے لئے سخت کشمکش ہوئی، پارٹی کے سربراہ ملائم سنگھ یادو کی جانب سے پارٹی کے ارکان اسمبلی ، ارکان قانون ساز کونسل، ارکان پارلیمنٹ اور دیگر قائدین کا اجلاس طلب کیا گیا تھا۔ جہاں پر اکھلیش کو گرم اور سرد ہوتے ہوئے دیکھا گیا ۔ انہوں نے پہلے چیف منسٹر کے عہدہ سے استعفیٰ دے دینے کی پیشکش کی۔ لیکن بعد میں امر سنگھ اور ان کے قریبی ساتھیوں پر الزام عائد کیا کہ وہ ان کے اور ان کے والد کے خلاف سازش کررہے ہیں۔ اکھلیش اور ملائم سنگھ کے درمیان گرما گرم بحث ہوئی جنہوں نے ان سے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ اتر پردیش کی سیاست میں ان کا کوئی مقام نہیں ہے اور وہ ان کی تائید کے بغیر کوئی انتخاب نہیں جیت سکتے ۔ انہوں نے اکھلیش سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا :تمہاری کیا حیثیت ہے، کیا تم انتخابات جیت سکتے ہو؟ اجلاس کے دوران بہت ہی خراب مناظر دیکھنے میں آئے اور لوگ ایک دوسرے سے نام لیتے ہوئے مخاطب کرتے ہوئے دیکھے گئے ۔ سماج وادی پارٹی اتر پردیش یونٹ کے سربراہ شیوپال یادو نے اکھلیش کامیکرو فون چھین لیا اور انہیں جھوٹا قرار دیا۔ اجلاس کے چند گھنٹے بعد اور بھی بڑا ڈرامہ ہوا اور چچا اور بھتیجہ دونوں ایک ہی کار میں پارٹی سربراہ ملائم سنگھ سے ملاقات کے لئے گئے ۔ جنہوں نے کافی نرم لہجہ اختیار کیا اور شفقت سے پیش آئے ۔ جس پر کئی ایک لوگ حیرت زدہ ہوگئے۔ پارٹی مبصرین نے بتایا کہ یہ ملاقات ہوسکتا ہے کہ ملائم سنگھ کی ایماء پر کی گئی ہوگی ۔ جنہوںنے قبل ازیں دن میں ا پنی اس خواہش کا اظہار کیا تھا کہ اکھلیش اور شیو پال دونوں تمام اختلافات کو دور کرلیں اور ایک دوسرے کے ساتھ بغلگیر ہوجائیں ۔ سماج وادی پارٹی کے سرکردہ قائدین کے درمیان یہ لفظی جھڑپ اکھلیش اور ان کے چچا شیوپال یادو کے درمیان صلح صفائی کے لئے جہد مسلسل کے ایک دن بعد ہوئی ۔ چیف منسٹر نے کل شیوپال اور ان کے دیگر تین قریبی وزراء کو برطرف کردیا تھا اور ملائم سنگھ نے اس کا انتقام لینے کے لئے ان کے رشتہ کے بھائی رام گوپال یادو کو چھ سال کے لئے پارٹی سے خارج کردیاتھا۔رام گوپال راجیہ سبھا کے رکن اور شیو پال کے خلاف لڑائی میں اکھلیش کا ساتھ دیتے آئے ہیں۔ اکھلیش نے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے نئی پارٹی کے قیام کو خارج از بحث قرار دیا یہ وہ دعویٰ ہے جس کو شیوپال نے مسترد کردیا اور کہا کہ وہ اپنے بیٹے اور گنگا جل کی قسم کھاتے ہوئے یہ کہہ سکتے ہیں کہ چیف منسٹر نے ان سے کہا تھا کہ وہ غالباً نئی پارٹی قائم کرلیں گے اور کسی سیاسی جماعت کے ساتھ اتحاد کرتے ہوئے اسمبلی انتخابات میں حصہ لیں گے۔ یہ ہنگامہ آرائی اس وقت انتہا کو پہنچ گئی جب اکھلیش نے رکن راجیہ سبھا امر سنگھ پر جو حال ہی میں سماج وادی پارٹی میں لوٹ آئے ہیں الزام عائد کیا کہ انہوں نے ایک سرکردہ انگریزی روزنامہ میں ایک کہانی شائع کروائی ہے جس میں انہوں نے انہیں اورنگ زیب اور ملائم سنگھ کو شاہ جہاں قرار دیا ہے۔ مغل بادشاہ شاہ جہاں کو ان کے بیٹے اورنگ زیب نے ان کے آخری برسوں کے دوران جیل میں قید کردیا تھا ۔ شیوپال، جو قریب ہی ٹھہرے ہوئے تھے، اکھلیش سے مائیکرو فون چھین لیا اور انہیں جھوٹ قرار دیا۔ انہوں نے حاضرین سے کہا’’چیف منسٹر جھوٹ بول رہے ہیں، چیف منسٹر جھول بول رہے ہیں۔ شیو پال نے ساتھ ہی ساتھ یہ مطالبہ کیا کہ ملائم سنگھ حکومت کی باگ ڈور سنبھال لیں۔ اکھلیش نے اپنی تقریر میں اس قیاس آرائی کو غلط بتانا چاہا کہ وہ نئی پارٹی قائم کرنے کا منصوبہ تیار کررہے ہیں اور مستعفیٰ ہوجانے کی پیشکش کی ۔ انہوں نے جذبات سے مغلوب ہوکر کہا’’نیتا جی(ملائم سنگھ‘) کو چیف منسٹر بنانے دیجئے ، جن کو وہ ایماندار اور دیانتدار سمجھتے ہیں۔ میں نئی پارٹی کیوں قائم کروں گا‘‘ انہوں نے سماج وادی پارٹی سربراہ کو اپنا پتا(باپ) اور گرو(استاد) قرا ر دیا۔ چیف منسٹر نے کہا کہ کئی لوگ مختلف طریقے استعمال کرتے ہوئے ان کے خاندان میں اختلافات پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور یہ کہ انہوں نے بذات خود یہ سوچا تھا کہ میں کوئی بھی غلط کام کی مخالفت کروںگا۔‘

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں