کشمیر واپس آنے پنڈتوں سے حزب المجاہدین کی خواہش - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-10-20

کشمیر واپس آنے پنڈتوں سے حزب المجاہدین کی خواہش

سری نگر
پی ٹی آئی
عسکری تنظیم حزب المجاہدین نے کشمیری پنڈتوں سے کہا ہے کہ وہ اپنے گھر واپس آجائیں ۔ واضح رہے کہ وادی میں1990ء کے دہے کے اوائل میں عسکریت پسندی کی آغاز کے بعد کشمیری پنڈت اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوگئے تھے ۔ حزب المجاہدین نے انہیں تحفظ فراہم کرنے کا تیقن دیا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ وہ سکھ نوجوانوں کا ایک گروپ قائم کرنے کا بھی منصوبہ رکھتے ہیں ۔ عسکری تنظیم نے خو د ساختہ کمانڈر ذاکر رشید بٹ عرف موسی نے ا پنے ایک ویڈیو پیا م میں جو کل جاری کیا گیا، کہا کہ ہم کشمیری پنڈتوں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اپنے گھر واپس آجائیں ۔ ہم ان کی حفاظت کی ذمہ داری لیتے ہیں۔ واضح رہے کہ ہزاروں کشمیری پنڈت ، عسکریت پسندی کے آغاز کے دوران عسکری گروپ کی جانب سے نشانہ بنائے جانے پر اپنا گھر بار چھوڑکر فرار ہونے پر مجبور ہوگئے تھے ۔ اور وہ جموں اور ملک کے دیگر علاقوںمیں مقیم ہیں ۔ مرحوم عسکریت پسند برہان وانی کے جانشین نے کہا کہ انہیں( کشمیری پنڈتوںکو) ان پنڈتوں کی طرف دیکھناچاہئے جنہوں نے کبھی وادی نہیں چھوڑی، کیا کبھی کسی نے انہیں ہراساں کیا؟ یا انہیں ہلاک کیا۔ فوجی لباس میں ملبوس اور ویڈیو میں ایک گرینینڈ کے ساتھ کھیلتے دیکھے گئے بٹ نے یہ عجیب و غریب دلیل بھی پیش کی کہ مسلمانوں کو نشانہ بنانے منصوبہ بند حکمت عملی کے تحت پنڈتوں کو وادی چھوڑنے پر مجبور کیا گیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت، پنجاب کے آپریشن بلو اسٹار کے مماثل ایک آپریشن وادی میں کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔1.38منٹ کے ویڈیو میں بٹ نے انکشاف کیا کہ یہ عسکری گروپ سکھ نوجوانوں کا ایک خصوصی گروپ قائم کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے سکھ بھائی، حزب المجاہدین میں شامل ہونے کی درخواست کررہے ہیں۔ ہم ہر محاذ پر ان کے ساتھ ہیں اور انشاء اللہ ہم اپنی تنظیم میں سکھوں کے لئے ایک خصوصی گروپ قائم کریں گے ۔ وادی میں ہتھیار چھیننے کے تازہ ترین رجحان کے بارے میں انہوںنے کہا کہ کئی نوجوان جہاد پر آمادہ ہوچکے ہیں اور انہوں نے ہتھیار چھین کر ہماری صفوں میں شمولیت اختیارکرلی ہے ۔

دریں اثنا سرینگر سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب حکومت جموں وکشمیر نے ریاست سے متنازعہ افسپا قانون کی برخواسگی کے لئے کوئی رسمی درخواست داخل نہیں کی ہے ۔ حق اطلاعات قانون کے تحت ایک سوال کے جواب میں یہ بات بتائی گئی۔ وزارت داخلہ نے حق معلومات قانون کے تحت ایک سوال کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر کی حکومت نے افسپا کی منسوخی کے لئے کوئی رسمی درخواست داخل نہیں کی ہے ۔ انسانی حقوق کا رکن ایم ایم شجاع نے مرکزی وزارت داخلہ کو حق معلومات قانون کے تحت ایک سوال روانہ کیا تھا اور ریاست سے افسپا کی منسوخی کے بارے میں حکومت کے موقف کے بارے میں معلومات طلب کی تھی ۔ وزارت داخلہ نے یہ بھی کہا کہ افسپا کی منسوخی پر وقفہ وقفہ سے نظر ثانی کی جاتی رہی ہے ۔ اس نے کہا کہ یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ جموں و کشمیر سے افسپاکی بحالی کے لئے یہ وقف موزوں نہیں ہے ۔ افسپا کی منسوخی حکمراں پی ڈی پی اور اپوزیشن نیشنل کانفرنس کے ایجنڈا میں شامل رہی ہے ، جو2008ء تا2014ء ریاست مین حکمراں رہی ہے ۔ پی ڈی پی،2014ء کے بعد ریاست میں بر سر اقتدار آئی اور اس نے بی جے پی کے ساتھ مل کر ایک مخلوط حکومت تشکیل دی۔ آر ٹی آئی کے جواب میں کہا گیا کہ سما ج کے مختلف گوشوں اور وادی کشمیر کے مختلف افراد کی جانب سے وقفہ وقفہ سے افسپا کی منسوخی کا مسئلہ اٹھایاجاتا رہا ہے۔ جموں و کشمیر کے اس وقت کے چیف منسٹر عمر عبداللہ نے بھی14نومبر2011ء کو اس وقت کے مرکزی وزیر داخلہ پی چدمبرم کے ساتھ ملاقات میں یہ مسئلہ اٹھایا تھا ۔ بعد ازاں5جون2013ء کو داخلی سلامتی پر چیف منسٹرس کی کانفرنس میں بھی یہ مسئلہ اٹھایا گیا ۔ جولائی میں چیف منسٹر محبوبہ مفتی نے کہا تھا کہ ریاست کی صورتحال میں بہتری کے لئے چند علاقں سے افسپا برخواست کرناہوگا ۔ ابتداء میں تجربہ کے طور پر پچیس تا پچاس پولیس اسٹیشنوں کی حدود سے اس قانون کو برخواست کیاجاسکتا ہے ۔ قبل ازیں جون میں آر ٹی آئی کے تحت ایک سوال پر مرکزی وزارت داخلہ نے افسپا کی منسوخی کے لئے حکومت جموں و کشمیر کی جانب سے گزشتہ دو سال کے دوران کوئی تحریری درخواست موصول نہیں ہوئی ہے ۔ وزارت نے کہا تھا کہ وزارت داخلہ وقفہ وقفہ سے صورتحال کا جائزہ لیتی رہتی ہے ۔ بہر حال جموں و کشمیر میں گزشتہ دو سال کے دوران افسپا کی منسوخی کے لئے کوئی رسمی میٹنگ منعقد نہیں کی گئی۔

Hizbul Mujahideen asks Kashmiri Pandits to return to Valley

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں