ہندوتوا مقدمہ - سپریم کورٹ کا اس مرحلہ پر معاملہ کا جائزہ لینے سے انکار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-10-26

ہندوتوا مقدمہ - سپریم کورٹ کا اس مرحلہ پر معاملہ کا جائزہ لینے سے انکار

نئی دہلی
یو این آئی
سپریم کورٹ نے جو اس کے1995کے فیصلہ سے جو ہندو توا مقدمہ کے طور پر مشہور ہے، پیدا ہونے والی انتخابی دھاندلیوں سے متعلق انتہائی پیچیدہ معاملہ کی سماعت کررہا ہے ، آج کہا کہ یہ اس کا اس مرحلہ پر دھر م کے مسئلہ کے طور پر جائزہ نہیں لے گا۔ چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکر کی زی رقیادت7رکنی دستوری بنچ نے کہا ’’ ہم اس بارے میں گہرائی کے ساتھ بحث و مباحثہ نہیں کریں گے کہ ہندوتوا کیا ہے یاس کا مطلب کیا ہے ۔ ہم1995کے فیصلہ پر نظر ثانی نہیں کریں گے اور ساتھ ہی ساتھ اس مرحلہ پر ہندو توا یا دھرم کا جائزہ نہیں لیں گے۔‘‘ بنچ نے جو جسٹس ایم بی لوکور ، ایس اے بابڑے، اے کے گوئل، یویوللت، ڈی وائی چندراچوڑاور ایل ناگیشور راؤ پر بھی مشتمل تھا ، کہا اس مرحلہ پر ہم ا پنے آپ کو اس معاملہ تک محدود رکھیں گے جس کو ہمارے سامنے حوالہ کے ساتھ ماضوع بحث لایا گیا تھا اور اس حوالہ میں لفظ ہندوتوا کا کوئی تذکرہ نہیں کیا گیا ہے ۔ اگر کوئی فرد یہ بتائے گاکہ ریفرنس میں لفظ ہندو توا کا ذکر ہے، ہم اس کی سماعت کریں گے ۔ ہم اس مرحلہ پر ہندو توا کی گہرائی میں نہیں جائیں گے ۔ گزشتہ ہفتہ سماجی جہد کار تیستا سیتلواد نے یہ ہدایت چاہی تھی کہ مذہب اور سیاست کو آپس میں نہیں ملانا چاہئے ۔ جسٹس جے ایس ورما نے جو عدالت عظمیٰ کی سہ رکنی بنچ کی قیادت کررہے ہیں مہاراشٹر میں شیو سینا لیڈر منوہر جوشی کے انتخاب کو منسوخ کردینے سے متعلق بمبئی ہائی کورٹ کے فیصلہ کو1995کے دوران کالعد م قرار دیا تھا ۔ 1990کی دہائی کے اوائل کے دوران ممبئی میں فرقہ وارانہ ہنگاموں کے فوری بعد جوشی نے رائے دہندوں سے اپیل کی تھی کہ وہ مہاراشٹر کو ہندوستان کی پہلی ہندو ریاست بنائیں ۔ جسٹس ورما نے جنہوں نے متذکرہ فیصلہ لکھا تھا اس فیصلہ میں کہا تھا ہمارے خیال میں محض یہ بیان کہ مہاراشٹر میں پہلی ہندو ریاست قائم کی جائے گی بذات خود ان کے دھرم کی بنیاد پر رائے دہندوں سے ایک اپیل نہیں ہے بلکہ ایسی امید کے سلسلہ میں بہتر سے بہتر اظہار ہے ۔ عدالت عظمیٰ مختلف ا پیلوں کی سماعت کررہی ہے جس میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ابھیرام سنگھ کی بھی اپیل بھی شامل ہے ۔

Hindutva: Supreme Court says it won't reconsider 1995 judgment

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں