اتر پردیش میں مجلس انتخابی اتحاد کے لئے تیار - اسد اویسی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-08-23

اتر پردیش میں مجلس انتخابی اتحاد کے لئے تیار - اسد اویسی

حیدرآباد
پی ٹی آئی
صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین و رکن پارلیمنٹ حیدرآباد بیرسٹر اسد الدین اویسی نے آج کہا کہ ان کی پارٹی اتر پردیش میں انتخابات لڑنے کے لئے اتحاد کے لئے تیار ہے اور دعویٰ کیاکہ ریاست میں حکمراں سمان وادی پارٹی کو انتخابی وعدوں کی تکمیل میں ناکامی پر عوامی برہمی کا سامنا ہے۔ پی ٹی آئی کو دئیے گئے انٹر ویو میں بیرسٹر اوویسی نے کہا کہ ہماری ریاستی یونٹ کے صدر شوکت علی ، بعض تنظیموں ، چند قائدین اور جماعتوں سے ربط میں ہین، اس سلسلہ میں فی الحال تبصرہ قبل از وقت ہوگا۔ تاہم یقینا ہم اتحاد کے لئے تیار ہیں ۔ لیکن سماج وادی پارٹی، کانگریس یا بی جے پی جیسی جماعتوں کے ساتھ یہ اتحاد نہیں ہوگا۔ یہ پوچھنے پر کہ آیا ان کی پارٹی چھوٹی جماعتوں کے ساتھ اتحاد کرسکتی ہے ۔ صدر مجلس نے کہا کہ وہ ان معاملات میں دخل نہیں دے رہے ہیں ، اتر پردیش یونٹ کے صدر وہاں موجود ہیں ،ہمیں اس سلسلہ میں کچھ انتظار کرنا ہوگا۔ حیدرآباد سے لوک سبھا کے رکن نے حالیہ عرصہ میں اتر پردیش میں دو جلسوں سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی کو عوام سے بہت اچھا رد عمل مل رہا ہے اور لوگ ان کی پارٹی پر کافی اعتماد کا اظہار کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی منشور میں کئے گئے وعدوں کی عدم تکمیل کے سبب ریاستی حکومت کے خلاف عوام میں یقینا کافی برہمی پائی جاتی ہے ۔ حکمرانی مفلوج ہوگئی ہے اور وہ نظم و ضبط پر قابو پانے میں ناکام ہوگئے ہیں ۔ حتی کہ اب خود ان کی پارٹی میں نظم و ضبط نہیں رہا اور شدید داخلی اختلافات سے دوچار ہے ۔ بیرسٹر اویسی کے مطابق اتر پردیش میں ان کی پارٹی کی مہم کا اصل موضوع ایس پی حکومت کی ناکامی ہوگا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ یوپی حکومت نے مسلمانوں کو18فیصد تحفظات دینے اور اقلیتی آبادی والے اضلاع میں اسکولس کھولنے کے وعدے پورے نہیں کئے ہیں ۔سماج وادی پارٹی کے انتخابی منشور میں مسلم اقلیت سے متلق آٹھ وعدے ہیں، جو ابھی تک پورے نہیں کئے گئے ۔ حتی کہ وزارت اقلیتی بہبود کو جو رقم مختص کی گئی تھی، اس کا پچاس فیصد حصہ بھی جاری نہیں کیا گیا۔ اتر پردیش کے3.5لاکھ کروڑ روپے کے بجٹ میں اقلیتی بہبود کی وزارت کو صرف0.84فیصد رقم مختص کی گئی جب کہ ریاستی مسلم اقلیت کی آبادی بیس فیصد ہے ۔ صدر مجلس نے کہا کہ اتر پردیش اسمبلی میں چند مضبوط افراد کی ضرورت ہے جو تعلیم اور صحت کے معیارات کو بہتر بنانے اور سلامتی جیسے مسائل پر اظہار خیال کرسکیں ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں فرقہ وارانہ تشدد اور فسادات کے کئی واقعات پیش آچکے ہیں لیکن مسلم ارکان اسمبلی کے پاس اتنی ہمت اور جرات نہیں ہے کہ وہ حکومت سے یہ پوچھ سکیں کہ ایسا کیوں ہورہا ہے؟ یہ مسائل ہیں اور ساتھ ہی دلتوں پر ظلم و زیادتی ہے جس کا سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔

Asaduddin Owaisi says AIMIM is open for poll alliance in Uttar Pradesh

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں