کشمیر میں مزید تشدد - مہلوکین کی تعداد اکیس - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-07-11

کشمیر میں مزید تشدد - مہلوکین کی تعداد اکیس

سری نگر
پی ٹی آئی
کشمیر آج بھی جلتا رہا اور ایک پولیس ملازم کے بشمول مزید چھ افراد تشدد میں ہلاک ہوگئے جس کے ساتھ ہی مہلوکین کی تعداد اکیس ہوگئی ۔ اب بھی کرفیو جیسی تحدیدات نافذ ہیں اور موبائل و انٹر نیٹ خدمات معطل ہیں ۔ کشمیر میں بد امنی کی وجہ سے جموں سے امر ناتھ یاترا دوسرے دن بھی معطل رہی ۔ اس گڑ بڑ کے دوران دو سو سے زائد افراد زخمی ہوئے جن میں کئی پولیس ملازمین اور سیکوریٹی جوان ہیں ۔ تاہم کشمیر کے بیس کیمپ سے یہ یاترا جاری رہی ۔ چیف منسٹر محبوبہ مفتی کی صدارت میں جموں و کشمیر کابینہ کا ایک اجلاس ہوا جس میں ھزب المجاہدین کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد سیکوریٹی فورسس کے ساتھ جھڑپوں میں سیویلینس کی ہلاکتوں اور صورتحال پر کرب کا اظہار کیا گیا ۔ ھکومت نے وعدہ کیا کہ سیکوریٹی فورسس کی جانب سے طاقت کے حد سے زیادہ استعمال کے واقعات کی تحقیقات کی جائے گی ۔ حکومت نے عوام سے اپیل کی کہ وہ تشدد کو اکسانے والوں کے آلہ کار نہ بنیں ۔ کابینہ نے علیحدگی پسندوں بشمول حریت کانفرنس اور اصل دھارے کی سیاسی جماعتوں جیسے نیشنل کانفرنس، سی پی آئی ایم اور کانگریس سے اپیل کی کہ وہ امن کی بحالی میں مدد کریں ۔ دہلی میں مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے صورتحال کا جائزہ لیا اور محبوبہ مفتی سے بات کرتے ہوئے انہیں ہر ممکن مدد کا تیقن دلایا۔ ذرائع نے بتایا کہ سیکوریٹی فورسس اور ریاستی پولیس کے سینکڑون ارکان بلٹ پروف جیاکٹس پہنے، ہاتھوں میں اسلحہ اور لاٹھیاں لئے سڑکوں پر گشت کررہے ہیں ۔ ریاستی پولیس نے عوام سے تشد د نہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس کے نتیجہ میں مزید نوجوانوں کی جانیں ضائع ہوں گی۔ کرفیو جیسی صورتحال کے باوجود کئی مقامات پر آج بھی زبردست احتجاج کیا گیا ۔ پلوامہ میں سیکوریٹی فورسس اور احتجاجیوں کے درمیان جھڑپ میں18سالہ عرفان احمد ملک شدید زخمی ہوگیا۔ اسے ہاسپٹل منتقل کیا گیا جہاں وہ جانبر نہ ہوسکا۔ پلوامہ کے ضلع ہاسپٹل میں ایک نامعلوم شخص کو شدید زخمی حالت میں لایا گیا جس کی موت واقع ہوگئی۔۔

نئی دہلی
پی ٹی آئی
جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طالب علم عمر خالد نے جو غداری کے کیس میں ضمانت پر رہا ہیں آج حزب المجاہدین کے مہلوک کمانڈر برہان وانی کو ایک انقلابی قرار دیتے ہوئے ایک اور تنازعہ پیدا کردیا ہے۔ انہوں نے اپنے فیس بک پوسٹ میں لکھا کہ میری بندوق کوئی تھام لیتا ہے اور گولیاں چلاتا رہتا ہے تو میرے ڈھیر ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑیگا۔ یہ الفاظ جے گیوارہ کے تھے لیکن برہان وانی کے بھی ہوسکتے ہیں ۔ چند گھنٹوں بعد یہ پوسٹ ہٹا لیا گیا ۔ برہان وانی کی بہادری کی تعریف کی اور کہا کہ وہ موت سے نہیںڈرتے تھے ۔ وہ خود سپردگی کی زندگی سے خوفزدہ تھے ۔ انہوں نے ایک آزاد شخص کی زندگی جی اور ایک آزاد شخص کی حیثیت سے مرے۔ خالد، جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں پارلیمنٹ پر حملہ کے قصور وار افضل گرو کی پھانسی کے خلاف متنازعہ پروگرام کے منتظمین میں شامل ہونے کی وجہ سے تنازعہ کا مرکز رہے تھے ۔ اس پروگرام کے دوران مبینہ طور پر قوم دشمن نعرے لگائے گئے ۔ برہان وانی کے بارے میں ان کے ریمارکس، آر ایس ایس کی طلباء شاخ اے بی وی کو ناگوار گزرے جس کی جے این یو کیمپس میں بائیں بازو گروپوں کے ساتھ نظریاتی لڑائی چل رہی ہے ۔ جے این یو اسٹوڈنٹ یونین میں اے بی وی پی کے واحد رکن سوربھ شرما نے ایک بیان میں کہا کہ افضل گرو کی تائید کرنے کے بعد خالد نے اب برہان وانی کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا ۔ یہ دہشت گردوں کے ان کے تعلق اور تائید کا ثبوت ہے ۔ ایسے قوم دشمن سماج کے لئے دہشت گردوں سے زیادہ خطرناک ہوتے ہیں ۔ میرا مطالبہ ہے کہ ان کی ضمانت منسوخ کردی جائے اور ان کے روابط کی چھان بین کی جائے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں