کابل میں خود کش دھماکے - 80 افراد جاں بحق - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-07-24

کابل میں خود کش دھماکے - 80 افراد جاں بحق

کابل
اے ایف پی
داعش نے آج کابل میں ہزارہ شیعوں کے ہجوم میں دو دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی ہے جن میں کم از کم80افراد ہلاک اور231دیگر زخمی ہوگئے۔ افغان دارالحکومت میں یہ داعش کا پہلا بڑ احملہ ہے۔ بظاہر ان دھماکوں کا مقصد ملک میں جو شیعہ، سنی ہم آہنگی کے لئے شہرت رکھتا ہے مسلکی اختلافات پیدا کرنا ہے ۔ یہ دھماکے اس وقت ہوئے جب ہزارہ فرقہ کے ہزار ارکان لاکھوں ڈالر کی ایک برقی لائن کے مسئلہ پر احتجاج کررہے تھے۔ حملہ کے مقام پر ہر طرف جلی ہوئی نعشیں اور انسانی اعضا بکھرے پڑے تھے اور ایمبولنس گاڑیوں کو دھماکے کے مقام پر پہنچنے میں کافی مشکلات کا سامنا ہوا کیونکہ احتجاجیوں کی نقل و حرکت کو روکنے کے لئے شپنگ کنیٹنرس کے ذریعہ راستے بلاک کردئیے تھے۔ وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا کہ حملہ کے نتیجہ میں80افراد شہید اور 231زخمی ہوگئے ۔ وزارت نے بتایا کہ ابتدائی معلومات کے مطابق یہ حملہ تین خود کش بم برداروں نے کیا تیسرے حملہ آور کو سیکوریٹی فورسس نے گولی مار کر ہلاک کردیا ۔ شہر کے ہاسپٹل زخمیوں سے بھرے پڑے ہیں اور خون کی قلت پیدا ہوگئی ہے ۔ سوشل میڈیا پر خون کا عطیہ دینے کے لئے اپیلیں کی گئی ہین ۔ طالبان نے جو موسم گرما کی اپنی سالانہ مہم پر ہیں اور داعش سے کہیں زیادہ طاقتور ہیں اس حملہ میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے ۔ دوسری طرف داعش نے اپنی نیوز ایجنسی عمق کے ذریعہ دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ عمق نے کہا کہ اسلامی ریاست کے دو جنگجووں نے کابل میں شیعوں کے اجتماع میں دھماکہ کیا۔ یہ حملہ داعش میں وسعت کی علامت ہے جو اب تک مشرقی صوبہ ننگر ہار تک محدود تھی ۔ افغان انٹلیجنس ایجنسی نے کہا کہ اس حملہ کی منصوبہ بندی ننگر ہار کے اچن ضلع میں داعش کمانڈر بو علی نے کی۔ ایمنسٹی انٹر نیشنل نے ایک بیان میں کہا کہ کابل میں پر امن احتجاجیوں کے گروپ پر اس وحشت ناک حملہ سے یہ ظاہر وہتا ہے کہ مسلح گروپس انسانی جانوں کا ذرا بھی احترام نہیں کرتے۔ ایجنسی نے کہا کہ ایسے حملے اس بات کی یاد دلاتے ہیں کہ افغانستان میں جنگ ختم نہیں ہورہی ہے جیسا کہ بعض افراد کا ماننا ہے بلکہ بڑھ رہی ہے اور ملک میں انسانی حقوق کی صورتحال باعث تشویش ہے ۔ افغان صدر اشرف غنی نے ایک بیان مین کہا کہ انہیں اس سانحہ شدید تکلیف پہنچی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ مہلوکین میں سپاہی بھی شامل ہیں ۔ اشرف غنی نے کہا کہ احتجاج کرنا افغانستان کے ہر شہری کا حق ہے لیکن دہشت گرد احتجاجیوں میں گھس پڑے اور یہ دھماکے کئے جن سے سپاہیوں کے بشمول لوگوں کی بڑی تعداد شہید اور زخمی ہوئی ۔

80 dead in Islamic State suicide bombing in Kabul

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں