یوگا کو کسی پر لاگو نہیں کیا جا سکتا - گورنر میزورم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-06-16

یوگا کو کسی پر لاگو نہیں کیا جا سکتا - گورنر میزورم

ایزول
پی ٹی آئی
گورنر میزورم لفٹننٹ جنرل نربھئے شرما نے آج تجویز پیش کی کہ یوگا پر تنازعہ کو بات چیت کے ذریعہ حل کیاجانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی یوگا کرنے پر جبر نہیں کیاجاسکتا۔ اس راضاکارانہ طور پر انجام دیاجانا چاہئے ۔ شرما نے کہا کہ میں گزشتہ چار دہوں سے یوگا کررہا ہوں جسے میں نے اپنی صحت کے لئے بہت بہتر پایا لیکن یوگا سے میرے مذہبی عقائد کبھی بھی جڑا نہیں رہا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ یوگا کا مطلب ہندو مت کو قبول کرنا نہیں ہے۔ یوگا کو کوئی بھی اور کسی پر بھی لاگو نہیں کیاجاسکتا ۔ جو کوئی بھی یوگا کرنا چاہتے ہیں انہیں رضاکارانہ طور پر یہ کام کرنا چاہئے ۔ آئندہ منگل کو منعقدہ شدنی عالمی یوم یوگا کے موقع پر اپنی نیک تمنائیں پیش کرتے ہوئے گورنر میزورم نے کہا کہ یوگا کو صحت مند میزورم مہم کا آغاز کیا۔ شرما نے پی ٹی آئی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یوگا کو کینسر اور ایچ آئی وی ، ایڈس کے بڑھتے ہوئے خطرات ، منشیات، شراب نوشی جیسے سماجی برائیوں کے مقابلہ کے اوزار کے طور پر استعمال کیاجانا چاہئے۔

نئی دہلی
یو این آئی
حکومت نے کہا ہے کہ یوگا ملک کی ثقافتی ورثہ ہے، کسی پارٹی کا برانڈ نہیں ہے اس لئے اسے بھارتیہ جنتا پارٹی کے پرچار کا وسیلہ بنائے جانے کا الزام سراسر غلط ہے۔ ایوش وزارت کے سکریٹری اجیت موہن شرن نے یو این آئی سے کہا کہ جوگ یہ باتیں کرتے ہیں ہمیں ان پر تعجب ہوتا ہے ۔ یوگا جسم اور دل و دماغ کو صحت مند رکھنے کا پانچ ہزار سال قدیم ہندوستانی طریقہ ہے جب کہ بی جے پی کو وجود میں آئے محض36سال ہی ہوئے ہیں۔ یوگا ہمارے ملک کا ثقافتی ورثہ ہے ، کسی پارٹی کا نہیں ۔ ایسے میں اسے پرچار کا ذریعہ بنائے جانے کا الزام بی جے پی پر گھڑنا بڑی بے تکی بات لگتی ہے ۔ ایسا نہیں ہے کہ بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد ہی عوام کو یوگا کے بارے میں پتہ چلا ہے۔ یوگا کے کئی مرکز برسوں سے ملک میں چل رہے ہیں تب تو کسی نے یہ سوال نہیںاٹھایا کہ یہ کس پارٹی کا پرچار ہورہا ہے ، پھر آج یہ سوال کیوں اٹھایا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا یوگا میں منتر پڑھے جانے کی وجہ سے اسے کسی خاص مذہب سے جوڑنے کا تنازعہ بھی غلط ہے ۔ منتر پڑھنا لازمی نہیں ہے ۔ ایسا نہیں ہے کہ اس کے نہ پڑھنے سے یوگا کا فائدہ حاصل نہیں ہوگا ۔ یہ تو یوگا کرنے والے کی مرضی پر ہے۔ اس بار21جون کو دوسرے بین الاقوامی یوم یوگا کی خاص تقریب چنڈی گڑھ میں ہورہی ہے ۔ اس میں وزیر اعظم نریندر مودی سمیت کئی بڑے قائدین اور سرکاری حکام کے علاوہ ملک و بیرون ملک سے آنے والے35ہزار افراد کے شامل ہونیکی توقع ہے ۔ اس کے لئے ایک ماہ پہلے ہی یوگا تربیتی کیمپ لگائے جاچکے ہیں ۔ سرکاری اطلاعکے مطابق اس تنظیم پر8تا6.5کروڑ روپے خرچ کئے جارہے ہیں ۔ غیر ممالک میں بھی کئی جگہ ہندوستانی سفارتخانہ اور قونصل خانوں کو بھی یوم یوگا کے انعقاد کی شاندار تیاریاں کی گئی ہیں۔ اپوزیشن جماعتوں کا الزام ہے کہ ان کے انعقاد پر سرکاری پیسے کا غلط استعمال کیاجارہا ہے ۔ شرن نے کہا کہ انہیں ان الزامات پر حیرت ہوتی ہے کیونکہ یوگا دن کے ذریعے صرف یوگا کو ہی نہیں بلکہ آیورویدک، یونانی، سدھا اور ہومیو پیتھیک جیسی صدیوں پرانی علاج کے ہندوستانی طریقوں کو بھی عام لوگوں تک پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ خاص طور سے دیہی علاقوں میں جہاں جدید طبی سہولیات نہیں ہیں وہاں ایش مراکز کے تئیں لوگوں میں خاصا جوش و خروش دکھائی دے رہا ہے۔ ریاستی حکومتیں بھی اس میں مکمل تعاون دے رہی ہیں۔ نوجوانوں میں یوگ کے بجائے جم میں ورزش کے تئیں زیادہ رجحان سوال پر انہوں نے کہا کہ جم جانے میں کوئی برائی نہیں ہے۔ جم میں ورزش اور یوگا دونوں ساتھ ساتھ چل سکتے ہیں ۔ نوجوانوں کو یوگ کے تئیں بیدار بنانے کی کوشش اس وجہ سے ہورہی ہے کیونکہ ابھی تک یہی سوچ رہی ہے کہ یوگا صرف بڑے بزرگوں کے لئے ہے، بچوں کے لئے نہیں۔ اس تاثر کو ختم کرنا ہے ۔ اسکولوں میں اور کالجوں میں یوگا کی کلاسیں لگا کر اس مہم کو تیز کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔

Yoga Should Not be Imposed on Anybody: Mizoram Governor

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں