جموں و کشمیر - اورنگ زیب کے تحریر کردہ قرآن شریف کے سرقہ کا کیس - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-05-23

جموں و کشمیر - اورنگ زیب کے تحریر کردہ قرآن شریف کے سرقہ کا کیس

سری نگر
یو این آئی
جموں و کشمیر ہائیکورٹ نے ایک سینئر پولیس عہدیدار جس نے سری نگر کے ایک میوزیم سے شہنشاہ اورنگ زیب کے ہاتھ سے لکھے گئے قرآن شریف کے نسخہ کے سرقہ کیس کی تحقیقات کی ہیں ، اس سے کہا ہے کہ وہ تمام ریکارڈ س کے ساتھ عدالت میں حاضر ہوں ۔ قرآن شریف کے اس نسخہ کا2003میں یہاں کے سری پرتاب سنگھ میوزیم سے سرقہ ہوگیا تھا ۔ اسی دوران کئی قدیم مخطوطات جو وادی سے باہر میوزیمس کو بطور تحفہ دئیے گئے یا حوالہ کئے گئے تھے انہیں عدالت کی ہدایت پر سری نگر میوزیم واپس کردیا گیا ۔ اس سلسلہ میں ویالی سٹیزن کونسل کی جانب سے مفاد عامہ کے تحت ایک درخواست اس کے جنرل سکریٹری امداد ساقی کی جانب سے داخل کی گئی تھی ۔ جسٹس مظفر حسین عطار اور جسٹس علی محمد ماکرے پر مشتمل ہائیکورٹ کی ایک ڈیویژن بنچ نے کورٹ آف فاریسٹ مجسٹریٹ سری نگر سے کیس کے تمام متعلقہ ریکارڈس طلب کئے ہیں اور جہاں جموں و کشمیر پولیس کی کرائم برانچ نے پتہ چلا، وجہ بتاتے ہوئے کیس کو بند کرتے ہوئے کلوژر رپورٹ داخل کی تھی۔ بعد ازاں عدالت نے ہدایت دی کہ مقصود بیگ سے کہاجائے کہ وہ اگلی سماعت تین جون کے دن عدالت میں حاضر رہیں ۔ عدالت کو جب معلوم ہوا ہے کہ مقصود بیگ جس نے کیس کی تحقیقات کی تھی اس کی پوسٹنگ فی الوقت ریاستی انسانی حقوق کمیشن میں ہوئی ہے تو اس نے یہ احکام دئیے۔2003میں پولیس اسٹیشن راج باغ میں ایک ایف آئی آر درج کیا گیا تھا کہ قرآں شریف میوزیم سے غائب ہے تاہم پولیس کی جانب سے ابتدائی تحقیقات کے بعد کیس سی بی آئی کے حوالہ کردیا گیا ۔ اسی دوران وی سی سی کی جانب سے مختلف میوزیمس اور دیگر اداروں کو تحفہ دئیے گئے ۔ تمام مخطوطات اور دیگر اشیاء لوٹادینے سے متعلق پی آئی ایل پر عدالتی ہدایت کے بموجب قدیم فن پاروں کا کلکشن شملہ میوزیم سے 53سال بعد ایس پی ایس میوزیم کو لوٹا یا گیا ۔ کلکشن میں مغل اور سلطنت دور کے31تابنے اور چاندی کے سکے، شیخ یعقوب شرفی کا ایک فارسی مخطوطہ ، کرشنا پنڈت کا تحریر کرہ19ویں صدی کا ایک مخطوطہ ، ڈوگر ادور کی ایک بندوق اور سوا چندا بھروا کی پینٹنگ( 18ویں صدی سے متعلق) شامل ہے۔ ایس پی ایس میوزیم کو209اشیائ25اگست1980کو واپس ملیں، جنہیں سنٹرل ایشین میوزیم کشمیر یونیورسٹی کو منتقل کی گئی تھیں تاہم موتی لال نہرو چلڈرن سنٹر لکھنو کو تحفہ دئیے گئے یا منتقل کئے گئے ۔ 25سکے تا حال واپس نہیں کئے گئے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں