پی ٹی آئی
وزیراعظم نریندر مودی آج دو روزہ دورہ ایران پہنچے۔ ہندوستان اور خلیج فارس کے ملک معاشی شراکت داری میں اضافہ پر کام کررہے ہیں ۔ ان میں دفاعی چابہار بندرگاہ کو ترقی دینے پر امکانی معاہدہ شامل ہے ۔ مودی نے ٹوئٹ کیا کہ یہ توقع ہے کہ ہمارے ممالک کے درمیان معاشی شراکت داری میں اضافہ ہوگا ۔ مجھے یہ بھی توقع ہے کہ میرے دورہ ایران سے ثقافتی اور عوام سے عوام روابط مزید مستحکم ہوں گے۔ گزشتہ15برسوں میں ایران کا دورہ کرنے وہ پہلے وزیر اعظم ہیں ۔ ایران کے وزیر فینانس و معاشی امور علی طیب نیا نے مہرآباد انٹر نیشنل ایر پورٹ پر مودی کا استقبال کیا۔ بعد ازاں وہ ایک مقامی گرودوارہ کے لئے روانہ ہوئے ، تاکہ ہندوستانی نژاد عوام سے ملاقات کرسکیں ۔ صدر حسن روحانی کے ساتھ رسمی بات چیت کل صبح ہونے والی ہے ۔ اس سے قبل وزیر اعظم کا روایتی خیر مقدم کیا جائے گا۔ روحانی ان کے لیے ظہرانہ کا اہتمام کریں گے ۔ مودی ایران کے روحانی رہنما آیت اللہ خامنہ ای سے بھی ملاقات کریں گے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے آج دارالحکومت کے واحد کارکرد گردواہ کے دورہ سے اپنے دو روزہ دورہ ایران کا آغاز کیا ۔ مودی پندرہ برسوں میں پہلے ہندوستانی وزیر اعظم ہیں جنہوں نے بھائی گنگا سنگھ سبھا گردوارہ میں ماتھا ٹیکا اور ہیڈ پرسٹ سے بات کی ۔ انہوں نے ہندوستان کے کلچر اور روایات کے تحفظ اور اسے پھیلانے میں ایران میں سکھ طبقہ کی کوششوں کی ستائش کی ۔مودی نے کہا میرا دورہ ایران اس گردواہ کے گروگرنتھ صاحب کے سامنے ماتھا ٹیکنے سے شروع ہورہا ہے ۔ میں خوش قسمت ہوں ۔ ہم تمام لوگوں کو ہمارے اپنے سمجھتے ہیں اور ہمارے سماج میں انہیں ضم کرتے ہیں، کیونکہ ہمارا فلسفہ پوری دنیا ایک کنبہ ہے ۔ اس طرح ہم ہندوستانی ہر ملک کو اپنا وطن بنالیتے ہیں ۔ یہاں سکھ طبقہ سے مخاطب کرتے ہوئے وزیر اعظم ہند نے مزید کہا کہ ہمیں گرو گرنت صاحب گرو گوند سنگھ کی350ویں سالگرہ کا جشن منانے کا موقع حاصل ہوا ہے ۔ حکومت، ہندوستان میں اور دنیا کے دیگر حصوں میں جشن کی منصوبہ بندی کررہی ہے ۔ انہوں نے زور دیا کہ نوجوان نسل کو عظیم گروووں کی قربانیوں کے بارے میں جاننا چاہئے ۔ اور گرو گرنتھ صاحب کی تعلیمات پر عمل کرنا چاہئے۔ قبل ازیں تہران پہنچنے کے بعد مودی نے ٹوئٹ کیا کہ میں ایران ہپنچ گیا ہوں ۔ یہ ایسی سر زمین ہے جس سے ہندوستان کے تہذیبی تعلقات ہیں ۔ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان معاشی شراکت داری میں اضافہ کی توقع ہے ۔ مجھے یہ بھی توقع ہے کہ میرے دورہ ایران سے ہندوستان اور ایران کے درمیان ثقافتی اور عوام سے عوام کے تعلقات مزید مستحکم ہوں گے ۔
--
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں