کانگریس قیادت اپنا محاسبہ کرے - مرکزی وزیر وینکیا نائیڈو - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-03-31

کانگریس قیادت اپنا محاسبہ کرے - مرکزی وزیر وینکیا نائیڈو

نئی دہلی
پی ٹی آئی
مرکزی وزیر ایم وینکیا نائیڈو نے آج کانگریس قیادت سے کہا کہ وہ اپنا محاسبہ کرے اور دعویٰ کیا کہ پارٹی کے ارکان اسمبلی کا ان پر اعتماد ختم ہوتا جارہا ہے کیونکہ اتر کھنڈ میں صدر راج کے نفاذ پر اپوزیشن جماعت نے مودی حکومت پر اپنی تنقیدوں میں شدت پیدا کردی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مرکز کو کسی حکومت کو گرانے کی عادت نہیں ، یہ سب جھوٹا پروپیگنڈہ ہے ۔ اگر کسی پارٹی کے ارکان اسمبلی اس سے علیحدگی اختیار کرتے ہیں تو مرکز کو کس طرح ذمہ دار ٹھہرایاجاسکتا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ ہرچیز کے لئے مرکز کو نشانہ تنقید بنانا ایک فیشن بن چکا ہے ۔ انہوں نے اتر کھنڈ کے سیاسی بحران میں مرکز کے رول پر کانگریس کی تنقیدوں کو مسترد کردیا ۔ اس بحران کے لئے کانگریس قیادت کو مورد الزام ٹھہرانے کی کوشش کرتے ہوئے نائیڈو نے کہا کہ کانگریس قیادت کو اپنا محاسبہ کرنا چاہئے کہ اس کے ارکان اسمبلی کیون انحراف کررہے ہیں۔ کانگریس ارکان اسمبلی کا اپنی قیادت سے بھروسہ اٹھتا جارہا ہے ۔ واضح رہے کہ کانگریس نے مرکز پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اس نے اتر کھنڈ میں سدر راج نافذ کرتے ہوئے جمہوریت کا قتل کیا ہے ۔ اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے نائیڈو نے کہا کہ کانگریس اور اس کے حامیوں نے 91 غیر کانگریسی حکومتوں کو برطرف کیا تھا اور اب وہ ہمیں نصیحت کررہے ہیں ۔ دراصل کانگریس نے ہی ہمیشہ انحراف کی حوصلہ افزائی کی ہے اور ایک نیا نظریہ پیش کیا ہے ۔ اگر دوسرے لوگ ان کے ساتھ شامل ہوتے ہیں تو یہ ان کا پیار ہے اور اگر لوگ انہیں چھوڑ دیتے ہیں تو یہ انحراف ہے ۔ انہوں نے چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال کے اس ریمارک کو مسترد کردیا کہ مودی حکومت، دہلی کی عام آدمی پارٹی حکومت کو بھی معزول کرنا چاہتی ہے ۔ نائیڈو نے کہا اترانچل ، پھر ہماچل اور پھر دہلی کے بعد میں نے چیف منسٹر دہلی کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ ۔ وہ عوام کی توجہ اپنی ناکامیون سے ہٹاتے ہوئے مرکز کو الزام دینا چاہتے ہیں ۔ مرکز کا کوئی رول نہیں ہے ۔ یہ لوگ جو جمہوریت کے قتل کی بات کررہے ہیں، مگر مچھ کے آنسو بہانے کے مترادف ہے ۔

Uttarakhand row: Congress should introspect why legislators leaving party, says Venkaiah Naidu

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں