مغربی بنگال اسمبلی انتخابات - سی پی آئی ایم کانگریس اتحاد پر جلد فیصلہ - سیتا رام یچوری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-02-04

مغربی بنگال اسمبلی انتخابات - سی پی آئی ایم کانگریس اتحاد پر جلد فیصلہ - سیتا رام یچوری

اگرتلہ
آئی اے این ایس
سی پی آئی ایم کی مرکزی قیادت مغربی بنگال میں آنے والے اسمبلی انتخابات میں کانگریس کے ساتھ انتخابی اتحاد کے بارے میں عنقریب فیصلہ کرے گی ۔ پارٹی کا سہ روزہ پولٹ بیورو اور سنٹرل کمیٹی اجلاس16فروری سے نئی دہلی میں منعقد ہوگا جس میں اس مسئلہ پر فیصلہ کیاجائے گا ۔ سی پی آئی ایم جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری نے آج یہاں یہ بات بتائی ۔ انہوں نے کہا کہ پولیٹ بیورو اور سنٹرل کمیٹی اجلاس میں آنے والے بنگال اسمبلی انتخابات میں سی پی آئی ایم کی انتخابی حکمت عملیوں کو قطعیت دی جائے گی۔ یچوری ، ایک سمینار سے خطاب کے لئے یہاں آئے ہوئے تھے جو ترپیورہ کے سابق چیف منسٹر دشرت دیب کی صد سالہ تقاریب کے سلسلہ میں منعقد کیا گیا تھا ۔ مغربی بنگال سی پی آئی ایم اسٹیٹ کمیٹی کا دو روزہ اجلاس12اور13فروری کو کولکتہ میں منعقد ہوگا ، جس میں کانگریس کے ساتھ اتحاد کے بارے میں پارٹی کے موقف کو قطعیت دی جائے گی۔ ایک سینئر پارٹی قائد نے کولکتہ میں یہ بات بتائی اور کہا کہ ریاستی کمیٹی کے فیصلہ سے سی پی آئی ایم سنٹرل کمیٹی کو واقف کرایاجائے گا ۔ مغربی بنگال کی294رکنی اسمبلی کی میعاد 29مئی کو ختم ہوگی اور توقع ہے کہ اس سے پہلے یہاں انتخابات کا انعقاد عمل میں لایاجائے گا ۔ مغربی بنگال پردیش کانگریس کمیٹی کے ایک وفد نے ریاستی صدر و رکن لوک سبھا ادھیر رنجن چودھری کی زیر قیادت یکم فروری کو پارٹی کے نائب صدر راہول گاندھی سے نئی دہلی میں ملاقات کی تھی اور ریاست میں بائیں محاذ کے ساتھ اتحاد کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا تھا۔ مغربی بنگال میں کانگریس قائدین کی اکثریت سی پی آئی ایم کے ساتھ اتحاد کی حامی ہے۔ صدر کانگریس سونیا گاندھی مغربی بنگال میں بائیں بازو جماعتوں کے ساتھ انتخابی اتحاد کے مسئلہ پر قطعی فیصلہ کریں گی ۔ بہر حال مغربی بنگال کانگریس کے تین سینئر قائدین مانس بھونیا، داس منشی اور ابھجیت مکرجی نے اس بات پر زور دیا کہ پارٹی کو انتخابات میں تنہا مقابلہ کرنا چاہئے ۔ بہر حال تریپورہ کانگریس قیادت نے سی پی آئی ایم کے ساتھ اتحاد کی مخالفت کی ہے ۔

CPI-M to soon decide on electoral deal with Congress in Bengal polls

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں