پی ٹی آئی
بہار کے ضلع ویشالی میں کل رات دیر گئے ایک سڑک کنارے مندر کو منہدم کرنے ضلع انتظامیہ کی کوشش کو ناکام بنانے ایک تشدد پر آمادہ ہجوم کے حملے میں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس کی ایک گاڑی کو آگ لگا دی گئی ، جب کہ کم از کم8پولیس ملازمین اور فائربریگیڈ کے عہدیدار زخمی ہوگئے ۔ دو دن قبل پٹنہ ہائی کورٹ کے صادر کردہ ایک حکم پر ایک پولیس ٹیم بلڈوزر کے ساتھ محلہ باغ مالی پہنچی تھی ، تاکہ قبضہ کی گئی اراضی پر تعمیر کردہ مندر کو منہدم کیاجاسکے ۔ اسی دوران عوام نے ان پر حملہ کردیا۔ سپرنٹنڈنٹ پولیس راکیش کمار نے یہ بات بتائی۔ ڈی ایس پی ہیڈ کوارٹر س سیارام گپتا اس کارروائی کی نگرانی کررہے تھے کہ اچانک ہجوم نے ان کی گاڑی پر حملہ کردیا اور اسے آگ لگا دی ۔ اس واقعہ کے وقت ڈی ایس پی اپنی گاڑی میں موجود نہیں تھے ۔ مظاہرین کی جانب سے سنگباری اور گاڑی کو آگ لگائے جانے کے بعد ڈرائیور نے راہ فرار اختیار کی۔ ہجوم کے اس حملہ میں کم از کم آٹھ پولیس ملازمین اور فائربریگیڈ کے عہدیدار زخمی ہوگئے ۔ ہجوم نے ڈی ایس پی کی گاڑی کے علاوہ دیگر دو ٹریکٹر ٹرالیوں کو بھی آگ لگا دی ۔ زخمیوں کو صدر ہاسپٹل میں شریک کرایا گیا ہے ۔ ٹاؤن پولیس اسٹیشن کے انسپکٹر شنکر جھا کو معطل کردیا گیا ۔ ضلع مجسٹریٹ اور سپرنٹنڈنٹ پولیس اس واقعہ کے بارے میں اطلاع دینے پٹنہ ہائی کورت روانہ ہوگئے ہیں۔ محکمہ داخلہ کے پرنسپال سکریٹری عامر سبحانی، پٹنہ ہائی کورت کے کار گزار چیف جسٹس اقبال احمد انصاری اور جسٹس چکرادھاری سنگھ کے اجلاس پر حاضر ہوئے اور کہا کہ ریاستی حکومت اس معاملہ کو پر امن طور پر حل کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔ عدالت نے اس معاملہ کی مزید سماعت29فروری کو مقرر کی ہے ۔ یو این آئی کے بموجب پٹنہ ہائی کورٹ نے قبضہ کی گئی سرکاری اراضی پر مندر کی تعمیر کے متنازعہ مسئلہ کا پر امن اور متبادل حل تلاش کرنے کے لئے29فروری کی تاریخ مقرر کی ہے اور ایسے میں یہاں باغ مالی محلہ میں کشیدگی عروج پر ہے ، جہاں کل رات ہجوم کے تشدد میں ایک درجن سے زائد پولیس ملازمین زخمی ہوئے ۔ ہائی کورٹ نے آج اس مقدمہ کی سماعت کے دوران ریاستی حکومت کو ہدایت دی کہ وہ29فروری تک اس مسئلہ کا پر امن اور متبادل حل تلاش کرے، تاکہ سڑک کی تعمیر عمل میں لائی جاسکے ۔ معتمد داخلہ عامر سبحانی اور ضلع ویشالی ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اس وقت عدالت میں موجود تھے جب ریاستی وکیل نے احکام کی تعمیل سے اتفاق کیا ۔ ترہت رینج کے انسپکٹر جنرل اور ڈپٹی انسپکٹر جنرل، ویشالی اور اس کے اطراف و اکناف کے اضلاع بشمول سارن، مظفر پور اور سیتا مڑھی کے پولیس سپرنٹنڈنٹ کے علاوہ دیگر سینئر سیول عہدیداروں نے ہائیکورٹ کے احکام کی تعمیل کے لئے ایک ابتدائی اجلاس منعقد کیا تاکہ حاجی پور کے محلہ باغ مالی میں غیر قانونی طور پر تعمیر کردہ مندر کو سرکاری اراضی سے ہٹایاجاسکے ۔ واضح رہے کہ حاجی پور ضلع ویشالی کا ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ٹاؤن ہے۔ آئی جی (ترہت رینج) پارس ناتھ نے یہاں میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کی کسی بھی نا خوشگوار واقعہ کی روک تھام کے لئے محلہ باغ مالی میں اطراف و اکناف کے اضلاع سے طلب کردہ پولیس ملازمین کی بھاری جمعیت کو تعینات کیا گیا ۔ مقامی عوام ہنوز جائے واقعہ پر موجود ہیٰں اور مندر کو منہدم کرنے ضلع انتظامیہ کے اقدام کے خلاف احتجاج کررہے ہیں ۔
Hajipur Temple demolition sparks violence in Bihar
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں