یو این آئی
رائے دہی کو لازمی قرار دینے سے متعلق حکمراں بی جے پی کے رکن جناردھن سگریوال کے خانگی بل پر ان کی پارٹی کے رفقاء نے اچھا رد عمل ظاہر کیا اور اس کی تائید کی۔ لوک سبھا میں سگریوال کے بل پر بحث میں 9ارکان نے حصہ لیا۔ بی جے پی کے تمام 8ارکان نے بل کی تائید کی جب کہ جنتادل یو کے کوشلیندر کمار نے اسے ناقابل عمل اور متنازعہ تصور قرار دیتے ہوئے مخالفت کی ۔ یہ بحث کانگریس کی غیر موجودگی میں ہوئی جب کہ اپوزیشن پارٹی کے ارکان ارونا چل پردیش میں سیاسی بحران کا مسئلہ اٹھانے کی اجازت دینے سے کرسی صدارت کے انکار کے خلاف بطور احتجاج وقفہ سوالات کے بعد ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کرچکے تھے ۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے رویندر کمار رائے نے اعلیٰ طبقہ بشمول بویرو کریسی، تاجرین اور اہم پیشوں سے وابستہ افراد کی انتخابی عمل میں دلچسپی کے فقدان پر تحفظات کا اظہار کیا۔ انہوںنے رائے دہی کی ووٹ نہ ڈالنے والوں کے لئے سزا مقرر کی جانی چاہئے ۔ ان کے پارٹی رفیق ایم ایل مہتو نے انتخابات میں دولت اور طاقت کے استعمال کو روکنے کی ضرورت ظاہر کی ۔ پارٹی کے ایک اور رکن کمکیا پرساد نے بھی ووٹ ڈالنے میں ناکامی پر سزا کو حذف کرنے یا کمی کے لئے پیش کردہ مسودہ بل پر نظر ثانی کی خواہش کی۔ جنتادل یو کے کمار نے تاہم بل کی سختی سے مخالفت کی اور اسے ناقابل عمل بتایا۔ انہوں نے کہا اس کی وجہ سے بے قصور شہری سزا کے مستحق ہوجائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ووٹ ڈالنا شہریوں کا حق ہے انہیں اس کے لئے مجبور نہیں کیاجاسکتا ۔ بل کے بارے میں یہ تاثر ہے کہ یہ آر ایس ایس کی ایما پر پیش کیا گیا اور اس کی تیاری گجرات میں ہوئی ہے ۔ انہوں نے یاد دلایا کہ2009ء میں وزیر اعظم نریندر مودی نے گجرات میں چیف منسٹر کی حیثیت سے اپنے دور میں اس مسئلہ پر قانون بنانے کی کوشش کی تھی لیکن کامیاب نہیں ہوئے اور اب یہ کوشش قومی سطح پر کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اس خیال کو قبول نہیں کیا ہے ۔
Compulsory Voting idea evokes good response among BJP in LS
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں