نابالغ ملزمین کو انصاف رسائی ترمیمی بل کی راجیہ سبھا میں پیشکشی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-12-22

نابالغ ملزمین کو انصاف رسائی ترمیمی بل کی راجیہ سبھا میں پیشکشی

نئی دہلی
آئی اے این ایس
دہلی میں تین سال قبل16دسمبر کو اجتماعی عصمت ریزی کیس کے نابالغ مجرم کی رہائی کے خلاف احتجاجوں کے درمیان راجیہ سبھا میں نابالغ ملزمین کی انصاف رسائی ترمیمی بل کو آج مباحث کے لئے درج فہرست کیا گیا ۔ آج صبح ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمنٹ بیرک اوبیرائن کی جانب سے اس مسئلہ کو اٹھائے جانے کے بعد وزیر پارلیمانی امور ایم وینکیا نائیڈو نے ایوان میں کارروائی کے لئے بل کو فہرست میں شامل کیا ۔ نابالغ مجرم کی انصاف رسائی( بچوں کے تحفظ و نگہداشت) بل2014گھناؤنے جرائم کے لئے16تا18سالہ ملزمین کو بالغ قرار دینے سے متعلق ہے ۔16تا18سالہ مجرمین جو کم سنگین جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں اور25سال کی عمر کے بعد گرفتار عمل میںآ نے پر ان کے خلاف بھی بالغ مجرم کی طرح مقدمہ چلانے کی گنجائش بل میں فراہم کی گئی ہے۔ وقفہ صفر کے دوران مسئلہ اٹھاتے ہوئے ابورائن نے کہا کہ ہماری کارکردگی کو ملک دیکھ رہاہے۔ ہم کمرشیل کورٹ، رئیل اسٹیٹ سے متعلق مسودات قانون پر مباحث کررہے ہیں ، جب کہ نابالغ مجرمین کو انصاف رسائی کا بل بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بل کو ایجنڈا میں شامل کیاجائے اور ایوان میں پیش کیاجائے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس ایوان کے ئے ضروری ہے کہ وہ ایوان کے باہر جو کچھ ہورہا ہے اسے دیکھیں اور سنیں ۔ ہمیں چاہئے کہ ہم سیاست سے بالاتر ہوکر اس مسودہ قانو ن پر بحث کرکے منظور کریں ۔ پارٹی وابستگیوں سے بالاتر ہوتے ہوئے تمام ارکان راجیہ سبھا نے بل کو منظور کرنے کی ضرورت پر اتفاق رائے ظاہر کیا ۔ ڈپٹی چیئر مین راجیہ سبھا جے کورین نے کہا کہ ان کے خیال میں ایوان کا یہ احساس درست ہے ۔ مملکتی وزیر پارلیمانی امور مختار عباس نقوی نے کہا کہ بل کو پیش کرنے کے لئے حکومت راضی ہے اور مزید کہا کہ اس بل کو جاریہ سرمائی اجلاس کے دوران کئی بار ایجنڈا میں شامل کیا گیا تھا ۔ نقوی نے کہا کہ حکومت اس بل پر آج ہی مباحث کے لے تیار ہے ۔ یہ بل کل کی فہرست میں شامل ہے لیکن ارکان منظوری دیں تو اس پر مباحث ہوسکتے ہیں ۔دریں اثناء دہلی سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب سپریم کورٹ نے آج دہلی 16دسمبر اجتماعی عصمت ریزی کیس کے نابالغ مجرم کی رہائی کے خلاف دہلی کمیشن برائے خواتین کی صدر نشین سواتی مالیوال کی درخواست خارج کردی ۔ جسٹس اے کے گوئل اور جسٹس یویو للت پر مشتمل تعطیلاتی بنچ نے دہلی کمیشن برائے خواتین ،ڈی سی ڈبلیو ، کی سربراہ سواتی مالیوال کی جانب سے ان کی سرکاری حیثیت میں داخل کردہ درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جو بھی کیاجانا ہے ، قانون کے مطابق کیاجائے گا۔ ہمیں قانون کو نافذ کرنا ہے ۔ بنچ نے اس بیان سے اتفاق نہیں کیا ۔ کہ نابالغ مجرم کو بچوں کے قانون کے تحت مزید دو سال کے لئے اصلاحی عمل کے تحت رکھا جاسکتا ہے ۔ جب ڈی سی ڈبلیو کے وکیل ے اس بات پر زور دیا کہ مزید اصلاح کے لئے نابالغ مجرم میں حراست میں رکھا جاسکتا ہے تو بنچ نے کہا کہ ہم دستور کی دفعہ21کے تحت دئیے گئے کسی کے حق زندگی کو نہیں چھین سکتے ۔ قانون میں اس کی کوئی گنجائش نہیں ۔ بظاہر ڈی سی ڈبلیو کے وکیل نے دہلی ہائی کورٹ کے احکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس عدالت نے بچوں کے ساتھ انصاف قانون کی گنجائشوں پر غور نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نابالغ مجرم کو مزید اصلاح سے گزرنا چاہئے ۔ انٹلیجنس بیورو کی ایک رپورٹ میں اشارہ دیا گیا ہے کہ اصلاح کے بجائے وہ مزید انتہا پسند بن گیا ہے ۔ ایڈیشنل سالیسٹر جنرل پنکی آنند نے جو مرکز کی جانب سے پیش ہوئے ، کہا کہ نابالغ مجرم کو اس وقت تک نگرانی میں رکھاجاسکتا ہے جب تک اصلاحی عمل جاری ہے۔ عدالت نے کہا کہ آپ قانون بنائے بغیر ان کی تائید کررہی ہیں ۔ اس کے پیچھے کوئی قانونی منظوری ہونی چاہئے ۔ کسی بھی صورت میں اس میں توسیع نہیں کی جاسکتی۔ ہم آپ کی تشویش میں شامل ہیں لیکن قانونی منظوری کے بغیر کچھ نہیں کرسکتے ۔ بنچ نے کہا کہ اس مدت میں تین سال سے زیادہ کا اضافہ نہیں کیاجاسکتا ۔ واضح رہے کہ 19-20دسمبر کی درمیانی شب سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں نابالغ مجرم کی رہائی کو روکنے ہنگامی سماعت کے لئے ڈی سی ڈبلیو کی درخواست مسترد کردی ۔ دو بجے رات سنائے گئے احکام میں سپریم کورٹ کی تعطیلاتی بنچ نے اس معاملہ کی سماعت آج مقرر کی تھی۔

Rajya Sabha to discuss Juvenile Justice Bill today

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں