پاکستانی بحریہ نے 11 ہندوستانی کشتیاں ضبط کر لیں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-12-22

پاکستانی بحریہ نے 11 ہندوستانی کشتیاں ضبط کر لیں

احمد آباد
یو این آئی
پاکستانی بحریہ کی سیکوریٹی ایجنسی نے ایک غیر معمولی کارروائی کرتے ہوئے ہندوستانی کشتیوں کی جانب فائرنگ کی اور بارہ کے منجملہ گیارہ کشتیاں ضبط کرلی۔ جکھاؤ میں جہاں سے صرف 150کلو میٹر کے فاصلہ پر ہندوستان کی تمام ریاستو ں کے ڈائرکٹرس جنرل پولیس کی سالانہ کل ہند کانفرنس کے سلسلہ میں ملک کی تینوں مسلح افواج بحریہ ، فضائیہ اور بری فوج نے غیر معمولی سیکوریٹی گھیرا قائم رکھا ہے ۔ پاکستانی بحریہ نے یہ کارروائی کرتے ہوئے70ماہی گیروں کا اغوا کرلیا ۔ کانفرنس کی خصوصیت یہ ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کل اس میں شرکت کی ۔ نیشنل فش ورکرس فورم کے سکریٹری منیش لودھاری نے کہا کہ ماہی گیر بارہ کشتیوں میں تھے ، ان میں سے ایک کشتی میں کسی طرح آگ لگ گئی اور غرق ہوگئی ۔ پاکستانی بحریہ سیکوریٹی ایجنسی کی مہم کے محرکات ہم نہیں جانتے۔ ہمیں نہیں معلوم کہ انہوں نے یہ کارروائی کیوں کی ہے؟ لودھاری نے بتایا کہ غرق ہونے والی کشتی کے ماہی گیروں کو بچالیا گیا ۔ پاکستانی ایجنسی نے گیارہ کشتیاں ضبط کرلی ہیں اور ان پر سوار افراد کوکراچی کے ساحل کی سمت لے گئی ۔ لودھاری کے مطابق یہ واقعہ کل صبح پیش ایا اور اسوسی ایشن کو اس وقت پتہ چلا جب دیگر ماہی گیروں نے جو قریب میں مچھلیاں پکڑنے میں مصروف تھے ، اس کی اطلاع دی ۔ انڈین کوسٹ گارڈ اور پولیس کو واقعہ کی اطلاع دی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین ماہ کے دوران اس طرح کا یہ دوسرا واقعہ ہے ۔ اکتوبر میں پاکستانی ایجنسی نے گجرات کے ساحل سے بارہ کشتیاں ضبط کرتے ہوئے ان میں موجود65ماہی گیروں کو حراست میں لے لیا تھا اور انہیں کراچی لے گئے ۔ یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب کہ ہندوستان اور پاکستانی باہمی تعلقات کو بہتر بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں ۔ تاہم بحر عرب میں ہندوستان اور پاکستان عملا ماہی گیری کی جنگ میں مصروف ہیں ۔ سنٹرل انٹلی جنس بیورو کے ڈائرکٹر کی جانب سے طلب کردہ ڈی جی پیز کی تین روزہ کانفرنس کے موقع پر سر کریک کے حرامی نالہ میں ایک بھٹکی ہوئی پاکستانی ماہی گیر کشتی کے پائے جانے کے بعد ہندستانی سیکوریٹی ایجنسیوں نے سخت چوکسی اختیار کرلی تھی۔

Pakistan Apprehends 70 Fishermen; Seizes 11 Boats

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں